• 26 اپریل, 2024

مختلف اقوام کے دو بزرگوں کی دلکش محبتوں کا نظارہ

مختلف اقوام کے دو بزرگوں کی دلکش محبتوں کا نظارہ
اور احمدیت کاپلیٹ فارم

6اکتوبر 2020ء کے شمارے میں مکرم ہدایت اللہ ہیوبش صاحب کے متعلق مکرم محمد انیس صاحب دیا لگڑھی آف جرمنی کا لکھا ہوا مضمون نظرسے گزرا تو معاً مجھے وہ واقعہ یاد آگیا جو نہایت دلکش اور دو مختلف اقوام (چینی اور جرمن) کے چوٹی کے علماء اور سلسلہ کے بزرگوں کی یاد تازہ کر دیتا ہے۔

میری مراد جرمنی کے احمدی سکالرمکرم ہدایت اللہ ہیوبش صاحب اور چین کے مبلغ مکرم محمد عثمان چینی صاحب ہیں جو اُن دنوں پاکستان آئے ہوئے تھے اور تحریک جدیدکے گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرے ہوئے تھے۔

عصرکے بعد سورج ڈھل رہا تھا اور شام کے دھندلکے سائےچھارہے تھے۔ میں اپنے ایک دوست کے ساتھ مکرم چینی صاحب سے ملنے کے لئے گیسٹ ہاؤس گیا ہوا تھا۔ جونہی ہم تینوں گیسٹ ہاؤس سے باہر نکلے تو مکرم ہدایت اللہ ہیوبش صاحب سامنےسے آرہے تھے۔ مکرم محمد عثمان چینی صاحب نے دیکھا تو آگے بڑھ کران سے سلام لیا اور دونوں ہاتھ پھیلا کریوں بغل گیرہوئے جیسے صدیوں پرانے بچھڑے ہوئے ملتے ہیں۔ جماعت کے ان دونوں بزرگوں کا اس طرح پیار سے ملنا ایک عجیب سماں پیدا کررہا تھا۔ محبت اور خوشی کے آنسو دونوں بزرگان کی آنکھوں سے ٹپکنے لگے اورعمررسیدہ ہونے کے باوجودان کی محبت جوانوں کی طرح شعلہ زن تھی۔

ان کی پیاربھری باتیں سن کر اور سچی محبت کی ادائیں دیکھ کر میری آنکھوں میں بھی آنسوامڈآئے اور دل میں خیال پیدا ہوا کہ کیا یہ حقیقی بھائی ہیں جو ایک ماں جنے ہیں یادومختلف اقوام کے، مختلف زبانیں بولنے والے اور مختلف علاقوں میں رہنے والے اجنبی ہیں جو احمدیت کی آغوش میں آکرسگے بھائیوں سے بھی زیادہ محبت کے سفیربن گئے ہیں اوریہ دونوں بزرگ ’’محبت سب کے لئے‘‘ کی ایک زندہ مثال ہیں۔ یہی وہ محبت ہے جو اللہ تعالیٰ مؤمنین کے دلوں میں پیدا کرتا ہے جس کا ذکر قرآن کریم کی اس آیت کریمہ میں ہے ۔

وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلٰـكِنَّ اللّٰهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ

(انفال:64)

کہ اس (اللہ) نے ان کے دلوں کو آپس میں باندھ دیا۔ اگر تُو وہ سب کچھ خرچ کر دیتا جو زمین میں ہے تب بھی تُو ان کے دلوں کو آپس میں باندھ نہیں سکتا تھا۔

جب ان دونوں بزرگوں کی محبت وپیار کی باتیں جاری تھیں تو مکرم ہیوبش صاحب نے اپنے چینی بھائی سے میرے بارے میں پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ تو مکرم چینی صاحب نے بتایا کہ یہ ہمارے مربی صاحب ہیں جنہوں نے سکالرشپ پر چین سے تعلیم حاصل کی ہے۔ اس پر مکرم ہدایت اللہ ہیوبش صاحب نے بڑی خوشی کا اظہار فرمایا، مبارکباد دی اور ازراہ تفنن کہنے لگے کہ میں بھی سکالرہوں اور شِپ پر آیا ہوں۔

اگرچہ اس واقعہ پرسالوں بیت گئے لیکن میں آج بھی اس دلکش اورحسین لمحوں کو یاد کرتا ہوں تو جہاں ان احمدیت کے دونوں پروانوں کے لئے دل سے دعائیں نکلتی ہیں وہاں یہ بھی سوچتاہوں کہ بلاشبہ یہ محبت ثبوت ہے قرآن کریم کی سچائی کا، کہ اگر سچے دل سے ایمان لائیں تو اللہ تعالیٰ اس کے نتیجہ میں دلوں میں سچی محبت پیدا کر دیتا ہے اور آج یہ محبت دو احمدی دلوں میں نمایاں نظر آتی ہے جوان کے ایمان پر بھی گواہ ہے اور حضرت مسیح موعودؑ کی سچائی کی بھی ایک زبردست دلیل ہے۔ اگر آپؑ خدا کی طرف سے نہ ہوتے تو آپ کے ماننے والوں کے دلوں میں اس طرح کی محبت ہر گز نہ ہوتی۔ خداتعالیٰ نے جو محبت احمدیوں کے دلوں میں پیدا کی ہے اس کے نمونے ساری دنیا میں نظر آتے ہیں جو عملی طور پر احمدیت کی صداقت کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے۔

آج مشرق کو مغرب سے نفرت ہے اور شمال کو جنوب سے، ایک ملک کے باشندے دوسرے ملک کے باشندوں سے نفرت کرتے ہیں۔ یہ نفرتیں لسانی بھی ہیں اور مذہبی بھی۔ ایک دوسرے کے عقائد اور کلچر کو بھی ایک دوسرے سے دُوریوں کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے اور رنگ اور نسل کو بھی نفرتوں کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔

آج نفرتوں سے بھری دنیا میں محبتوں کے دیپ جلتے دیکھنے ہوں تو آئیں اور حضرت مسیح موعودؑ کی پیاری جماعت میں دیکھیں، اگر کسی نے اَلْحُبُّ لِلّٰہ کے نظارے دیکھنے ہوں تو احمدیت کی آغوش میں آکر نظر آئیں گے اور اگر پیار کا حظ اٹھانا ہو تو خلافت کی بابرکت جھولی میں بیٹھ کر اٹھا سکتے ہیں اور اپنے خالق و مالک سے محبت کرکے اس کی مخلوق سے بھی حقیقی محبت پیدا ہو سکتی ہے۔ یہی امید کی ایک کِرن ہے جس کی روشنی سے ہم نے ساری دنیا کو منور کرنا ہے۔ یہی وہ پلیٹ فارم ہے جس پر قدم رکھنے سے ’’محبت سب کے لئے ، نفرت کسی سے نہیں‘‘ کی گونج سنائی دیتی ہے۔ یہاں پہنچ کر اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَاللّٰہِ اَتْقٰکُمْ کی صدائیں بلند ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔ اس جگہ مشرق ومغرب اور شمال وجنوب کی حدودوقیود ختم ہوتی ہیں اور رنگ ونسل کا فرق دم توڑنے لگتا ہے اور سب لوگ ایک امام کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر محبت والفت کی زنجیر میں جکڑے نظر آتے ہیں۔ اللہ کرے کہ یہ محبت دنیا میں پھیلتی چلی جائے اور ان بزرگوں کے نقش قدم پرچلنے والے لاکھوں کروڑوں دل ایک ساتھ دھڑکنے لگیں۔ آمین

(نصیراحمدبدر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 جون 2021