• 19 مئی, 2024

آسمانی اور زمینی آفات۔ یہ سب کیا ہے؟

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
پس مسلمانوں کی یہ جو دوسرے درجے بلکہ تیسرے درجے کی حیثیت ہے اور ان کے اپنے ملکوں میں بھی حکومتیں چلانے کے لئے دوسروں کی طرف نظر ہے۔ پھر آسمانی اور زمینی آفات ہیں۔ یہ سب کیا ہے؟ سورۃ حشر کی آیت جس کی مَیں نے تلاوت کی ہے اس سے پہلی آیات میں مومن ہی مخاطب ہیں جنہیں تقویٰ اختیار کرنے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ کل کے لئے کچھ آگے بھیجنے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ آخرت کی اور عاقبت کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ اللہ کی یاد کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ ورنہ فرمایا اگر اس طرف توجہ نہیں کرو گے تونتیجتاً تم خود اپنی پہچان کھو بیٹھو گے۔ فسق و فجور میں پڑ کر ذلت کا سامنا کرو گے۔ پس ہوش کرو اور شیطان کے پنجے سے نکلو اور اپنے دلوں کی سختیوں کو اللہ تعالیٰ کی یاد سے بھر کر نرمی میں بدلو۔ لیکن شیطان نے ایسا قابو کیا ہے کہ حقیقت کو سمجھنا نہیں چاہتے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا نقشہ ایک جگہ اس طرح کھینچا ہے کہ وَلٰکِنْ قَسَتْ قُلُوْبُھُمْ وَزَیَّنَ لَھُمُ الشَّیْطٰنُ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ (الانعام: 44) یعنی ان کے دل تو اور بھی سخت ہو گئے ہیں اور جو کچھ وہ کرتے ہیں شیطان نے انہیں اور بھی خوبصورت کرکے دکھایا ہے۔ ہر آفت سے، ہر مشکل سے سبق لینے کی بجائے ظلموں میں اَور بڑھ جاتے ہیں۔ فسق و فجور میں اَور بڑھ جاتے ہیں۔ پاکستان میں بھی آج کل شور ہو رہا ہے۔ ہر جگہ مار دھاڑ ہوتی ہے۔ کہیں بجلی کے خلاف، کہیں دوسرے ظلموں کے خلاف، کہیں مہنگائی کے خلاف جلوس نکل رہے ہیں، کہیں دوسری آفات ہیں۔ لیڈ رجو ہیں ان کو بھی کوئی فکر نہیں۔ اخباروں میں کالم لکھے جا رہے ہیں کہ ہم لوگ تباہی کے کنارے کی طرف بڑھتے چلے جا رہے ہیں اور یہ سب کچھ کیاہے؟ اس کی ایک بہت بڑی وجہ مَیں بتاتا ہوں اور یہ وجہ ایک عرصہ سے بتا رہا ہوں کہ زمانہ کے امام کو ماننا تو درکنار، وہ تو ایک طرف رہا ایسے قانون لاگو کئے گئے ہیں کہ ماننے والوں پر قانون کی آڑ میں ظلم کئے جاتے ہیں۔ وہ ظلم تو پہلے بند کرو۔ امام الزمان کے خلاف ہر سرکاری کاغذ پر گالیوں کی جو بھر مارکی جاتی ہے اس کو تو بند کرو۔ ورنہ خداتعالیٰ کی تقدیر اپنے پیاروں کے لئے اپنا کام کرتی ہے۔ کوئی غیر مسلم اگر اللہ اور محمدؐ کا نام یہاں پاکستان میں لے لے، گلوں میں لاکٹ پہنے ہوں تو بڑے خوش ہوتے ہیں۔ لیکن احمدی اگر اللہ اور محمدﷺ کا نام اپنی مسجدوں اور گھروں پر لکھیں تو اسے توڑ کر گندے نالوں میں بہایا جاتا ہے۔ اُس وقت ان کو خیال نہیں آتا کہ اللہ تعالیٰ کے نام کی بے حرمتی ان سرکاری کارندوں کے ذریعہ سے ہو رہی ہے۔ اُس وقت ہتک رسول ان کو نظر نہیں آ رہی ہوتی۔ پس جب یہ چیزیں نظر نہیں آتیں تو اللہ تعالیٰ کی تقدیر پھر اپنا کام دکھاتی ہے۔

پاکستان میں علماء کہلانے والوں کی جہالت کا یہ حال ہے کہ ایک پروگرام کرنے والے کمپیئر ہیں، مبشر لقمان صاحب۔ بہرحال بڑی جرأت سے وہ پروگرام کر رہے ہیں۔ ٹی وی پہ ان کاپروگرام آیا۔ کتنی دیر جاری رہتا ہے۔ کس حد تک بے خوف رہتے ہیں یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ لیکن بہرحال ان کا ایک پروگرام آیا جب اس میں احمدیوں کا ذکر ہوا توایک عالم صاحب وہاں بیٹھے جواب دے رہے تھے اور جس طرح کو کاکولاکا ٹریڈ مارک ہے اور اس نام سے کوئی اَورکمپنی کوکا کولا نہیں بنا سکتی ورنہ پکڑی جائے گی اسی طرح مسلمان صرف ہم کہلا سکتے ہیں اور احمدی اپنے آپ کو مسلمان کہیں گے تو ان کو سزا ملے گی۔ ایسے فتوے دینے والے یہ علماء ہیں جن کے بارہ میں حدیث میں آتا ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا: ایک زمانہ میں انتہائی جاہل اشخاص کو لوگ اپنا سردار بنا لیں گے اور ان سے جا کر مسائل پوچھیں گے اور وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے۔ پس خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔

(صحیح بخاری کتاب العلم باب کیف یقبض العلم حدیث 100)

(خطبہ جمعہ 11؍ ستمبر 2009ء) (الفضل انٹرنیشنل جلد 16شمارہ 40 مورخہ 2 اکتوبر تا 8 اکتوبر 2009ء صفحہ 5 تا صفحہ 8)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 اکتوبر 2020