• 24 اپریل, 2024

ہمارے کان کیسے کام کرتے ہیں؟

ترجمہ و تلخیص م ۔ظ

ہماری تمام حسوں میں سے سننے کی حس سب سے زیادہ تیزی سے پراسس ہوتی ہے۔جب کوئی روشنی ہماری آنکھوں سے ٹکراتی ہے تو دماغ اسے پراسس کرنے میں 13 ملی سیکنڈ کا وقت لیتا ہے۔اسی طرح جب ہم کسی چیز کو چھوتے ہیں تو ہمارے دماغ کے ردعمل ظاہر کرنے میں 50 ملی سیکنڈ کا وقت لگتا ہے۔ سونگھنے اور چکھنے کو پراسس کرنے میں تقریباً ایک سیکنڈ لگتا ہے لیکن سماعت کے دوران جب کوئی آواز ہمارے کانوں سے ٹکراتی ہے تو دماغ اس آواز کو پراسس کرنے میں صرف 0.05 سیکنڈ کا وقت لیتا ہے۔صرف یہی نہیں ہمارے کان آواز کی تبدیلی کو ایک سیکنڈ کے لاکھویں حصے میں پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آواز 340میڑ فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتی ہے جبکہ روشنی کی رفتار 300ملین میڑ فی سیکنڈ ہے۔تویہاں سوال پیدا ہو سکتا ہے کہ روشنی آواز سے زیادہ تیزی سے سفر کرتی ہے توہمارے کان سے آواز سن کر دماغ آنکھ سے دیکھنے کی نسبت جلدی کیسے پراسس کرسکتا ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ دیکھنا اور سننا تبھی ممکن ہوتا ہے جب کوئی روشنی ہماری آنکھوں سے اور آواز ہمارے کانوں سے ٹکرائے۔ اس لیے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آواز کی لہریں ہمارے کانوں تک پہنچنے میں کتنا وقت لیتی ہیں۔فرق صرف اس بات کا ہے کہ آنکھ سے دیکھنے کے سگنل ملنے کے بعد اور کان سے سننے کا سگنل ملنے کے بعد ہمارا دماغ اس سگنل کو کتنا جلدی پراسس کرتا ہے۔ ہمارے کان صرف سنتے ہی نہیں بلکہ یہ ہمیں اپنا توازن رکھنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ہمارے کانوں کے اندر ایک سیال مادہ ہوتا ہے، جب ہم اپنے سر کو گھماتے ہیں تو اس کے ساتھ ہی یہ مادہ بھی حرکت کرتا ہے اور ہمارے دماغ کو سگنل بھیجتا ہے کہ جسم حرکت میں ہے۔یہی نہیں یہ سیال مادہ ہمارے دماغ کو بتاتا ہے کہ ہم کھڑے ہیں لیٹے ہیں یا پھر بیٹھے ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ہماری زبان ذائقہ محسوس کرنے کی حس رکھتی ہے ، لیکن ہمارے کان بھی ذائقہ محسوس کرکے دماغ کو ذائقہ کے سگنل بھیجتے ہیں۔زبان کی بعض نسیں دماغ سے منسلک ہوتی ہیں۔یہ نسیں ہمارے اندرونی کان سے ہوتی ہوئی دماغ تک جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کسی انفیکشن یا سرجری کی صورت میں ذائقہ محسوس کرنے کی حس متاثر ہوتی ہے۔ ہم اپنے سننے کی حس کو جان بوجھ کر معطل نہیں کرسکتے حتی کہ سوتے وقت بھی سننے کا عمل مستقل جاری رہتا ہے۔ہم سونے کے دوران بھی آوازوں کو سن رہے ہوتے ہیں لیکن ہمارا دماغ ان آوازوں کو بلاک کردیتا ہے۔اس لیے معمولی آوازوں کے باوجود نیند میں خلل واقع نہیں ہوتا۔ ہمارے کان کی بیرونی ساخت آواز کی سمت کا تعین کرنے میں مدد دیتی ہے۔کان کی اسی بیرونی بناوٹ کی وجہ سے ہم جان پاتے ہیں کہ آواز سامنے سے آرہی ہے یا پیچھے سے۔ کان کی بیرنی ساخت ایک چمنی کی طرح ہے جس کا کام آواز وں کو وصول کرنا اور ان کو بڑھا کر اندرونی حصہ تک منتقل کرناہے۔ کان کی ہڈیاں ہمارے جسم میں موجود سب سے چھوٹی ہڈیاں ہوتی ہیں۔ان کا کام بیرونی کان سے اندر آنے والی آوازوں کو کان کے اندرونی حصہ تک پہنچانا ہے۔یہ ہڈیا ں اتنی چھوٹی ہوتی ہیں کہ ایک پینی پر سما سکتی ہیں۔کان کا پورا نظام مل کر ہمیں سننے، ذائقہ محسوس کرنے اور اٹھتے بیٹھتے چلتے اور بھاگتے وقت اپنا توازن برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔

یعنی کان میں کسی خرابی کے باعث سماعت تو متاثر ہوگی ہی لیکن ذائقہ محسوس کرنے اور چلنے میں بھی دشواری کا سامنا ہو سکتا ہے۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 فروری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 فروری 2021