• 24 اپریل, 2024

سو سال قبل کا الفضل

12؍ فروری 1923ء دو شنبہ (سوموار)
مطابق 22؍ جمادی الثانی1341 ہجری

حضرت مصلح موعودؓ نےلجنہ اماء اللہ کو پہلی مالی قربانی کی تحریک مسجد برلن کی تعمیر کی صورت میں کی تھی۔صفحہ اول پر اس بابت ایک اعلان زیرِ عنوان ’’تمام احمدی بہنوں کی خدمت میں درخواست‘‘ شائع ہوا ہے جو اہلیہ منشی کظیم الرحمٰن صاحب (قادیان) کی جانب سے ہے۔انہوں نے تحریر کیا کہ:
’’میں اپنی بہنوں کی خدمت میں مؤدبانہ عرض کرتی ہوں کہ مسجد احمدیہ جرمنی کے لیے سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح ثانی نے یہ تجویز فرمائی ہے جیسا کہ الفضل میں شائع بھی ہو چکا ہے کہ یہ مسجد احمدی عورتوں کے چندہ سے ہی تیار کی جائے۔جس کے لیے حضور نے پچاس ہزار روپیہ کی تحریک فرمائی ہے اور 4؍ فروری 1923ء کو حضور نے دارالامان اور گردونواح کی سب احمدی عورتوں کو جمع کر کے مختصر تقریر فرمائی اور اپنامنشاء مبارک ظاہر فرمایا۔حضور کے ارشاد فرمانے کے بعد اس وقت عورتوں میں ایک خاص جوش تھا۔جس کا نقشہ اس قلم سے کاغذ پر نہیں کھینچا سکتا۔اور اسی جلسہ گاہ میں ساڑھے آٹھ ہزار چندہ ہو گیا۔جن میں وعدے بھی تھے۔قادیان کی غریب جماعت نے اس وقت اپنی ہمت اور جوش کا ایک خاص نمونہ دکھایا۔احمدی عورتوں کے کے لیے یہ خدمت بجا لانے کا سب سے پہلا موقع ہے۔ اس لیے ہمیں اس موقع پر کسی سے پیچھے نہیں رہنا چاہیے بلکہ ہر ایک کوآگے قدم بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔اگر ہم سب مل کر اس وقت اس خدمت کو پورے طور پر بجا لائیں تو یقیناً یقیناً ہمیں دوسرے موقعوں پر اس سے بڑھ کر خدمت بجا لانے کا موقع دیا جائے گا اور اگر ہم نے پہلے ہی امتحان میں ناکامی کا منہ دیکھا تو ہمارے لیے بڑی شرم کی بات ہے۔جیسا کہ حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا ہے کی عورتوں کے پاس نقدی میں آمدنی نہیں ہوا کرتی۔بلکہ ان کا جو زیور ہوتا ہے۔ یہ ان کی اپنی ہی ملکیت ہوا کرتی ہے۔زیور پھر بن جائے گا مگر یہ موقع پھر ہاتھ نہ آئے گا۔یہ ہمارے لیے سب سے پہلا قربانی کا موقع ہے۔۔۔ہماری قادیان کی غریب بہنوں میں سے بعض نے اپنی استطاعت سے بڑھ کر حصہ لیا۔ایک نہیں کئی ایسی ہیں جن کی موجودہ صورت میں کوئی آمدنی نہیں۔مگر انہوں نے بھی قدم پیچھے نہیں ہٹایا اور جس قدر ہو سکا حصہ لیا۔‘‘

صفحہ نمبر2 پر اداریہ شائع ہوا ہے جو درج ذیل دو موضوعات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔

1۔صداقتِ احمدیت اور پارسیوں کی کتاب دساتیر

2۔مسٹر گاندھی اور ارتداد کی آندھی

صفحہ نمبر5 اور6 پر مکتوباتِ امام علیہ السلام کے عنوان سے حضرت مصلح موعودؓ کے عطا فرمودہ دو جوابات بصور ت مکتوبات شائع ہوئے ہیں۔پہلا جواب ’’نان کو اپریشن‘‘ کے جائز ہونے سے متعلق ہے۔جبکہ دوسرا جواب حضرت مصلح موعودؓنے سیلون (سری لنکا) کے ایک نو احمدی کو تحریر فرمایا ہے۔حضورؓ نے اس مکتوب کے آخر میں تحریر فرمایا کہ ’’ہمیشہ یہ بات آپ کے مدِ نظر رہے کہ دین کے مقابلہ میں افراد کا لحاظ کبھی بھی دل میں پیدا نہ ہوا۔کبھی کبھی مجھے بھی خط لکھتے رہیں تاکہ تعلق قائم رہے۔‘‘

صفحہ5 پر حضرت قاضی ظہورالدین اکمل صاحبؓ کا ایک مختصر مضمون زیرِ عنوان ’’گنجینۂ مطاعن کے شیعہ مصنف کو چیلنج‘‘ شائع ہوا ہے۔آپؓ اس عنوان کے تحت لکھتے ہیں کہ:
’’وزیرآباد کے ایک شیعہ گوشہ نشین نے ایک کتاب لکھی ہے جو شرارت کا پلندہ گالیوں کا طومار ہے۔حضرت ابوبکرؓ سے لے کر سیدنا حجۃ اللہ علی الارض الامام القائم حضرت مرزا غلام احمد علیہ الصلوٰۃ والسلام تک نام لے لے کر ایک ایک مقدس اہلِ سنت کو کوسا گیا ہے اور عجیب عجیب قسم کے اتہام ان قدسی نفوس پر لگا کر اپنا نامہ اعمال سیاہ کیا ہے۔حوالے دینے میں کس دیانت وامانت سے کام لیا ہے۔مشتے نمونۂ از خروار ملاحظہ ہو۔

حوالہ اول:دافع البلاء صفحہ60 پر تحریر ہے کہ ’’مجھ سے میرے رب نے بیعت کی۔‘‘

(گنجینۂ مطاعن صفحہ163)

بندۂ خدا کیوں جھوٹ بولتے ہو۔اپنی عاقبت کی فکر نہیں تو دوسرے سادہ شیعہ مومنین کو کیوں گمراہ کرو۔ دافع البلاء حضرت مسیحِ موعودؑ کی کتاب کُل 28 صفحے کی ہے اور تم صفحہ 60 کا حوالہ دیتے ہو۔خیر صفحہ خواہ کچھ اور ہو۔تمام کتاب میں کہیں عبارت نہیں کہ مجھ سے میرے رب نے بیعت کی۔آئیےآج ہم بھی تبرّا میں شامل ہوتے ہیں۔ باآوازِ بلند کہیے لعنۃاللّٰہ علی الکاذبین۔ ثم لعنۃاللّٰہ علی الکاذبین۔

حوالہ دوم:دعویٰ مہدویت کے شروع میں مرزا (حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ۔ناقل) کا شعر ملاحظہ ہو۔

من نیستم رسول و نیاوردۂ ام کتاب

کچھ عرصہ بعد کا شعر ملاحظہ ہو۔

منم محمد وا حمد منم رسولِ خدا

(صفحہ 167)

چلو دس روپے انعام دوں گا۔اگر یہ مصرع

منم محمد وا حمد منم رسولِ خدا

حضرت اقدس مرزا غلام احمد امام مہدی علیہ السلام کا ثابت کر دو۔ہاں یہ موقع بھی تبرّا سے خالی نہ جائے۔بآوازِ بلند کہیے۔ لعنۃاللّٰہ علی الکاذبین۔جی چاہے تو المفترین الظالمین بھی ملا لیجیے۔

حوالہ سوم:مولوی ثناء اللہ امرتسری کی موت کا الہام غلط ہوا۔الہام یہ تھا کہ ’’مجھ میں اور مولوی ثناء اللہ امرتسری میں سے جو کوئی کاذب اور ملعون ہو گا وہ پہلے مرے گا۔‘‘

(صفحہ 167)

اگر یہ الفاظ اس وحی الٰہی سے دکھا دو جو حضرت خلیفۃ اللہ پر نازل ہوتی رہی اور ان کی کسی کتاب یا تحریر یا اخبار میں درج ہو کہ آپ کو ان الفاظ کا الہام ہوا تھا کہ مجھ میں اور مولوی ثناء اللہ میں سے جو کوئی کاذب اور ملعون ہو گا وہ پہلے مرے گا تو میں پچیس روپے انعام دوں گا۔جو اس وقت پیش ہو گا۔جب آپ اپنے اردگرد کے شیعہ مومنین کو بلا کر ایک مجلسِ عزا قائم فرمائیں گے اور اس میں یہ الہام بلفظہٖ دکھا کر لعنۃاللّٰہ علی الکاذبین ایک ہزار بار سب بھائی مل کر بآوازِ بلند پکاریں گے۔کیا یہی دیانت و امانت ہے جو آپ کو ’’چہار دہ معصوم‘‘ کے اتباع میں ملی ہے۔افسوس۔‘‘

صفحہ7 پر ’’جہلم میں ہماری کامیابی‘‘ کے زیرِ عنوان ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے۔اس رپورٹ میں ذکر ہے کہ حضرت حافظ روشن علی صاحبؓ اور حضرت مولانا جلال الدین صاحب شمس جہلم تشریف لے گئے تھے جہاں اہلِ حدیث سے مناظرہ میں خداتعالیٰ نے کامیابی عطا فرمائی وہاں غیر مبائعین کی احمدیہ انجمن اشاعتِ اسلام کےتین افراد جماعت مبائعین میں شامل ہوئے۔لیکن باوجود اس ناکامی کے 24؍جنوری کے ’’پیغام‘‘ میں یہ رپورٹ شائع ہوئی کہ خاتم النبیین کی تفسیر پر حافظ روشن علی صاحب ساکت ہو گئے۔

مذکورہ بالا تینوں افراد(عبدالواحد صاحب، شیخ غلام حیدر صاحب، کرم الٰہی کمپازیٹر گولڈ میری پریس جہلم چھاؤنی) کے حضرت مصلح موعودؓ کوتحریر کردہ خطوط از بیعتِ توبہ کے الفاظ بھی شائع کیے گئے ہیں۔

صفحہ 7 اور8 پر فضل حسین صاحب احمدی مہاجر کا مضمون ’’بانی آریہ سماج کی تاریخ دانی کے چندنمونے‘‘ کی قسط اول شائع ہوئی ہے۔اسی طرح حضرت مولوی ظہور حسین صاحب بخارا کا ایک مضمون بعنوان ’’مولوی ثناء اللہ کا علمِ قرآن و حدیث‘‘ صفحہ8 پر شائع ہوا ہے۔

صفحہ 9 اور 10 پر 90 ایسے افراد کی فہرست شائع ہوئی جنہوں نے1921ء کے آخر میں خزانہ صدر انجمن احمدیہ کے ختم ہو جانے کے باعث حضرت مصلح موعودؓ کی تحریکِ خاص پر چندہ جات کی ادائیگی کی۔

مذکورہ بالا اخبار کے مفصل مطالعہ کےلیے درج ذیل link ملاحظہ فرمائیں۔

https://www.alislam.org/alfazl/rabwah/A19230212.pdf

(م م محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 فروری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی