• 24 اپریل, 2024

تعارف سورۃ محمد (47 ویں سورۃ)

(تعارف سورۃ محمد (47 ویں سورۃ))
(مدنی سورۃ، تسمیہ سمیت اس سورۃ کی39 آیات ہیں)
(ترجمہ از انگریزی ترجمہ قرآن( حضرت ملک غلام فرید صاحب) ایڈیشن 2003)

وقت نزول اور سیاق و سباق

اس سورت کا نام قتال (جنگ) بھی ہے کیونکہ اس سورت کا بڑا حصہ جنگ کے موضوع پر روشنی ڈالتا ہے جیساکہ اس کی وجوہات، ضابطہ اخلاق اور بد انجام ۔ بیضاوی ، زمخشری، سیوطی اور دیگر کی رائے یہ ہے کہ یہ سورت ہجرت کے بعد نازل ہوئی۔ اس سورت کا ایک بڑا حصہ غزوہ بدر سے پہلے نازل ہوا یعنی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مدنی زندگی کے ابتدائی ایام میں۔

سابقہ سورت کے اختتام پر نہایت واضح اور پرزور بیان دیا گیا تھا کہ الہامی پیغام کی مخالفت خواہ کیسی ہی زور آور، منظم اور تسلسل والی ہو کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی اور یہ کہ حق بالآخر ضرور منور ہو کر رہتا ہے۔ حق (کے غلبہ) کا مضمون اس سورت کو ایک خاص قطعیت بخشتا ہے اور کفار کو بتایا گیا ہے کہ اسلام جملہ مشکلات اور شدائد کے مقابلہ پر کامیاب ہو کر رہے گا۔

مضامین کا خلاصہ

اس سورۃ کا آغاز اس پر تحدی بیان سے ہوا ہے کہ کفار کی اسلام کی کامیابی کے راستے میں روکیں حائل کرنے کی تمام کوششیں رائیگاں جائیں گی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیروکار ہر دن ترقی کی منازل طے کرتے جائیں گے۔ پھر یہ بتایا گیا ہے کہ کفار نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقابلہ پر تلواریں کھینچی ہیں اس لئے اب تلوار ہی سے ان کی تباہی ہوگی۔ مسلمانوں سے کامیابی کا یقینی وعدہ کرنے کے بعد یہ سورت جنگ کے اہم قوانین و ضوابط کو بیان کرتی ہے جیسے کہ قیدی صرف ایسی صورت میں بنائے جا سکتے ہیں جب باقاعدہ جنگ ہو اور دشمن کو شکست کا سامنا ہو اور یہ کہ جنگ کے بعد ان کو احسان کے طور پر یا مناسب فدیہ لے کر آزاد کیا جا سکتا ہے ۔

اس سورۃ میں غلام بنانے کے بد رواج کی سخت مذمت کی گئی ہے۔ پھر یہ بتایا گیا ہے کہ باطل کا مقدر شکست ہوتی ہے۔ یہ سبق تاریخ عالم کے مطالعہ سے خوب عیاں ہے اور مکہ کے قریب کی چند قوموں کے بد انجام کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ جن میں قوم عاد، قوم ثمود اور قوم مدین شامل ہیں۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو راحت پہنچانے اور خوش کرنے کے لیے یہ خبر دی گئی ہے کہ اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کس مپرسی کے عالم میں تن تنہا اپنے آبائی گھر (مکہ)سے نکالا جا رہا ہے اور آپ ﷺکو مجبوراً ایک دور کی جگہ پر غیر قوم میں پناہ لینی ہوگی۔ پھر بھی آپ کا مقصد کامیاب و کامران ہوگا۔پھراس سورۃ میں جنگ کے مقاصد اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بیان کیے گئے ہیں اور اس سورت کے اختتام پر مسلمانوں کو یہ نصیحت کی گئی ہے کہ وہ اپنے مقصد یعنی اسلام کی خاطر ہر طرح کی قربانی کرنے کے لیے تیار رہیں کیونکہ ضرورت کے وقت اگر مخلصین دل کھول کر قربانی نہ کریں تو یہ(بات) نہ صرف یہ کہ عمومی طور پر مقصد کے حصول میں حائل ہوتی ہے بلکہ انفرادی طورپر بھی باعث نقصان ہے۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 فروری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 فروری 2021