• 4 مئی, 2024

میری صحت یابی ایک معجزہ سے کم نہیں

چل رہی ہے نسیم رحمت کی
جو دعا کیجئے قبول ہے آج

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ

خدا تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے، حضور پر نور خلیفة المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ کو دعائیہ خطوط لکھنے کی برکات اور آپ سب دوستوں کی پیار بھری دعاؤں سے معجزانہ طور پر اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا عطا فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٍ کی عجیب قدرت ہے امتحان میں بھی ڈالتا ہے اور اس کے بعد پھر اس طریقے سے شفاء عطا کرتا ہے کہ ڈاکٹرز بھی حیران ہو جاتے ہیں۔

رات انتہائی تکلیف میں سویا اور دعا کر رہا تھا کہ اللہ تعالی اس امتحان کو ختم کرے۔ میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے اس بیماری سے لڑ رہا تھا۔ حضور انور کو بھی خطوط لکھے، بہرحال اطمینان اس بات کا تھا کہ صبح 30 مئی2022ء کو آپریشن ہونا تھا، فجر کی نماز سے پہلےایک خواب دیکھا۔

کہ خاکسار کی حضور انور سے ملاقات ہوئی، ملاقات کے بعد حضور انور نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا کہ میرے ساتھ چلو میں نے ایک فائل لے کر آنی ہے، میں حضور کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔ حضور نے اپنی گاڑی نکالی اور مجھے اپنے ساتھ بیٹھنے کا اشارہ کیا، میں حضور کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گیا پانچ دس منٹ تک گاڑی چلاتے رہے اور میں سارا راستہ حضور انور کو کہتا رہا کہ ’’میرے پیارے آقا! آپ سے بہت محبت ہے میرے لیے دعا کریں‘‘، یہ جملہ میں نے کئی مرتبہ دہرایا۔ بہرحال ہم ایک گھر کے باہر پہنچے، گھر سے ایک خاتون باہر آئیں جن کے ہاتھ میں ایک فائل تھی، حضور گاڑی سے باہر تشریف لے گئے وہ فائل پکڑی، میں بھی گاڑی سے باہر نکل کر کھڑا ہو گیا، حجاب میں کھڑی ان خاتون نے حضور انور سے استفسار کیا کہ آپ اکیلے حفاظت خاص کے عملہ کے بغیر کیوں آگئے، حضور نے مسکرا کر جواب دیا کہ میں نے بس یہ فائل ہی لینی تھی۔ ان خاتون نے بھی مجھے پیار اور دعا دی، مجھے ایسا لگا جیسے وہ حضور کی اہلیہ تھیں۔ بہرحال اتنی دیر میں حفاظت خاص کا عملہ پہنچ گیا اور انہوں نے حضور سے عرض کی کہ آپ اکیلے کیوں آگئے، اب آپ ہمارے ساتھ واپس چلیں۔ حضور نے میری طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسے گھر چھوڑ کر آؤ۔ ایک شخص میرے پاس آیا اور مجھے میرے گھر چھوڑ دیا۔ جب میری آنکھ کھلی تو نماز فجر کا وقت ہو رہا تھا، میری تکلیف میں بھی کمی تھی۔

میں نے اپنی اہلیہ کو اٹھایا اور اکٹھے نماز ادا کی، تقریبا پانچ بجے ہلکا سا ناشتہ کیا کیونکہ ڈاکٹر کی ہدایت کی بنا پر میں پانچ بجے کے بعد آپریشن تک کچھ اور کھاپی نہیں سکتا تھا، کچھ دیر پھر سے آرام کیا اور آپریشن سے ایک گھنٹہ قبل ہاسپٹل چلا گیا۔

ہاسپٹل میں کچھ ٹیسٹ ہوئے اور آپریشن کے سارے پروٹوکولز کے بعد سرجن مجھے آکر ملا، جس نے consent لینا تھا، اس نے ہاتھ میں ایک فائل پکڑی ہوئی تھی جس میں میرے گزشتہ سالوں کے آپریشنز اور چند ماہ قبل ہونے والے ایم آر آئی سکین کا ریزلٹ تھا جس کی بنا پر میرا آپریشن تھا۔ میرے سرجن نے مجھے تفصیلاً بتایاکہ رپورٹ کے مطابق 5.5 سینٹی میٹر لمبی رسولی ہے جس کا انفیکشن اب شدت سے جسم میں پھیل رہا ہے، اس نے بہت پیچیدہ میڈیکل پروسیجر کے متعلق بتایا جو وہ کرنے جا رہے تھے، اس کے خطرات کے متعلق بتایا جس میں سب سے چھوٹا خطرہ، چار ہفتے تک خون کا آنا،پس پڑنا اور تکلیف ہونا تھا اور سب سے بڑا خطرہ موت تھا۔

میرے سے کاغذ پر دستخط کروا کے چلا گیا، فائل میرے سامنے ٹیبل پر پڑی تھی، میں نے غور سے دیکھا تو میری حیرت کی انتہا نہ رہی کیونکہ یہ وہی فائل تھی جو میں نے خواب میں دیکھی تھی۔ آپریشن کی تیاری کے لیے سامنے پڑا گاؤن اٹھا کر پہنا اور اپنی اہلیہ کو کال کر کے ساری بات بتائی، ایسا لگ رہا تھا جیسے شایدآج میرا آخری دن ہے۔ وہ بھی بہت پریشان ہوئی، بہر حال اس کے اکاؤنٹ میں کچھ پیسے بھیجے کہ وہ آن لائن جماعت کی ویب سائٹ پر صدقہ نکال دے اور ان سے کہا کہ حضور انور کے پرائیویٹ سیکرٹری کو فون کریں اور آپریشن کے لئے دعا کا کہیں، فون کاٹ کر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپنے عزیزوں کے لئے دعا کا ایک پیغام بھیجا، جس کے بعد بہت سے دوستوں کے اسی وقت جواب آنے شروع ہوگئے، کچھ دوستوں نے میری خاطر حضور کو خط لکھا، ایک خط میں نے اسی وقت خود میسج میں لکھ کراپنے بہت ہی عزیز دوست عثمان مسعود جاوید صاحب آف سویڈن کو بھیجا کہ وہ اپنے کمپیوٹر میں کھول کر فونٹ تبدیل کرکے حضور انور کی خدمت میں فیکس کرسکیں جو انہوں نے اسی وقت فیکس کرکے اس کی کاپی مجھے بھی بھیج دی۔ ہماری جماعت کے مربی سلسلہ مکرم زرتشت لطیف صاحب اور صدر جماعت ابراہیم بونسو صاحب کا میسج بھی موصول ہوا کہ انہوں نے پوری جماعت کو بھی دعا کے لیے کہہ دیا ہے۔

دوپہر دو بجے کے قریب مجھے آپریشن تھیٹر لے جایا گیا اور اینستھیزیا دے کر بیہوش کر دیا۔ یہ تقریبا دو گھنٹے کا آپریشن ہونا تھا، لیکن ایک گھنٹے کے بعد ہی تقریبا تین بجے مجھے وارڈ میں منتقل کر دیا گیا، آہستہ آہستہ ہوش آ رہا تھا، کانوں میں آواز سنائی دے رہی تھی، ایک ڈاکٹر دوسرے کو کہہ رہا تھا کہ “کیا تم نے اچھے طریقے سے چیک کر لیا تھا، یہ وہی مریض ہے نا جس کی فائل ہمارے سامنے ہے، دوسرے کان میں آواز آئی، اس طرف کھڑا ڈاکٹر کہہ رہا تھا کہ سر! میں نے خود تین مرتبہ یہ فائل چیک کی ہے، مریض بھی وہی ہے اور رپورٹس بھی وہی ہیں، پہلے ڈاکٹر نے حیرت سے کہا ’’یہ میرے لئے بہت حیران کن ہے، تقریبا آدھا گھنٹہ ہم معائنہ کرتے رہے ہیں، ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ نہ کوئی انفیکشن نظر آیا اور نہ ہی کوئی رسولی، دوائی سے اس کا علاج ممکن نہیں صرف آپریشن ہی واحد حل تھا۔ پھر اس نے کسی کو ہدایت کی کہ یہ آج کا آخری آپریشن تھا، ساڑھے چار بجے یہ ڈیپارٹمنٹ منٹ آج کے دن کے لیے بند ہونا ہے، اس مریض کو جس نے لینے کے لئے آنا ہے اس کو کال کریں اور کہیں کہ وہ ایک گھنٹے میں آ کر اپنے مریض کو لے جائیں، گھنٹے تک یہ اتنے ہوش میں آ جائیں گے کہ گھر جانے کے قابل ہوں گے، ہم نے جس چیز کا آپریشن کرنا تھا وہ ہمیں ملا ہی نہیں اس لیے ہم نے کوئی آپریشن نہیں کیا۔

ساڑھے چار بجے تک میری اہلیہ ہاسپٹل پہنچ گئیں اور مجھے لے کر گھر آ گئیں، میں نے ان کو بھی ساری بات بتائی، ان کو یقین نہیں آرہا تھا کہ ایسا کیسے ممکن ہے، وہ کہتی ہیں رات میں نے خود آپ کو اتنی تکلیف میں دیکھا ہے، جب میں نے خواب سنایا تو ان کی آنکھوں میں آنسو جاری ہو گئے، کہنے لگیں کہ ایک دن پہلے ایک یوٹیوب چینل آئینہ اسلام نے آپ کو خلافت کے موضوع پر کچھ بولنے کے لیے مدعو کیا تھا، آپ ہمارے ساتھ باہر جا رہے تھے کہ کچھ وقت بچوں کے ساتھ پارک میں گزاریں گے، لیکن آپ نے اس پروگرام کو ترجیح دی اور پارک کی کار پارکنگ میں ایک گھنٹہ پروگرام کرنے کے بعد آئے۔ آپ نے کہا تھا کہ کسی اور موضوع پر پروگرام ہوتا تو آپ منع کر دیتے لیکن خلافت پر پروگرام تھا اس لیے آپ نے دعوت کو قبول کیا۔ خلافت سے آپ کی محبت اور حضور انور کو دعائیہ خطوط کے نتائج آج میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں، اس نے مجھے بتایا کہ ہاسپٹل میں میرے فون کال کاٹنے کے بعد اس نے سیدھا پرائیویٹ سیکرٹری صاحب کو کال کی تھی اور حضور کے لئے پیغام ریکارڈ کروایا تھا، اور اب محض اللہ تعالی کے فضل و کرم سے یہ معجزہ ہمارے سامنے ہے۔

میں نے کہا کہ آپ دوبارہ فون کریں اور حضور کے لئے ایک اور پیغام ریکارڈ کروائیں اور اس ساری صورتحال سے آگاہ کریں۔

لوگو سنو کہ زندہ خدا وہ خدا نہیں
جس میں ہمیشہ عادت قدرت نما نہیں

اب اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے با لکل خیریت سے ہوں۔

دوستو اِک نظر خدا کے لئے
سیّد الخلق مصطفیٰؐ کے لئے

اللہ تعالی کا کروڑوں مرتبہ شکر ادا کیا جائے تب بھی کم ہے کہ اس نے حضرت اقدس محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام صادق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اس پیاری جماعت میں شامل کیا اور خلافت جیسی عظیم نعمت سے نوازا اور پھر خلافت کی بدولت اپنے زندہ ہونے کا ثبوت بھی ہمیں دیا، ہر احمدی کی زندگی معجزات سے بھری ہوگی، کیونکہ ہمارا خدا زندہ خدا ہے، غیر احمدیوں کے مطابق خدا کل بولتا دیکھتا اور سنتا تو تھا مگر آج نہیں، لیکن اس خدائے ذوالجلال کی قسم کہ وہ خدا زندہ خدا ہے اس کی کوئی بھی صفت معطل نہیں ہے، وہ کل بھی دیکھتا تھا اور آج بھی دیکھتا ہے، وہ کل بھی سنتا تھا آج بھی سنتا ہے وہ کل بھی بولتا تھا اور آج بھی بولتا ہے، میں اکثر سوچتا ہوں کہ اگر میں احمدی نہ ہوتا تو شاید میں بھی کسی مزار پر ڈھول کی تھاپ پر رقص کر رہا ہوتا، پیروں فقیروں کو چڑھاوے چڑھا رہا ہوتا، شرک میں مبتلا ہوتا، خدا تعالیٰ کو چھوڑ کر مرے ہوئے انسانوں سے توقعات لگاتا، تعویذ دھاگے کرتا نہ جانے کیا کیا۔

جماعت احمدیہ ہی ہے جس نے ہمیں زندہ خدا کا تصور اور ثبوت دیا اور آج اللہ تعالی کے فضل سے ہر احمدی خدا تعالی کو نہ صرف محسوس کرتا ہے بلکہ اپنے رو برو دیکھتا ہے۔ اللہ تعالی ہمارے مخالفوں کو بھی عقل دے وہ اللہ تعالی کو پہچاننے والے بن جائیں، جب خدا مل جائے گا تو پھر سب کچھ مل جائے گا۔

جے توں میرا ہو رہیں، سب جگ تیرا ہو

(الہام حضرت مسیح موعودؑ)

اللہ تعالیٰ پیارے حضور کا سایہ ہمیشہ ہمارے سروں پر قائم رکھے۔آمین۔ یہ میرا تو کوئی ذاتی کمال ہے ہی نہیں یہ صرف اور صرف حضور پرنور کی دعائیں ہیں جنہوں نے مجھے وہ رؤیا دکھائی اور آج میں آپریشن کے بعد جس معجزے پر زندہ گواہ بن گیا ہوں اور اس پر میرے علاوہ آپریشن کرنے والے ڈاکٹرز بھی شامل ہیں۔

(شاہ زیب رانا۔ لیسٹر، یوکے)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 جون 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ