• 5 مئی, 2024

امام وقت سے تجدید عہد کا دن

لبیک سیدی! لبیک میرے آقا!
کرتی ہیں آج اپنے عہدوں کا ہم اعادہ

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اَن گنت کارہائے نمایاں میں سے ذیلی تنظیموں کا قیام ایک عظیم الشان کارنامہ ہے۔ ان تنظیموں کے ذریعہ سے افراد جماعت کی تعلیم و تربیت، ان کی دینی و دنیوی ترقی اور باہمی مسابقت کا جب بنظر غائر جائزہ لیا جائے توروح وجد میں آکر خالق حقیقی کےآستانہ پرگرتی ہے اور زباں پر آپ ؓہی کا یہ شعربے اختیار جاری ہو جاتا ہےکہ:؎

اک وقت آئے گا کہیں گے تمام لوگ
ملت کے اس فدائی پہ رحمت خدا کرے

25؍ دسمبر1922ء کادن بڑا مبارک اور خوشیوں سے بھر پور و معمور دن تھا جس دن پیشگوئی مصلح موعودکے مصداق پسر موعود نے لجنہ اماءاللہ کی تنظیم کی بنیاد رکھی۔ایک ایسی تنظیم کی بنیاد جس نے باقی ذیلی تنظیموں کی کامیابی میں بھی اہم کردار ادا کرنا تھا۔حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کی باریک بین نظر نے یہ بھانپ لیا تھا کہ اگر عورتوں کو ایک لڑی میں پرو کرانہیں ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کردیا جائے جہاں وہ دینی علوم سیکھنے اور سکھانے کے ساتھ ساتھ تربیتی امورپر بھی توجہ دے سکیں گی۔ اس طرح اُن ماؤں کی کوکھوں سے جنم لینےاور ان کی گودوں میں پروان چڑھنے والے بچے اسلام احمدیت کے لئے مفید وجود ثابت ہوں گے۔ایک مرتبہ آپ نے فرمایا تھاکہ: ’’اگر تم پچاس فیصد عورتوں کی اصلاح کر لو تو اسلام کو ترقی حاصل ہو جائے گی۔‘‘

(الفضل 29؍ اپریل1944ء صفحہ 3)

اللہ تعالیٰ کا کس قدر شکر و احسان ہے کہ لجنہ ممبر کی حیثیت سے لجنہ کےمختلف پروگرامز میں شمولیت سے ہمیں اپنی اور اپنے بچوں کی تربیت کے بہترین مواقع میسرآتےہیں۔ ماہانہ اجلاسات اور مختلف کلاسز میں شامل ہو کرہم اپنا اور اپنے بچوں کا علم بڑھا سکتی ہیں۔

ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’جماعت پر حضرت خلیفۃ المسیح الثانی المصلح موعودرضی اللہ عنہ کا یہ احسان ہے یااس وقت کیونکہ لجنہ کی بات ہو رہی ہےاس لئے لجنہ کے حوالے سے یوں کہنا چاہئےکہ جماعت کی عورتوں پریہ احسان ہے کہ احمدی عورت کے لئے ایک ایسی تنظیم قائم فرما دی جس میں وہ اپنی صلاحیتوں کو اُجاگر کر سکتی ہے۔اور اُن صلاحیتوں سے، اُن استعدادوں سےخود بھی فائدہ اٹھا سکتی ہےاور دوسروں کو بھی فائدہ پہنچا سکتی ہے جو اللہ تعالیٰ نے احمدی عورت میں رکھی ہیں۔لجنہ کی تنظیم کے قیام سے آپ کو، احمدی عورت کو، اللہ تعالیٰ نے وہ مواقع میسر فرمادئیے جہاں آپ اپنے علم اور تجربے سے دوسروں کو بھی فائدہ پہنچا سکتی ہیں اور اپنی صلاحیتوں اور اہلیتوں کو مزید چمکا سکتی ہیں۔ پس اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 19؍ جون 2015ءصفحہ20)

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے لجنہ کی تعلیم و تربیت کے لیے جو لائحہ عمل اور اس عالمگیر تحریک کے لیے جواغراض و مقاصد وضع فرمائے ہیں ان سے بھی پتہ چلتا ہے کہ آپ کے دل میں عورتوں کی تعلیم وتربیت کا جذبہ کس قدر موجزن تھا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے لجنہ اماءللہ کے لئےجونصب العین اور اغراض و مقاصدبیان فرمائے ان میں سے چند لجنہ کے افادۂ عام کے لئے شامل کر رہی ہوں:
1۔اس امر کی ضرورت ہے کہ عورتیں باہم مل کر اپنےعلم کو بڑھانے اور دوسروں تک اپنے حاصل کردہ علم کو پہنچانے کی کوشش کریں۔

7۔ اس امر کی ضرورت ہےکہ جماعت میں وحدت کی رُوح قائم رکھنے کے لئے جو بھی خلیفۂ وقت ہواس کی تیار کردہ سکیم کے مطابق اور اس کی ترقی کو مدّ نظر رکھ کر تمام کارروائیاں ہوں۔

9۔اس امر کی ضرورت ہے کہ اپنے اخلاق اور روحانیت کی اصلاح کی طرف ہمیشہ متوجہ رہو اور صرف کھانے، پینے، پہننے تک اپنی توجہ کو محدود نہ رکھو۔ اس کے لئے ایک دوسری کی پوری مدد کرنی چاہئے اور ایسے ذرائع پر غور اور عمل کرنا چاہئے۔

10۔اس بات کی ضرورت ہے کہ بچوں کی تربیت میں اپنی ذمہ داری کو خاص طور پر سمجھو اور ان کو دین سے غافل اور بد دل اور سست بنانے کی بجائے چست، ہوشیار، تکلیف برداشت کرنے والے بناؤ۔ اور دین کے مسائل جس قدر معلوم ہوں ان سے ان کو واقف کرو اور خدا، رسولؐ، مسیح موعودؑ اور خلفا کی محبت، اطاعت کا مادہ ان کے اندر پیدا کرو۔ اسلام کی خاطر اور اس کے منشا کے مطابق اپنی زندگیاں خرچ کرنے کا جوش ان میں پیدا کرو۔اس لئے اس کام کو بجا لانے کے لئے تجاویز سوچو اور ان پر عمل درآمد کرو۔

(ماخوذ از دستور اساسی لجنہ اماءاللہ سلسلہ عالیہ احمدیہ، سن اشاعت 2017ءصفحہ 2 – 3)

آج کل لجنہ اماء اللہ دنیا بھر میں صدسالہ جشن کی تقریبات منعقدکر رہی ہے۔جس کی رپورٹس مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ کے علاوہ جماعتی اخبار و رسائل میں بھی آرہی ہیں۔ ہمارے یہاں سسکاٹون اور پریری ریجن کی مجالس میں بھی یہ تقریبات بڑے جوش وجذبہ سے منائی جارہی ہیں۔ کہیں ہال کو رنگ برنگی جھنڈیوں سے سجایا جاتاہے، تو کہیں خوش رنگ، نفیس اور دیدہ زیب آرٹ سے اشاعت کے سٹال کو با رونق بنا یا جاتا ہے۔لجنہ اماءاللہ کی ابتدائی چودہ ممبرات کے نام اورحضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے بیان فرمودہ سترہ اغراض و مقاصد بھی پرنٹ کرکے ان تقریبات کے دوران لجنہ ممبرز میں تقسیم کئے جاتے ہیں تاکہ لجنہ جہاں اپنی اُن بہنوں کی قربانیوں کو یاد رکھیں وہیں انہیں اپنی ذمہ داریوں کا بھی احساس رہے۔ ہمارے پیارے آقا نے بھی جوبلی کے سال کو منانے کے سلسلہ میں ہماری رہنمائی فرمائی ہے۔

لجنہ اماء اللہ جرمنی کی نیشنل عاملہ ممبرز کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ میں ایک عاملہ ممبر کے سوال پر کہ لجنہ کے سو سال پورے ہونے پر جوبلی کیسے منائیں ؟حضور اقدس ایدہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’اصل چیز یہ ہے کہ سو سال پورے ہونے پہ آپ کی لجنہ کی ہر ممبر جو ہے وہ سو فیصد اور ناصرات کی ہر ممبر سو فیصد جماعتی معاملات میں involve ہونی چاہیے، جماعتی تعلیم پہ عمل کرنے والی ہونی چاہیے۔ سو فیصد جو ہے اللہ تعالیٰ کی صحیح عبادت گزار ہونی چاہیے۔ قرآن کریم کی تلاوت کرنے والی اور اس پہ عمل کرنے والی ہونی چاہیے۔ جماعت کے ساتھ اس کا مضبوط تعلق ہونا چاہیے۔ یہ سب بنیادی چیزیں ہیں۔۔۔اصل تو چیز یہ ہے کہ اس سو سال میں ہمیں کوئی شخص انگلی اٹھا کر یہ نہ کہے کہ سو سال تو پورے ہو گئے، جوبلیاں منا رہے ہیں۔۔۔ ان کے ایمان ایسے ہیں کہ قرآن کریم کا حکم ہے حیا دار لباس کا، ان کے حیا دار لباس نہیں ہوتے۔ قرآن کریم کا حکم ہے پردہ کرنے کا، ان کے پردے بھی صحیح نہیں ہیں۔ قرآن کریم کا حکم ہے اللہ کے حق ادا کرنے کا، وہ تو بہت ساری ایسی ہیں جو حق ادا نہیں کر رہیں۔ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے بندوں کے حقوق ادا کرنے کا، اس میں بہت ساری ایسی ہیں جو بندوں کے حقوق ادا نہیں کر رہیں۔ تو اگر ہماری اکثریت یا نصف بھی، پوری طرح عمل نہیں کررہی ان چیزوں پہ جو بنیادی چیزیں ہیں اسلام کی تعلیم کی تو پھر سو سالہ جوبلیاں منانے کا تو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ تو اصل میں یہی ہے کہ سو سال پورے ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے ایمانوں کی مضبوطی کا بھی جائزہ لیں۔ اس کے لئے بھی ایک سکیم بنائیں۔‘‘

(نیشنل عاملہ لجنہ اماء اللہ جرمنی کے ساتھ virtual ملاقات بتاریخ 27؍ مارچ 2021ء،
بحوالہ روزنامہ الفضل آن لائن 6؍ ستمبر2022ءصفحہ 7)

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے لجنہ کے لیے بیان فرمودہ سترہ اغراض و مقاصد اور حضرت امیر المؤمنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا لجنہ کی جوبلی منانے کے حوالےسے ارشاد، ہر دو میں دینی علم بڑھانےاور اپنی اور اپنے بچوں کی تربیت پر زور دیا گیاہے۔آج کا ماحول اور اس ماحول میں بڑھتی ہوئی اخلاقی اور معاشرتی برائیاں، جہاں نہ کوئی روک ہے نہ ٹوک، مادر پدر آزاد ی نے دنیا کے تمام معاشروں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کس قدر فضل و احسان ہے کہ بے راہ روی اور مادیت پرستی کے اس ماحول میں اُس نے ہمیں خلافت کی صورت میں ایک ایسا راہ نما عطا کیا ہے جسے دن رات ہماری اور ہماری نسلوں کی دینی وروحانی ترقی کا خیا ل رہتا ہے۔ جو دن رات ہمارے لیے دعا ئیں کرتا اور ہمارے لیے ایسے راہ نما اصول وضع فرماتا ہے جو ہمیں اندھیرنگریوں میں بھٹکنے سے بچانے والے ہیں۔

آئیے ! ہم سب بحیثیت لجنہ ممبراس بات کا جائزہ لیں کہ کیا واقعی ہم جوبلی کے اس سال میں اپنے آقا کی ان مبارک اور قیمتی نصائح پر عمل کر رہی ہیں۔ یاکہیں ایسا تو نہیں کہ جوبلی کی تقریبات تو دھوم دھام سے منائی جارہی ہوں لیکن ہمیں حضور انور کا ارشاد یاد ہی نہ ہو۔ہم میں سے ایسی لجنہ جو کسی نہ کسی رنگ میں جماعتی خدمت بجا لا رہی ہیں ان کا اولین فرض ہے کہ وہ سب سے پہلے اپنے پیارے امام کے سنہری حروف سے لکھے جانے والے ان ارشادات پر عمل کریں اور ایسے پروگرام تشکیل دیں جن کی روشنی میں باقی لجنہ ان کی تقلید کرتے ہوئے حضرت امیر المؤمنین کی توقعات پر پورا اُتریں۔ وہ خدا تعالیٰ سے لَو لگانے والیاں بنیں، اللہ اور اُس کے بندوں کے حقوق ادا کرنے والیاں بنیں اور اپنے ایمانوں کو مضبوط کرنے والیاں بنیں۔ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
‘‘لجنہ کی تنظیم کے قیام سے آپ کو، احمدی عورت کو، اللہ تعالیٰ نے وہ مواقع میسر فرما دیے جہاں آپ اپنے علم اور تجربے سے دوسروں کو بھی فائدہ پہنچا سکتی ہیں اور اپنی صلاحیتوں اور اہلیتوں کو مزید چمکا سکتی ہیں۔ پس اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔

( الفضل انٹرنیشنل 19؍جون 2015ءصفحہ20)

قرآن کریم ایک مکمل اور کامل شریعت ہے۔ جودینی اور روحانی علوم سے پُر خزانہ ہے۔اس میں پائی جانے والی تعلیمات ہدایت دینے والی اورصراط مستقیم پر چلانے والی ہیں۔حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:’’اس زمانے میں جب مختلف قسم کی دلچسپیوں کے سامان ہیں، مختلف قسم کی دلچسپی کی کتابیں موجود ہیں، مختلف قسم کے علوم ظاہر ہو رہے ہیں، اس دَور میں قرآن کریم کی اہمیت اور زیادہ ہوجاتی ہےاورہمیں اس طرف توجہ کرنی چاہئے۔پس اس کو پڑھنے کی طرف بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔بچوں میں قرآن کریم کی محبت اُس وقت پیدا ہو گی جب والدین قرآن کریم کی تلاوت اور اُس پر غور اور تدبر کی عادت بھی ڈالنے والے ہوں گے۔اُ س کے پڑھنے کی طرف زیادہ توجہ دیں گے۔۔۔تو وہ گھر قرآن کریم کی وجہ سے برکتوں سے بھر جائے گااوربچوں کو بھی اس طرف توجہ رہے گی۔بچے بھی اُن نیکیوں پر چلنے والے ہوں گےجو ایک مومن میں ہونی چاہئیں۔اور جوں جوں بڑے ہوتے جائیں گے قرآن کریم کی عظمت اور محبت بھی دلوں میں بڑھتی جائے گی۔اور پھر ہم میں سے ہر ایک مشاہدہ کرے گاکہ اگر ہم غور کر تے ہوئے باقاعدہ قرآن کریم پڑھ رہے ہوں گے تو جہاں گھروں میں میاں بیوی میں خداتعالیٰ کی خاطر محبت اور پیار کے نظارے نظر آرہے ہوں گے، وہاں بچے بھی جماعت کا ایک مفید وجود بن رہے ہوں گے۔اُن کی تربیت بھی اعلیٰ رنگ میں ہو رہی ہوگی۔ اور یہی چیزہے جو ایک احمدی کو اپنی زندگی کا حصہ بنانے کی پوری توجہ اور کوشش کرنی چاہئے۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ 16؍ دسمبر2011ء)

دنیا بھر میں جہاں جہاں لجنہ اماءللہ کی تنظیم قائم ہو چکی ہے۔ خلافت احمدیہ کی برکت اور رہنمائی میں تربیتی پروگرامز اور قرآن کریم ناظرہ، ترجمے اور تفسیر سکھانے اور پڑھانے کی کلاسز ہو رہی ہیں، اسی طرح کینیڈا بھر میں نیشنل اور ریجنل سطح پر لفظی ترجمے اورتفسیر کے ساتھ دونوں زبانوں انگریزی اور اردو میں ہفتہ وار اور بعض جگہوں پر ہفتہ میں چار چار دن کلاسز ہورہی ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ ان کلاسز میں شامل ہوکر اپنے دینی علم کو بڑھائیں اور اپنے بچوں کےدل و دماغ کو بھی انوار قرآن سے منور کریں۔اور اپنے خلیفہ سے بھی یہ عہدکریں۔

اولاد کو بھی اپنی دیں پر چلائیں گی ہم
دینِ محمدی کا عاشق بنائیں گی ہم

اللہ تعالیٰ اپنے پاک کلام میں فرماتا ہے:

اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِدُلُوۡکِ الشَّمۡسِ اِلٰی غَسَقِ الَّیۡلِ وَقُرۡاٰنَ الۡفَجۡرِ ؕ اِنَّ قُرۡاٰنَ الۡفَجۡرِ کَانَ مَشۡہُوۡدًا ﴿۷۹﴾

(بنی اسرائیل:79)

سورج کے ڈھلنے سے شروع ہوکر رات کے چھا جانے تک نماز کو قائم کر اور فجر کی تلاوت کو اہمیت دے۔ یقیناً فجر کو قرآن پڑھنا ایسا ہے کہ اُس کی گواہی دی جاتی ہے۔حضور اقدس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:‘‘قرآن کو غور سے پڑھیں۔ قرآن کریم کی تمام تعلیمات کی پیروی کریں۔ قرآن کو اپنا رہنما بنائیں، اس کی عطا کردہ ہدایات پر توجہ سے عمل کریں، اور یاد رکھیں کہ ہمیں قرآنی احکامات پر عمل کرنے کی طاقت تب ہی حاصل ہو گی جب ہم اللہ کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے، حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے اپنی بیعت کا حق ادا کرنے والے ہوں گے۔ اگر ایسا نہیں ہو گا تو ہمارے دین کو دنیا پر مقدم کرنے اور ہر وقت قربانی کے لیے تیار رہنے کے دعوے جھوٹے اور بے معنی اور کھوکھلے ہوں گے۔’’

(لجنہ اماء اللہ یوکے 12تا15؍ ستمبر 2019ء سالانہ اجتماع،
بحوالہ روزنامہ الفضل آن لائن 6؍ ستمبر2022ءصفحہ5)

پیاری بہنو! آئیے ! اپنے پیارے امام کے روح پرور ارشادات کو پڑھیں اور ان روح پرور ارشادات کے مطابق اپنے ماہ وسال گزاریں۔حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ عورتوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’یہ عبادتیں اللہ تعالیٰ کے مقام کو بلند نہیں کرتیں بلکہ عبادت کرنے والے کی خود اُس کی دنیا و آخرت کو سنوارتی ہیں۔پس آپ جن کے ہاتھ میں مستقبل کی نسلوں کو سنوارنے کی ذمہ داری ہے آپ کا کام ہے کہ اپنی نمازوں کی بھی حفاظت کریں۔ اپنے آپ کو ایک خدا کی عبادت کرنے والا بنائیں اور اپنے بچوں کے لئے بھی یہ نیک نمونہ قائم کرتے ہوئے ان کی بھی نگرانی کریں کہ ان کا اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا ہو رہا ہے۔۔۔ہر عورت بھی اگر اس بات کا خیال رکھے گی کہ میں نے زمانے کے امام کے ساتھ عہد کیا ہے کہ میں نے اپنے اندر ایک پاک تبدیلی پیدا کرنی ہے اور اپنی اولاد کے اندر بھی پاک تبدیلی پیدا کرنی ہے اور اس کے لیے اپنی پوری کوشش صرف کر دینی ہے تو ان شاءاللّٰہ ایسی عورتیں اور ایسی بچیاں معاشرے میں ایک مقام حاصل کرنے والی ہوں گی تو پھر اللہ تعالیٰ آپ میں وہ پاک تبدیلیاں پیدا کردے گا جس سے آپ کا معاشرے میں ایسا مقام ہوگا جہاں آپ کا اور آپ کے بچوں کا نام بڑے احترام سے لیا جائے گا۔خدا تعالیٰ آپ سب کو یہ مقام حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے جو ہماری آئندہ نسلوں کی پاکیزگی کی ضمانت ہو۔ اور ہم اس زمانے کے امام سے کئے ہوئے عہد کو ہمیشہ پورا کرنے والے ہوں۔


(الازہار لذوات الخمار جلد سوم حصہ دوم صفحہ 21-26)

’’لجنہ کی تنظیم کے قیام سے آپ کو، احمدی عورت کو، اللہ تعالیٰ نے وہ مواقع میسر فرما دیے جہاں آپ اپنے علم اور تجربے سے دوسروں کو بھی فائدہ پہنچا سکتی ہیں اور اپنی صلاحیتوں اور اہلیتوں کو مزید چمکا سکتی ہیں۔ پس اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 19؍جون 2015ءصفحہ20)

تربیتِ اولاد والدین، بالخصوص ماؤں کا اہم فریضہ ہے۔ اس بارہ میں حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’ آپ جن کے ہاتھ میں مستقبل کی نسلوں کو سنوارنے کی ذمہ داری ہے، آپ کا کام ہے کہ اپنی نمازوں کی بھی حفاظت کریں۔ اپنے آپ کو بھی ایک خدا کی عبادت کرنے و الا بنائیں اور اپنے بچوں کے لئے یہ نیک نمونے قائم کرتے ہوئے ان کی بھی نگرانی کریں کہ ان کا اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا ہورہا ہے۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 19؍جون 2015ء صفحہ20)

حیا، پاکدامنی اور اپنی عصمت و عفت کی حفاظت سوسائٹی کے امن و سکون اور ہماری روحانی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔ قرآن کریم میں اس کاحکم آیاہے۔اس بارہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’ ہر احمدی لڑکی، لڑکے اور مرد اور عورت کو اپنی حیا کے معیار اونچے کرتے ہوئے معاشرے کے گند سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے نہ کہ یہ سوال یا اس بات پر احساس کمتری کا خیال کہ پردہ کیوں ضروری ہے؟ کیوں ہم ٹائٹ جِین اور بلاؤز نہیں پہن سکتیں؟ یہ والدین اور خاص طور پر ماؤں کا کام ہے کہ چھوٹی عمر سے ہی بچوں کو اسلامی تعلیم اور معاشرے کی برائیوں کے بارے میں بتائیں تبھی ہماری نسلیں دین پر قائم رہ سکیں گی اور نام نہاد ترقی یافتہ معاشرے کے زہر سے محفوظ رہ سکیں گی۔ ان ممالک میں رہ کر والدین کو بچوں کو دین سے جوڑنے اور حیا کی حفاظت کے لئے بہت زیادہ جہاد کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے اپنے نمونے بھی دکھانے ہوں گے۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ 13؍ جنوری 2017ء)

پیاری بہنوں! ہم بہت ہی خوش قسمت ہیں کہ ہمارے پاس خلافت ہے ایک خلیفہ ہے جن سے ہمیں ہر طرح کی رہنمائی ملتی ہے جب ہم دنیائے احمدیت سے باہر نظر ڈالتے ہیں جہاں ہر طرح کے اندھیرے اور ظلمات نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔اس لئے ہمارا فرض ہے کہ خود بھی اور اپنے بچوں کو خلافت احمدیہ سے چمٹائے رکھیں کہ اسی میں ہماری اور ہماری نسلوں کی عافیت ہے۔ حضور انور کے ارشادات کی روشنی میں اپنی اور اپنے بچوں کی زندگیاں سنواریں۔ اور ہر روز خلیفۃ المسیح کے ساتھ کئے گئے عہد کو پورا کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگیں۔

27؍ مئی 2008ءکو صد سالہ خلافت جوبلی کے موقع پرحضرت اقدس خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنےجو تاریخی اور ولولہ انگیز خطاب ارشاد فرمایا اوراس موقع پر آپ نے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے احمدیوں سے جوتاریخ ساز عہد لیا اس تاریخی عہد کو لجنہ اماءللہ کے سوسالہ جشن تشکر کی تقریبات مناتے ہوئے ہمیں یاد رکھنا چاہئے اور ہر روز خلیفۃ المسیح کے ساتھ کئے گئے عہد کو پورا کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنی چاہئے۔اس تاریخ ساز عہد کے الفاظ یہ ہیں:

أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہ

آج خلافت احمدیہ کے سو سال پورے ہونے پر ہم اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم اسلام اور احمدیت کی اشاعت اور محمد رسول اللہﷺ کا نام دنیا کے کناروں تک پہنچانے کے لئے اپنی زندگیوں کے آخری لمحات تک کوشش کرتے چلے جائیں گے اور اس مقدس فریضہ کی تکمیل کے لئے ہمیشہ اپنی زندگیاں خدا اور اس کے رسولﷺ کے لئے وقف رکھیں گے۔ اور ہر بڑی سے بڑی قربانی پیش کر کے قیامت تک اسلام کے جھنڈے کو دنیا کے ہر ملک میں اونچا رکھیں گے۔ ہم اس بات کا بھی اقرار کرتے ہیں کہ ہم نظام خلافت کی حفاظت اور اس کے استحکام کے لئےآخری دم تک جدوجہد کرتے رہیں گے۔ اوراپنی اولاد در اولاد کو ہمیشہ خلافت سے وابستہ رہنے اور اس کی برکات سے مستفید ہونے کی تلقین کرتے رہیں گے تاکہ قیامت تک سلسلہ احمدیہ کے ذریعہ اسلام کی اشاعت ہوتی رہے اور محمد رسول اللہﷺ کا جھنڈا دنیا کے تمام جھنڈوں سے اونچا لہرانے لگے۔ اے خدا تو ہمیں اس عہد کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرما۔ اَللّٰھُمَّ آمِیْن۔ اَللّٰھُمَّ آمِیْن۔ اَللّٰھُمَّ آمِیْن

(الفضل انٹرنیشنل 25؍جولائی تا 7؍اگست 2008ءصفحہ 12)

عہد شکنی نہ کرو اہل وفا ہو جاؤ
اہل شیطاں نہ بنو اہل خدا ہوجاؤ

(کلام محمود)

(بشریٰ نذیر آفتاب۔ سسکاٹون، کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 فروری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی