• 25 اپریل, 2024

سیرت حضرت مرزا ناصر احمدؒ

تقریر
سیرت حضرت مرزا ناصر احمدؒ

حضرت مرزا ناصر احمدؒ کا مبارک وجود خدائی بشارتوں کا حامل تھا۔ ہزاروں سال قبل الٰہی کتاب طالمود میں آپ کے خلیفہ موعود ہونے کاذکر ملتا ہے۔ دسویں صدی ہجری کے مجدد حضرت امام عبد اللہ الوہاب شعرانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے سرزمین اندلس (سپین) کی روحانی فتح کا ذکر کرتے ہوئے پیشگوئی فرمائی کہ اس وقت مہدی موعود کا نائب’’ ناصر دین اسلام‘‘ ہوگا۔ خود بانیٴ جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی کو اللہ تعالیٰ نے یہ خبر دی تھی کہ ’’ میں تجھے ایک نافلہ یعنی پوتا عطا کروں گا‘‘۔پیشگوئیوں کا سلسلہ یہیں تک نہیں رکتا بلکہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کوجو آپ کے والد ماجد تھے اور خود پیشگوئی مصلح موعود کے مصداق تھے اللہ تعالیٰ نے یہ بشارت دی کہ ’’ میں تجھے ایک ایسا لڑکا دوں گا جو دین کا ناصر ہوگا اور اسلام کی خدمت پر کمر بستہ ہوگا۔‘‘

یہ تمام الٰہی وعدے قدرت ثانیہ کے مظہر ثالث حضرت مرزا ناصر احمدؒ کے وجود بابرکات میں ایک عظیم شان کے ساتھ پورے ہوئے۔ حضرت اماں جان کو ایک دفعہ آپ کے بارہ میں فکر ہوئی اورآپ نے حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا ’’ میاں ناصر کو قرآن حفظ کروا دیا ہے دوسری پڑھائی کا بھی انتظام کر دو کہیں دوسرے بچوں سے پیچھے نہ رہ جائے‘‘۔ آپ نے بڑے جوش و جذبہ سے فرمایا کہ ’’ اماں جان آپ اس کا فکر بالکل نہ کریں ایک دن یہ سب سے آگے ہوگا۔‘‘

خدا کے بندے کے الفاظ کس شان سے پورے ہوئے جب 8؍ نومبر 1965ء کو قبائے خلافت عطا فرما کر منصب امامت پر فائز فرمایا۔ آپ کا سترہ سالہ دور خلافت بے شمار افضال خداوندی اور تائیدات الٰہیہ سے روشن تھا۔ متعدد تحریکات اور ان کے بابرکت نتائج سے جماعت کو ایک عظیم استحکام حاصل ہوا۔

وقف عارضی اور تعلیم القرآن جیسی تحریکات نے جماعت کی روحانی اور علمی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کیا۔

آپ کی سیرت کا ایک اہم کردار خدا تعالیٰ اور اس کے بجھوائے ہوئے عظیم نبی حضرت محمدﷺ سے بے پناہ پیار تھا۔ آپ کی پاک سیرت کا خلاصہ ان دو فقروں میں بیان ہو سکتا ہے کہ کَانَ عُثْمَانَ وَقْتِہ وَ خُلُقُہ حُبَّ مُحمدﷺ کہ آپ عثمانِ وقت تھے یعنی خلافت اُولی ٰکے تیسرے مظہر حضرت عثمان کی طرح تھے اور آپ کا خُلق حبِ محمد تھا۔ 1974ء کو قومی اسمبلی کی کاروائی کے آخری روز آپ نے نہایت رقت آمیز الفاظ میں قرآن عظیم کو ہاتھ میں لے کر ایوان میں اپنی تقریر کا اختتام ان الفاظ میں کیا۔

’’ان تیرہ دنوں میں اگر کوئی شخص میرے دل کو چیر کے دیکھ سکتا تو اسے معلوم ہو جاتا کہ اس میں خدا اور محمد مصطفیﷺ کی محبت کے سوا اور کچھ نہیں ہے‘‘ آپ کی اس محبت کی وجہ سے جو روحانی چہرہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا فرما رکھا تھا اس کو دیکھ کربعض دہریئے بھی خدا کے قائل ہو جاتے۔ ایک ایم این اے جو اشتراکیت زدہ تھا آپ کے چہرہ کو دیکھ کر کہا ’’ حضرت صاحب کو دیکھ کر اتنا ضرور سمجھ گیا ہوں کہ اس کائنات میں کوئی تو ایسی ہستی موجود ہے جس نے ایسا نورانی چہرہ پیدا گیا ہے‘‘

آپ کی بابرکت ذات بعض خدائی وعدوں کو پورا کرنے کا بھی موجب ہوئی مثلاً بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈنے کا وعدہ آپ کے مبارک دور میں گیمبیا کے گورنر جنرل ایف ایم سنگھاٹے کے ایمان لانے سے پورا ہوا۔ الہام وسع مکانک کے تحت بھی آپ کے عہد مبارک میں جماعت کا بیج چمنستان کی صورت اختیار کر گیا۔ علم و معرفت میں کمال حاصل کرنے کی پیشگوئی کا عالمی رنگ میں پہلا ظہور مشہور عالم سائنسدان ڈاکٹر عبد السلام کی شخصیت میں آپ کے دور میں ہوا۔

براعظم افریقہ میں احمدیت کا پیغام جس شان سے آپ کے دور میں پھیلا وہ ایک عظیم اور درخشاں باب ہے قرآن کریم کی لاکھوں کی تعداد میں اشاعت کا سہرا بھی آپ کے سر ہے۔

پاکستان کے 1974ء کے پرآشوب دور میں آپ کی اولوالعزم قیادت میں جماعت جس شان کے ساتھ سرخرو ہو کر نکلی وہ بھی اپنی ذات میں ایک عظیم تائید خداوندی ہے جو آپ کے حق میں ظاہر ہوئی۔

آپ کی سیرت تو ایک بہتا دریا ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں آپ کی سیرت پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

(فرخ شاد)

پچھلا پڑھیں

غَلَط العام الفاظ کی درستی

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 نومبر 2022