• 23 اپریل, 2024

آؤ اُردو سیکھیں (سبق نمبر4)

آؤ اُردو سیکھیں
سبق نمبر4

روزنامہ الفضل کی طرف اُردو سکھانے کا مبارک سلسلہ شروع کیا جارہا ہے تا مغربی ممالک کے احمدی بچے حضرت مسیح موعود ؑ کی اُردو کتب سے استفادہ کرسکیں۔ (ادارہ)

کسی بھی زبان کی سب سے بنیادی اینٹ یا اکائی یعنی وہ یونٹ جس سے زبان بنتی ہے اس کے حروف تہجی ہوتے ہیں۔ آج کے سبق میں اردو کے حروف تہجی کو جاننے کی کوشش کریں گے۔ یہ بھی دیکھیں گے کہ یہ حروف کس کس زبان سے تعلق رکھتے ہیں نیز اردو زبان کو اردو کیوں کہا جاتا ہے اور اس کا کیا مطلب ہے یہ بھی آج کے سبق میں شامل ہے

آ زاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا کے مطابق اردو زبان میں چھتیس حروفِ تہجی اور سینتالیس آوازیں ہیں جن میں سے بیشتر عربی سے لیے گئے ہیں اور دیگر انہی کی مختلف شکلیں ہیں۔ بعض لوگ ’ء‘ کو الگ حرف نہیں مانتے مگر پرانی اردو کتب اور لغات میں اسے الگ حرف کے طور پر لکھا جاتا ہے۔

حروف کی فہرست

اردو کے سینتیس حروف کی فہرست درج ذیل ہے

الف (’ا‘): اردو میں دو قسم کے الف ہیں ایک جو مد کے ساتھ آتا ہے الف ممدودہ (آ) کہلاتا ہے اور دوسرا الف مقصورہ (ا)

بے (’ب‘)، پے (’پ‘)، تے (’ت‘)، ٹے (’ٹ‘)، ثے (’ث‘)، جیم (’ج‘)، چے (’چ‘)، حے (’ح‘): اسے حائے حطی کہا جاتا ہے۔، خے (’خ‘)

دال (’د‘)، ڈال (’ڈ‘)، ذال (’ذ‘)، رے (’ر‘)، ڑے (’ڑ‘)، زے (’ز‘)، ژے (’ژ‘)

سین (’س‘)، * شین (’ش‘)، صاد یا صواد (’ص‘)، ضاد یا ضواد (’ض‘)، طوئے (’ط‘)، ظوئے (’ظ‘)، عین (’ع‘)، غین (’غ‘)

فے (’ف‘)، قاف (’ق‘)، کاف (’ک‘)، گاف (’گ‘)، لام (’ل‘)، میم (’م‘)، نون (’ن‘): اس کی دو شکلیں مستعمل ہیں۔ ایک سادہ نون ’ن‘ اور دوسری نونِ غنہ ’ں‘ جو ناک کی مدد سے نکالے جانے والی آواز ہے۔ یہ آواز فرنچ زبان میں بھی استعمال ہوتی ہے۔

واؤ (’و‘)، ہے (’ہ‘): اس کی مختلف اشکال ہیں مثلاً ’ہ‘ اور ’ھ‘ جس میں مؤخر الذکر کو دو چشمی ہے کہا جاتا ہے اور اسے اکثر مخلوط حروف بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جیسے چھ، کھ وغیرہ۔

ہمزہ (’ء‘ بعض کے نزدیک یہ ایک الگ حرف ہے جیسا کہ ’دائرہ‘ جیسے الفاظ میں۔ مگر یہ کئی جگہ صرف تلفظ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جہاں اسے الگ حرف نہیں گنا جاتا

یے (چھوٹی یے) (’ی‘)

یے (بڑی یے) (’ے‘)

مثلاً ’ب‘ ایک حرف ہے اور ا، ب ،پ تین حروف ہیں تو ایک کو حرف اور زیادی کو حروف کہتے ہیں جبکہ تمام حروف کے مجموعے کو حروفِ تہجی یا ابجد کہا جاتا ہے۔ جو اردو کے ابتدائی حروف کا ایک مخفف ہے یعنی ۔۔۔ ا، ب، ج، د

اردو ترکی زبان کا لفظ ہے اور اس کا مطلب ہے فوج۔ چونکہ اردو زبان مختلف زبانوں یعنی: سنسکرت یا ہندی، فارسی اور عربی وغیرہ سے مل کر بنی ہے اس لیے اسے ایک فوج سے مشابہت ہے۔ اردو کے حروفِ تہجی بھی ایک فوج کی طرح مختلف زبانوں سے لیے گئے ہیں۔

خاص عربی حروف یہ ہیں

ث، ح، ذ، ص، ض، ط، ظ، ع، ق

خاص ہندی حروف یہ ہیں

ٹ، ڈ ، ڑ

خاص فارسی حروف ہیں

پ، چ، ژ، گ

بعض حروف جیسے پ، چ، ژ، گ ہندی اور فارسی دونوں میں مشترک ہیں البتہ ہندی میں ’خ‘ نہیں ہے جبکہ فارسی میں ’خ‘ ہے۔ اسی طرح بعض حروف جیسے ’غ‘ عربی اور فارسی میں مشترک ہیں۔

ہندی سے اردو میں بھ، پھ، تھ، ٹھ، جھ، چھ، کھ، گھ کا استعمال بھی آیا ہے جو دو حروف جیسے ب، ھ یا ٹ، ھ سے مل کر بنتا ہے

البتہ بعض اوقات لکھنے میں فرق کرنا پڑتا ہے تا کہ ’کھا‘ یعنی کھاؤ اور ’کہا‘ یعنی کہنا سے فعل ماضی میں فرق سمجھ آسکے۔

مزید مثالیں: جہاز کو جھاز نہیں لکھا جاتا، ٹہلنا کو ٹھلنا نہیں لکھا جاسکتا، بہار کو بھار لکھنا غلط ہے جبکہ بھارت کو بہارت نہیں لکھا جاسکتا وغیرہ

نقائص

دنیا کی دوسری زبانوں کی طرح اردو زبان میں بھی نقائص ہیں جیسے ایک ہی آواز کے لیے کئی حروف کا ہونا۔ جسکا باعث اردو حروف تہجی کا کئی زبانوں کے حروف سے مل کر تشکیل پانا ہے۔ یعنی جب اردو میں عربی کا لفظ آتا ہے تو وہ عربی زبان کے اصولوں کے مطابق لکھا پڑھا اور بولا جاتا ہے جیسے رضوان ایک عربی لفظ ہے اس لیے اسے رزوان یا رظوان نہیں لکھا جاسکتا بلکہ عربی قوائد کے مطابق رضوان ہی لکھنا ہوگا۔ گو آواز بظاہر ایک ہی ہے۔ اسی طرح وقاص کو وقاس نہیں لکھا جاسکتا کیونکہ وقاص بھی عربی زبان سے آیا ہے۔ اردو زبان کی اس مشکل کا حل زیادہ سے زیادہ مطالعہ اور مشق ہے۔

Like in English, Ice cream cannot be written as Ise Kream or fish cannot be written as phish or phone cannot be written as fone or tough cannot be written as touf etc

آج کے دور میں انگریزی زبان تمام دنیا میں بولی اور سمجھی جاتی ہے اور ادویات کے نام طبی آلات کے نام، طبی اصطلاحات، بیماریوں کے نام اسی طرح کمپیوٹرز کی زبان یہ سب زیادہ تر انگریزی میں ہے یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی اور زبان پڑھاتے وقت انگریزی کو بطور نمونہ کے پیش کیا جنا آسان ہے یعنی طلبا بہت سے بنیادی گرائمر کے اصول اور اصلاحات انگریزی زبان میں سمجھتے ہیں پس اردو پڑھانے کے لیے بھی انگریزی گرائمر کو بطور نمونہ یا پیمانہ استعمال کرنا ہوگا۔ تو اب ہم دیکھتے ہیں کہ گرامر کی بعض بنیادی اصطلاحیں اردو میں کیا کہلاتی ہیں۔ خود گرامر کو اردو میں قوائدِ زبان یا صرف و نحو وغیرہ کہا جاتا ہے

Noun اسم
Subject فاعل
Objectمفعول
Verbفعل
Adjective اسمِ صفت
Adverb اسمِ فعل
Past forms of the verb فعل ماضی
Present forms of the verb فعل حال
Future forms of the verb فعل مستقبل
Sentence فقرہ یا جملہ
Interrogative sentence سوالیہ یا استفہامیہ فقرہ

آج کے سبق میں اردو زبان کے قوائد میں استعمال ہونے والی چند اصطلاحات کا زکر کیا گیا ہے انھیں یاد کرلیں

اب ہم حضرت مسیح موعود ؑ کا ایک اقتباس ملاحظہ کرتے ہیں۔ اردو زبان سیکھنے والوں کے لیے مشکل الفاظ و مقامات کو سلیس اردو یعنی آسان اردو میں بریکٹ کے اندر واضح کیا گیا ہے۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
گناہ کی یہ حقیقت (تعریف) نہیں ہے کہ اللہ گناہ کو پیدا کرے اور پھر ہزاروں برس کے بعد گناہ کی معافی سوجھے۔

پھر آپ نے مثال دے کر فرمایا
جیسے مکھی کے دو پَر ہیں۔ ایک میں شفا اور دوسرے میں زہر۔ اس طرح انسان کے دو پر ہیں (یعنی شخصیت کے دو پہلو ہیں)۔ ایک معاصی (گناہ) کا دوسرا خجالت، توبہ، پریشانی کا۔ یہ ایک قاعدہ کی بات ہے جیسے ایک شخص جب اپنے غلام (ملازم، نوکر) کو سخت مارتا ہے (علاقے اور کلچر کے لحاظ سے جسمانی سزائیں دی جاتی ہیں تاہم مغربی ممالک میں اس پر پابندی ہے۔ یہاں اس سے مراد یہ بھی لی جاسکتی ہے کہ جب کوئی اپنے ماتحت یا نوکر کو بے عزت کرتا ہے یا اس کی سخت تذلیل کرتا ہے) تو پھر اس کے بعد سخت پچھتاتا ہے (یعنی جب غصہ اترجاتا ہے تو اسے احساس ندامت گھیر لیتا ہے گویا (جیسے) کہ دونوں پَر (شخصیت کےدونوں پہلو) اکھٹے حرکت (کام) کرتے ہیں۔ زہر کے ساتھ تریاق (زہر کا تدارک کرنے والی دوا) ہے۔

یہاں آپ علیہ السلام خود ہی سوال اٹھاتے ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ زہر کیوں بنایا گیا؟ تو جواب یہ ہے کہ گو (یعنی ابتداً) یہ زہر ہے مگر کشتہ (کیمیائی عمل) کرنے سے حکم (تاثیر) اکسیر (فائدہ مند) کا رکھتا ہے۔ اگر گناہ نہ ہوتا تو رعونت (تکبر) کا زہر انسان میں پڑ جاتا اور ہلاک ہوجاتا۔ توبہ (خدا تعالی سے وعدہ کرنا کہ دوبارہ فلاں کام نہ کروں گا) اس کی تلافی (علاج) کرتی ہے۔

ملفوظات حضرت مسیح موعودؑ جلد اول صفحہ3

مشکل الفاظ کے معنی

اس سے مراد ہے

It means.

حرف

Alphabetic letter as a, b, c

مخفف

Abbreviation

نقص

Linguistic liability

مشترک

Common

کشتہ
فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ’’مارا ہوا‘‘ ہے مگر طب کے شعبے میں کُشتہ اُس مخصوص مرکب کو کہتے ہیں جس میں ادویہ کو جلا کر چونا (کلس) کی طرح بنا لیا گیا ہو۔

(عاطف وقاص ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 جون 2021