• 15 مئی, 2024

لقاءِ الٰہی کا واسطہ قرآن اور آنحضرتﷺ ہیں

ہر ایک شخص کو خودبخو د خدا تعا لیٰ سے ملاقات کرنے کی طاقت نہیں ہے اس کے واسطے واسطہ ضرور ہے اور وہ واسطہ قرآن شریف اور آنحضرت ﷺ ہیں ۔اس واسطے جو آپ ﷺ کو چھوڑتا ہے وہ کبھی با مراد نہ ہوگا۔انسان تو دراصل بندہ یعنی غلام ہے۔ غلام کا کام یہ ہوتا ہے کہ مالک جو حکم کرے اُسے قبول کرے اسی طرح اگر تم چاہتے ہو کہ آنحضرت ﷺ کے فیض حاصل کرو تو ضرور ہے کہ اس کے غلام ہوجاؤ ۔قرآن کریم میں خدا تعالیٰ فرماتا ہے۔

قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ

(الزمر:54)

اس جگہ بندوں سے مراد غلام ہی ہیں نہ کہ مخلوق۔ رسول کریم ﷺ کے بندہ ہونے کے واسطے ضروری ہے کہ آپﷺ پر درود پڑھو ۔اور آپ کے کسی حکم کی نافرمانی نہ کرو ۔سب حکموں پر کار بند رہو جیسے کہ حکم ہے ۔

قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ

(آل عمران:32)

یعنی اگر تم خدا تعالیٰ سے پیار کرنا چاہتے ہو تو آنحضرت ﷺ کے پورے فرماں بردار بن جاؤ اور رسول کریم ﷺ کی راہ میں فنا ہوجاؤ تب خدا تعالیٰ تم سے محبت کرے گا۔

جب لوگ بدعتوں پر عمل کرتے ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ کیا کریں دُنیا سے چھٹکارا نہیں ملتا یا کہتے ہیں کہ ناک کٹ جاتی ہے ۔ایسے وقت میں گویا انسان خداتعالیٰ کے اس فرمان کو چھوڑتا ہے جو رسول کریم ﷺ کی اطاعت کا ہے اور خیال کرتا ہے کہ خداتعالیٰ سے محبت کرنابے فائدہ ہے۔

(ملفوظات جلد 5صفحہ 321-322۔ ایڈیشن 1984ء مطبوعہ انگلستان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 مارچ 2021