• 8 مئی, 2025

آج کی دعا

الَّذِیۡنَ یَذۡکُرُوۡنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّ قُعُوۡدًا وَّ عَلٰی جُنُوۡبِہِمۡ وَ یَتَفَکَّرُوۡنَ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۚ رَبَّنَا مَا خَلَقۡتَ ہٰذَا بَاطِلًا ۚ سُبۡحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴿۱۹۲﴾

(سورۃ آلِ عمران آیت نمبر192)

ترجمہ: وہ لوگ جو اللہ کو یاد کرتے ہیں کھڑے ہوئے بھی اور بیٹھے ہوئے بھی اور اپنے پہلوؤں کے بل بھی اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غوروفکر کرتے رہتے ہیں۔ (اور بے ساختہ کہتے ہیں) اے ہمارے ربّ! تُو نے ہرگز یہ بے مقصد پیدا نہیں کیا۔ پاک ہے تُو۔ پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔

یہ قرآنِ مجید کی جہنم کے عذاب سے بچنے کی دعا ہے۔

پیارے امام سیدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جماعت کواپنے خطبہ جمعہ مؤرخہ 22ستمبر 2006 کو اس دعا کے پڑھنے کی تحریک کی ہے۔ آپ فرماتے ہیں:
’’جب اس پیدا کرنے والے کا پتہ لگ جاتا ہے، خداتعالیٰ کی عظمت کا پتہ لگتا ہے، خداتعالیٰ کی قدرتوں کا پتہ لگتا ہے تو پھر ایمان میں اور مضبوطی پیدا ہوتی ہے، جب یہ پتہ لگ جاتا ہے کہ ان سب چیزوں کو پیدا کرنے والا ایک خدا ہے تو اس کی ہستی اور طاقتوں پر اور یقین بڑھتا ہے۔ پھر اس بات کا بھی یقین بڑھتا ہے کہ ان سب کو پیدا کرنے والا وہ زندہ خدا ہے جس نے اپنی عبادت کرنے کے لئے بھی کہا ہے، دعائیں مانگنے کی طرف بھی توجہ دلائی ہے اور عمل کے حساب سے اچھے اور بُرے اعمال سے بھی آگاہ کیا ہے۔ تو پھر وہ پکارتا ہے کہ اے اللہ! مجھے نیک عملوں کی بھی توفیق عطا فرما تاکہ مَیں آگ کے عذاب سے بچوں اور تیرے پیار کی نظر ہمیشہ مجھ پر پڑتی رہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 22؍ ستمبر 2006ء بحوالہ الاسلام)

(مرسلہ: قدسیہ محمود سردار)

پچھلا پڑھیں

تعارف سورۃ صٓ (38ویں سورۃ)

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ