• 15 مئی, 2024

رسول اللہ ﷺ کے صحابہؓ کے اخلاق

حضرت ابن مسعودؓ کی وفات پر حضرت ابو موسیٰؓ نے ابو مسعودؓ سے کہا آپ کا کیا خیال ہے عبداللہؓ بن مسعود نے اپنے بعد ایسی خوبیوں والا اور کوئی شخص پیچھے چھوڑا ہے۔ ابومسعودؓ کہنے لگے کہ بات یہ ہے کہ یہ شرف و سعادت تو واقعی انہیں حاصل ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں جب ہم حاضر نہیں ہوسکتے تھے تو یہ آپؐ کی خدمت کی توفیق پاتے اور آپؐ کی صحبتوں سے فیضیاب ہوتے تھے۔

(ابن سعد جلد3ص 160)

حضرت عبداللہؓ بن مسعود بہت عابد و زاہد انسان تھے اور اس لحاظ سے صحابہ میں ان کا ایک خاص مقام تھا آپ کی صحبت میں بیٹھنے والے تمیم بن حرام کا کہنا ہے کہ میں کئی صحابہؓ کی مجالس میں بیٹھا ہوں مگر عبداللہؓ بن مسعود کی دنیا سے بے رغبتی اور آخرت سے رغبت کی اپنی ہی شان تھی اور ان کا یہ انداز اور طریق مجھے بہت ہی بھلا معلوم ہوتا تھا۔

(الاصابہ جز4ص 130)

نبی کریم ﷺ نے جن چار بزرگ صحابہؓ سے قرآن کریم پڑھنے اور سیکھنے کی ہدایت فرمائی ان میں پہلے نمبر پر عبداللہؓ بن مسعود کا نام تھا۔ حضرت عبداللہؓ بن عمر کہا کرتے تھے کہ جب سے میں نے نبی کریم ﷺ سے قرآن سکھانے والوں میں پہلے نمبر پر عبداللہؓ بن مسعود کا نام سنا ہے اس وقت سے مجھے ان سے ایک دلی محبت ہے۔

(بخاری کتاب المناقب مناقب عبداللہ ؓبن مسعود، مسند احمد جلد نمبر 2ص163)

حضرت ابن مسعودؓ کے علمی مقام اور مرتبہ کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب معاذ بن جبلؓ کی وفات کا وقت آیا اور ان سے درخواست کی گئی کہ ہمیں کوئی نصیحت کریں تو انہوں نے فرمایا کہ علم اور ایمان کا ایک مقام ہے۔ جو بھی ان کو حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے کامیاب ہوتا ہے پھر علم اور ایمان سیکھنے کے لئے معاذ بن جبلؓ نے جن چار عالم باعمل بزرگوں کے نام لئے ان میں عبداللہؓ بن مسعود کا نام بھی تھا۔

(مسند احمد جلد نمبر 5ص 243)

حضرت زید ؓ بن وہب بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم امیر المومنین حضرت عمرؓ کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک دبلا پتلا پستہ قد شخص مجلس میں آیا ان کی طرف دیکھ کر حضرت عمرؓ کا چہرہ تمتما اٹھا اور فرمانے لگے علم سے بھرا ہوا برتن، علم سے بھرا ہوا برتن۔ آپ نے یہ الفاظ تین دفعہ فرمائے اور جب وہ بزرگ قریب آئے تو ہم نے دیکھاکہ وہ بزرگ حضرت عبداللہؓ بن مسعود تھے۔

( ابن سعدجلد3ص 156)

حضرت عبداللہؓ بن مسعود سنت نبویؐ پر خوب کاربند تھے ایک دفعہ حضرت عائشہؓ سے پوچھا گیا کہ رسول کریم ﷺ کے دو صحابہ میں سے ایک صحابی روزہ افطار کرنے میں بھی جلدی کرتا ہے یعنی غروب آفتاب کے ساتھ ہی افطار کرتا ہے اور نماز بھی جلدی ادا کر لیتا ہے۔ (یعنی غروب آفتاب کے معاً بعد) جبکہ ایک دوسرے صحابی یہ دونوں کام نسبتاً تاخیر سے کرتے ہیں۔ حضرت عائشہؓ نے پوچھا کہ جلدی کون کرتا ہے بتایا گیا کہ عبداللہ بن مسعود ایسا کرتے ہیں۔ حضرت عائشہ ؓنے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کا بھی یہی دستور تھا۔

(مسند احمد جلد نمبر 6ص 48)

رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد صحابہؓ سے جب یہ سوال کیا جاتا کہ نبی کریم ﷺ سے عادات و خصائل اور سیرت و شمائل کے لحاظ سے آپؐ کے صحابہ میں سے قریب ترین کون ہے جس کا طریق ہم بھی اختیار کریں تو حضرت حذیفہؓ بیان فرماتے تھے کہ میرے علم کے مطابق چال ڈھال گفتگو اور اخلاق واطوار کے لحاظ سے عبداللہؓ بن مسعود نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ قریب ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ نبی کریمؐ فرماتے تھے کہ مجھے اپنی امت کے لئے وہی باتیں پسند ہیں جو عبداللہ ؓ بن مسعود کو مرغوب ہیں۔

(بخاری کتاب المناقب)

حضرت عبداللہؓ بن مسعود اللہ تعالیٰ سے قرب اور تعلق میں غیر معمولی مقام رکھتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ اپنے جن صحابہؓ کے نمونہ کو مشعل راہ بنانے کے لئے بطور خاص ہدایت فرماتے تھے ان میں حضرت ابوبکرؓ و عمرؓ کے علاوہ عبداللہؓ بن مسعود کا نام بھی شامل ہے۔ آپ فرماتے عبداللہ بن مسعود کا طریق مضبوطی سے پکڑ لو۔

(ترمذی ابواب المناقب،منتخب کنز العمال برحاشیہ مسندجلد5ص 235)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 مارچ 2020