• 5 مئی, 2024

تعلیم الاسلام کالج اولڈ سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن برطانیہ

تعلیم الاسلام کالج اولڈ سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن برطانیہ
کے وفد کی جرمنی میں آمد

سکول، کالج اور یونیورسٹی ایسے ادارے ہیں جہاں پڑھنے والے اور پڑھانے والے دونوں ہی ادارہ سے منسوب یادوں کو بھلا نہیں پاتے۔ یہ زندگی کے سنہری دن ہوتے ہیں۔اساتذہ کو اپنے شاگرد یاد رہتے ہیں تو اسی طرح شاگردوں کو اپنے استاد یاد رہتے ہیں لیکن ایک ہی کلاس میں پڑھنے والے کلاس فیلوز کی آپس کی دوستی اور گزرےسالوں کا ساتھ بلاشبہ ایک قیمتی اثاثہ ہوتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، یادوں کا یہ اثاثہ مزید قیمتی ہوجاتا ہے۔ پھر عمر کے ایک خاص حصہ میں پہنچ کر اس وقت کے کالج اور کلاس فیلوز کے ساتھ مل بیٹھنا بہت اچھا لگنے لگتا ہے۔ وقت کی برق رفتار گاڑی میں سوار انسان کہاں سے کہاں پہنچ جاتا ہے۔ سینکڑوں ہزاروں میلوں کی دوری جنم لے لیتی ہے، کوئی کہیں اور کوئی کہیں، اورکسی کا کچھ پتہ نہیں ہوتا۔ بقول شاعر کہ،

؎اب کے وقت اس قدر تیزی سے گزر گیا
کہ یادیں بھی ٹھیک طرح رقم نہ ہو سکیں

تعلیم الاسلام کالج اور اولڈ سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن

تعلیم الاسلام کالج کی تاریخ غیر معمولی ہے۔اس مدرسہ نے پرائمری سکول سے ابتداء کی تھی بہت جلد کامیابی کی منزلیں طے کرتا ہوا مڈل، ہائی سکول سے ہوتا ہوا کالج تک پہنچ گیا۔ اس کالج کی بنیاد 1903ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے رکھی تھی 2 سال تک جاری رہا۔بعد ازاں کچھ وجوہات کے باعث بند کرنا پڑا تاہم 1944ء میں قادیان میں دوبارہ اس کا آغاز ہوا۔

(تاریخ احمدیت جلد دوم صفحہ304)

تقسیم ہند کے بعد یہ کالج لاہور میں کھلا اور بعد ازاں حضرت خلیفتہ المسیح الثانیؓ نے 6؍دسمبر 1954ء کو تعلیم الاسلام کالج ربوہ کا افتتاح فرمایا۔ 1973ء میں قومیائے گئے تعلیمی اداروں میں یہ عظیم الشان کالج بھی شامل تھا۔

تعلیم الاسلام اولڈ سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن بھی ایسے ہی پرانے شاگردوں، اساتذہ کی تنظیم ہے جنہوں نے اس پاک تعلیمی ادارے سے تعلیم حاصل کی یا یہاں پڑھانے کا شرف حاصل کیا اور دنیا میں نام کمایا۔ٹی آئی کالج کے فارغ التحصیل طلباء آج دنیا کے کونے کونے میں موجود ہیں اور سب نے مل جل کربہت محنت کے ساتھ ملکی سطح پر اولڈ سٹوڈنٹس تنظیم بنا رکھی ہے اور خلافت کے ساتھ والہانہ وابستگی قائم رکھی ہے۔اس عظیم الشان تعلیمی ادارے سے علمی تعلق رکھنے والے جب بھی کہیں مل بیٹھتے ہیں تو یادوں کے ایسے چراغ روشن کرتے ہیں کہ جس کی روشنی سے دل و دماغ جگمگانے لگتے ہیں۔دیگر ملکوں کی طرح برطانیہ اور جرمنی میں بھی تعلیم الاسلام کالج اولڈ سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن قائم ہے اور گاہے بگاہے ایک دوسرے کے ملک میں جا کر خدمت کرتے رہتے ہیں۔ماہ اکتوبر 2022ء میں بھی برطانیہ سے ایک بڑےوفد نے 3 روزہ جرمنی کا دورہ کیا جس دوران اراکین وفد نےادب و شاعری کی محفل سجانے کے علاوہ،کھیل کے مقابلوں میں حصہ لیا، جامعہ احمدیہ جرمنی کا دورہ کیا نیزسالانہ ڈنر میں بھی شرکت کی جس میں جرمنی جماعت کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی،ان میں جرمنی کے نیشنل امیر صاحب اور مکرم شمشاد احمد قمر صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ جرمنی شامل تھے۔یہ دورہ جرمنی21 تا 24؍ اکتوبر تک جاری رہا۔ انگلستان سے آنے والا یہ وفد 19 اراکین پر مشتمل تھا جس کے امیر قافلہ مکرم عبد المنان اظہر صاحب تھے۔ مبارک احمد صدیقی صاحب صدر تنظیم بھی وفد میں شامل تھے۔یہ وفد 21؍ اکتوبر کی رات 11 بجے بیت السبوح فرینکفرٹ پہنچا توعبد الغفور ڈوگر صاحب صدرٹی آئی کالج اولڈ سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن جرمنی نے اپنے رفقاء کے ساتھ وفد کا استقبال کیا اورسبھی کو خوش آمدید کہا۔ذرائع کے مطابق مہمانوں کی آمد پر ان کے لئے رہائش کے بہترین انتظامات کئے گئے اور لذید کھانے سے بھی ان کی تواضع کی گئی۔

پہلے دن کی سرگرمیاں

حسب پروگرام اگلے دن 22؍اکتوبر کی صبح 11 بجے بیت السبوح میں کھیلوں کے مقابلے شروع ہوئے۔ سب سے پہلے جرمنی اور برطانیہ کی ٹیموں کے مابین باسکٹ بال میچ شروع ہوا، جس کی ابتداء دعا سے ہوئی جو مکرم حیدر علی ظفر صاحب مبلغ سلسلہ نے کروائی،بعد ازاں کھلاڑیوں سے تعارف ہوا۔ اس موقع پر تنظیم سے تعلق رکھنے والے ممبران کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جن میں عبد الغفور ڈوگر صاحب صدر صاحب ٹکوسا جرمنی اور صدر صاحب برطانیہ مبارک احمد صدیقی صاحب، پروفیسر چوہدری حمید احمد صاحب، عبد الرحمٰن مبشر صاحب، حمید اللہ ظفر صاحب و دیگر احباب شامل تھے۔ باسکٹ بال کا یہ میچ برطانیہ کی ٹیم نے جیت لیا۔اس کے بعد کرکٹ کے 3 دوستانہ میچ کھیلے گئے ان میں سے 2 میچ برطانیہ کی ٹیم نے جیتے ایک میں جرمنی کی ٹیم فاتح رہی۔ بعد ازاں بیڈ منٹن کا دلچسپ مقابلہ ہوا،اس میں بھی برطانیہ کی ٹیم فاتح رہی۔کھیلوں کے یہ مقابلے نمازاور دوپہر کے کھانے کے وقفہ تک جاری رہے بعد ازاں مہمانوں اور میز بان ممبران وانتظامیہ اراکین نے ایک ساتھ کھانا کھایا۔

ادبی نشست و محفل مشاعرہ

ٹی آئی کالج اولڈ سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن برطانیہ کے وفد کا اگلا پروگرام ایک ادبی نشست تھی جو کمیٹی روم میں منعقد ہوئی۔ تقریب کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے ہوا جو عبد الرزاق ڈوگر صاحب نے کی۔ عبد الرحمٰن مبشر صاحب نے نظم پڑھی۔ اس کے بعد مکرم مبارک احمد صدیقی صاحب نے شرکاء تقریب کی درخواست پر پیارے آقا حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کی اسلام آباد میں مصروفیات کے بارے ہیں اظہار خیا ل کیا۔ بعد ازاں شرکاء تقریب آپ کی غزلوں اور مخصوص طرز کلام سے محفوظ ہوئے۔

محفل مشاعرہ

اس محفل مشاعرہ میں دونوں ممالک کےشعراء کرام نے اپنا اپنا کلام پڑھا اور حسب کلام داد سمیٹی۔ شعراء کرام میں رانا عبد الرزاق خان صاحب، عاصی صحرائی صاحب لندن سے، جرمنی سےحمید اللہ ظفر صاحب، اسحاق اطہر صاحب، عبد الحمید رامہ صاحب، اشرف بٹ صاحب،ماعر افتخار صاحب، طاہر مجید صاحب، آصف علی پرویز صاحب شامل تھے۔ یہ پروگرام نماز مغرب و عشاء کے وقت تک جاری رہا ۔بعد ازاں نمازیں ادا کی گئیں۔

سالانہ ڈنر کی تقریب

رات آٹھ بجے بیت السبوح کے سپورٹس ہال میں مہمانوں کے اعزاز میں ڈنر کی باوقار تقریب شروع ہوئی، اس کے مہمان خصوصی نیشنل امیر صاحب جرمنی تھے۔ ہال کو بہت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔ سٹیج پرامیر صاحب کے ساتھ تعلیم الاسلام کالج اولڈ سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن جرمنی و برطانیہ کے صدر صاحبان، پروفیسر چوہدری حمید احمد صاحب، شمشاد احمد قمر صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ جرمنی اور مبارک احمد شاہد صاحب صدر مجلس انصاراللہ جرمنی موجودتھے۔ عبد الرزاق ڈوگر صاحب کی قرآن پاک کی تلاوت سے تقریب کا آغاز ہوا۔ شیخ خالد محمود صاحب نے نظم پڑھی۔ مبارک احمد صدیقی صاحب صدر تعلیم الاسلام کالج اولڈ سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن برطانیہ نے خلافت کی برکات پر اظہار خیال کیا اور ایمان افروز باتوں کو شرکاء تقریب کے سامنے بیان کیا۔ انعامات کی تقسیم کے بعدنیشنل امیر صاحب جرمنی نے صدارتی تقریر کرتے ہوئے سب کو خلافت احمدیہ سے دل و جان سے وابستہ رہنے کی تلقین کی۔صدر صاحب ٹکوسا جرمنی نے سب مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، دعا کے بعد شرکاء تقریب کو کھانے کی دعوت دی گئی۔اس طرح پہلے دن کے دورہ جرمنی کا اختتام ہوا۔

دوسرے دن کی سرگرمیاں

23؍اکتوبر وفد برطانیہ کا جرمنی میں دواسرا دن تھا۔ آج سب سے پہلے جرمنی کے اخبار احمدیہ کے چیف ایڈیٹر مولانا الیاس منیر صاحب کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں مبارک احمد صدیقی صاحب کی درخواست پرآپ نے اپنے ایام اسیری کے دوران اپنے اور رانا نعیم الدین صاحب مرحوم کے متعدد واقعات وفد کو سنائے اور حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ کی شفقتوں اور پیار سے بھرپور لکھے خطوط سے وفد کو آگاہ کیا۔

جامعہ احمدیہ جرمنی میں آمد

تیسرے دن وفد کے اعزاز میں کے دوپہر کے کھانے کا اہتمام جامعہ احمدیہ جرمنی کی طرف سے کیا گیا تھا۔ مہمانوں اور میزبانوں کا مشترکہ وفد جب جامعہ پہنچا تو شمشاد احمد قمر صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ جرمنی نے سب کا پرتپاک استقبال کیا۔ وفد کو آفس کلاس رومز اور لائبریری سمیت جامعہ عمارت کی سیرکرائی گئی اور تاریخی پس منظر کے ساتھ معلومات فراہم کی گئیں۔ جامعہ کی مسجد میں نماز ظہر و عصر ادا کی گئیں اور اس کے بعد مہمانوں کو کھانے کی دعوت دی گئی۔دورہ کے دوران جامعہ کے طلباء کی فرمائش پر مبارک احمد صدیقی صاحب نے اپنے مخصوص انداز سےاپنی مزاحیہ شاعری سے مسکراہٹیں بانٹ کرسب کو بہت محظوظ کیا۔ اجتماعی تصاویر اور شکریہ کے بعد وفد کی واپس فرینکفرٹ بیت السبوح روانگی ہوئی۔ واپسی پر شام کی چائے کا اہتمام عبد الغفور ڈوگر صاحب صدر ٹکوسا جرمنی کے گھر پر کیا گیا تھا۔ وہاں سے فراغت کے بعد وفد بیت السبوح فرینکفرٹ پہنچا۔ مغرب عشاء کی نمازوں کی ادائیگی اورکھانا کھانے کے بعد اراکین وفد آرام کی غرض سے اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے۔

واپس برطانیہ روانگی

24؍ اکتوبر کی صبح تعلیم الاسلام کالج اولڈ سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن برطانیہ کے وفد کی واپس روانگی تھی۔صبح فجر کی نماز کی ادائیگی اور ناشتہ کے بعد تمام اراکین وفد نے اپنا اپنا سامان گاڑیوں میں رکھا۔ مبارک احمد صدیقی صاحب نے شاندار میزبانی کرنے پر جرمنی تنظیم اور صدر صاحب کا شکریہ ادا کیا۔ وفد اراکین نے میزبانوں سے ہاتھ ملایا اور عبد الغفور ڈوگر صاحب صدر ٹکوسا جرمنی نے دعا کرائی اور وفد کو روانہ کیا۔اس وفد میں شامل اراکین کے اسماء گرامی درج ذیل ہیں۔ مبارک احمد صدیقی صاحب، رانا عبد الرزاق خان صاحب، عبد المنان اظہر صاحب (امیر قافلہ)، رانا عرفان شہزاد صاحب، عطاء القادر طاہر صاحب، عامر خالد محمود صاحب، مرزا عبد الباسط صاحب، ضیاء الحق قریشی صاحب، عزیز طاہر صاحب، خالد محمود صاحب، میر شفیق صاحب،آغا حبیب اللہ صاحب، فاروق اکبر صاحب، رانا ناصر احمد صاحب، طاہر انعام قریشی صاحب،اسحاق ناصر صاحب ، فضل ناصر صاحب،آصف علی پرویز صاحب اور مظفر احمد چٹھہ صاحب۔

(منور علی شاہد۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

واقعہ افک (کتاب)

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی