• 26 اپریل, 2024

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض دعائیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
اب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض دعائیں ہیں۔ حضرت ابو بردہ بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ میرے والد نے مجھے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی قوم کی طرف سے خوف محسوس کرتے تھے تو ان الفاظ میں دعا کرتے تھے کہ اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِھِمْ وَ نَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ

(سنن ابی داؤد کتاب الوتر باب ما یقول الرجل اذا خاف قوما)

کہ اے اللہ ہم تجھے ان کے سینوں کے مقابل پر رکھتے ہیں اور ان کے شر سے تیری پناہ میں آتے ہیں۔ یعنی ہم ان کے شر سے تیری حفاظت میں آتے ہیں۔ ثبات قدم کے لئے، دین پر مضبوطی سے قائم رہنے کیلئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا سکھائی۔ شہربن حوشب بیان کرتے ہیں کہ میں نے ام سلمیٰ رضی اللہ عنہا سے عرض کی کہ اے ام المومنین جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے پاس ہوتے تھے تو ان کی اکثر دعا کیا ہوا کرتی تھی؟ اس پر انہوں نے فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے کہ یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ۔

(سنن ترمذی کتاب الدعوات باب فی عقد التسبیح بالید)

اے دلوں کو پھیرنے والے میرے دل کو اپنے دین پر مضبوطی سے قائم کر دے۔

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کثرت سے دعائیں کیں کہ ہم کو ان میں سے کچھ بھی یاد نہ رہا۔ چنانچہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ نے بہت سی دعائیں کی ہیں مگر ہمیں تو ان دعاؤں میں سے کچھ بھی یاد نہیں رہا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تم لوگوں کو ایک ایسی دُعا نہ بتا دوں جوان سب دعاؤں کی جامع ہے۔ پھر فرمایا کہ تم لوگ یہ دعا کیا کرو اَللّٰھُمَّ اِنَّانَسْئَلُکَ مِنْ خَیْرِ مَا سَأَلَکَ مِنْہُ نَبِیُّکَ مُحَمَّدٌ وَ نَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَ مِنْہُ نَبِیُّکَ مُحَمَّدٌ وَ اَنْتَ الْمُسْتَعَانُ وَ عَلَیْکَ الْبَلَاغُ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہ۔

(جامع ترمذی کتاب الدعوات باب دعااللّٰھم انانسئلک من خیر۔۔حدیث نمبر3521)

اے اللہ! ہم تجھ سے اس خیر کے طالب ہیں جس خیر کے طالب تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور ہم ہر اس شر سے تیری پناہ میں آتے ہیں جس سے تیرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھ سے پناہ طلب کی تھی اور اصل مددگار تُو ہی ہے اور تجھ ہی سے ہم دعائیں مانگتے ہیں اور اللہ کی مدد کے بغیرنہ تو ہم نیکی کرنے کی طاقت پاتے ہیں اور نہ ہی شیطان کے حملوں سے بچنے کی قوت۔ پھر ابو ہانی بتاتے ہیں کہ انہوں نے عبدالرحمن الحُبُلی سے سنا اور انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاصؓ سے، وہ دونوں کہتے تھے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ نے فرمایا کہ تمام بنی نوع انسان کے دل خدائے رحمن کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں میں ایک دل کی مانند ہیں، وہ اسے جیسا چاہتا ہے پھیرتا ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اَللّٰھُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوْبِ صَرِّفْ قُلُوْبَنَا عَلٰی طَاعَتِکَ۔

(مسلم کتاب القدر باب تصریف اللہ تعالی القلوب کیف شاء)

اے دلوں کو پھیرنے والے ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت پر پھیر دے۔ اطاعت سے مراد اللہ تعالیٰ کی اطاعت بھی ہے اور اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے نظام کی اطاعت بھی ہے۔ اس کے لئے خاص طور پر یہ دعائیں کرتے رہنا چاہئے۔

ظالموں کے ظلم سے نجات پانے کے لئے جو دعا آپ نے سکھائی اس کا ایک روایت میں ذکر آتا ہے۔ خالد بن عمران روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے لئے یہ دعائیں کئے بغیر مجلس سے کم ہی اٹھتے تھے کہ اے اللہ! ہمیں اپنی خشیت یوں بانٹ جو ہمارے اور تیری نافرمانی کے درمیان حائل ہو جائے اور ایسی اطاعت کی توفیق عطا فرما جو ہمیں تیری جنت تک پہنچا دے۔ اور تو ہمیں ایسا یقین عطا کر جس سے تو ہم پر دنیا کے مصائب آسان کر دے۔ اور تو ہمیں ہمارے کانوں، ہماری آنکھوں اور ہماری قوتوں سے تب تک فائدہ اٹھانے کی توفیق دے جب تک تو ہمیں زندہ رکھے اور اسے ہمارا وارث بنا۔ اور ہمارے اوپر ظلم کرنے والے سے ہمارا انتقام لینے والا تو ہی بن۔ اور ہم سے دشمنی رکھنے والے کے مقابل پر ہماری مدد فرما۔ ہمارے مصائب ہمارے دین کی وجہ سے نہ ہوں۔ اور دنیا کمانا ہی ہماری سب سے بڑی فکر اور ہمارے علم کا مقصود نہ ہو۔ اور تو ہم پر ایسے شخص کو مسلط نہ کر جو ہم پر رحم نہ کرے۔

(جامع ترمذی کتاب الدعوات باب دعااللّٰھم اقسم انامن خشتیک۔۔حدیث نمبر3502)

پھر حضرت ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیاکرتے تھے کہ اے اللہ میری مدد کر اور میرے خلاف کسی کی مدد نہ کرنا اور میری نصرت کر اور میرے خلاف کسی کی مدد نہ کرنا اور میرے حق میں تدبیر کر مگر میرے خلاف تدبیر نہ کرنا اور مجھے ہدایت دے اور ہدایت کو میرے لئے آسان بنا دے اور مجھ پر زیادتی کرنے والے کے خلاف میری مدد کر۔ اے اللہ مجھے اپنا بہت شکرکرنے والا، کثرت سے تیرا ذکر کرنے والا، تجھ سے بہت ڈرنے والا اور اپنا بے حد مطیع اور اپنی طرف جھکنے والا، بہت نرم دل اور جھکنے والا بنا دے۔ اے اللہ میری توبہ قبول کر اور میرے گناہ دھوڈال اور میری دعا قبول کر اور میری دلیل کو مضبوط بنا دے اور میری زبان کو درستگی بخش اور میرے دل کو ہدایت عطا کر اور میرے سینے کے کینے کو دور کر دے۔

(جامع ترمذی کتاب الدعوات)

(خطبہ جمعہ 13؍ اکتوبر 2006ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 مارچ 2021