• 28 اپریل, 2024

معافی کے خواستگار کو معاف کردینا چاہئے

کعب بن زھیر ایک مشہور عرب شاعر تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمان خواتین کی عزت پر حملہ کرتے ہوئے گندے اشعار کہا کرتے تھے اس بنا پر رسول اللہ نے اس کے قتل کا حکم دیا تھا۔ کعب کے بھائی نے اسے لکھا کہ مکہ فتح ہو چکا ہے اس لئے تم آ کر رسول اللہ سے معافی مانگ لو، چنانچہ وہ مدینے آ کر اپنے جاننے والے کے پاس آکر ٹھہرا اور فجر کی نماز نبی کریم کے ساتھ مسجدنبوی میں جا کر ادا کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنا تعارف کرائے بغیر یہ کہا کہ یا رسول اللہ ! کعب بن زھیر تائب ہو کر آیا ہے اور معافی کا خواستگار ہے اگر اسے اجازت ہو تو اسے آپ کی خدمت میں پیش کیا جائے۔ (آپؐ اس کو شکل سے نہیں پہچانتے تھے) آپؐ نے فرمایا ہاں۔ تووہ کہنے لگا کہ میں ہی کعب بن زھیر ہوں یہ سنتے ہی ایک انصاری کیونکہ اس کے قتل کا حکم تھا اس کو قتل کرنے کے لئے اٹھے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں! اب چھوڑ دو یہ معافی کا خواستگار ہو کر آیا ہے۔ پھر اس نے ایک قصیدہ آنحضرتؐ کی خدمت میں پیش کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشنودی کا اظہار فرماتے ہوئے اپنی چادر انعام کے طور پر اس کے اوپر ڈال دی اور اس طرح یہ دشمن بھی معافی کے ساتھ ساتھ انعام لے کر واپس آیا۔

(السیرۃ الحلبیہ جلد 3 صفحہ 43)

(خطبہ جمعہ 20؍ فروری 2004ء بحوالہ السلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 فروری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی