• 21 مئی, 2024

آنحضرتؐ کے صحابہؓ روشنی سے منور تھے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’جس طرح حضرت ابراہیمؑ خانہ کعبہ کے بانی تھے۔ ایسا ہی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کی طرف تمام دنیا کو جھکانے والے تھے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خدا کی طرف جھکنے کی بنیاد ڈالی تھی لیکن ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بنیاد کو پورا کیا۔ آپ نے خدا کے فضل اور کرم پر ایسا توکل کیا کہ ہر ایک طالب حق کو چاہئے کہ خدا پر بھروسہ کرنا آنجناب سے سیکھے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اس قوم میں پیدا ہوئے تھے جن میں توحید کا نام و نشان نہ تھا اور کوئی کتاب نہ تھی۔ اسی طرح ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اس قوم میں پیدا ہوئے جو جاہلیت میں غرق تھی اور کوئی ربّانی کتاب ان کو نہیں پہنچی تھی۔ اور ایک یہ مشابہت ہے کہ خدانے ابراہیمؑ کے دل کو خوب دھویا اور صاف کیا تھا یہاں تک کہ وہ خویشوں اور اقارب سے بھی خدا کے لئے بیزار ہو گیا اور دنیا میں بجز خدا کے اس کا کوئی بھی نہ رہا۔ ایسا ہی بلکہ اس سے بڑھ کر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر واقعات گزرے اور باوجودیکہ مکہ میں کوئی ایسا گھر نہ تھا جس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کو کوئی شعبہ قرابت نہ تھا۔ مگر خالص خدا کی طرف بلانے سے سب کے سب دشمن ہو گئے اور بجز خدا کے ایک بھی ساتھ نہ رہا ۔ پھر خدا نے جس طرح ابرہیمؑ کو اکیلا پا کر اس قدر اولاد دی جو آسمان کے ستاروں کی طرح بےشمار ہو گئی اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کو اکیلا پا کر بےشمار عنایت کی اور وہ صحابہ آپ کی رفاقت میں دیئے جو نجوم السماء کی طرح نہ صرف کثیر تھے بلکہ ان کے دل توحید کی روشنی سے چمک اٹھے تھے۔‘‘

(تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد15 ص476 حاشیہ)
(خطبات مسرور جلداوّل ص102)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 مارچ 2020