• 29 اپریل, 2024

محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا نور

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام کو بتانے کے بعد یہ فرمایا کہ کون ہے جو سچے دل سے ہمارے پاس آیا کہ اسے محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے نور کا پتہ نہ لگا۔ یعنی اس غرض سے آیا کہ اس نور کو دیکھے اور اس کو نہ دکھایا ہو۔ کیونکہ اب اس زمانے میں آنحضرتﷺ کا نور دیکھنے کے لئے مسیح موعود کے پاس ہی آنا ہو گا۔ یہ بھی آنحضرتﷺ کا ہی ارشاد ہے کہ چودہ سو سال کے بعد جب مسیح و مہدی آئے گا وہ میرے نور سے ہی منور ہوگا، میری روشنی ہی پھیلائے گا۔ پس آنحضرتﷺ کی پیروی میں یہ بات بھی شامل ہے کہ آپ کی اس بات کی بھی پیروی کی جائے کہ چودھویں صدی میں جس مسیح و مہدی کا ظہور ہونا ہے اس کو بھی مانا جائے۔ یہ نہیں ہے کہ جیسے مسلمانوں کا آج کل یہی شیوہ ہے کہ جو مرضی کی باتیں ہوں وہ مان لیں اور کچھ نہ مانی۔ تو فرمایا کہ یہ تو گھٹیا اور گندی زندگی کو پسند کرنے والی باتیں ہیں۔ اب ہم دیکھتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے خود اپنے بارے میں کیا ارشاد فرمایا ہے کہ مجھ سے کس طرح محبت کرو۔ ایک روایت میں آتا ہے آپﷺ نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم کہ جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک مومن نہیں کہلا سکتا جب تک مَیں اسے اپنے والد اور اولاد سے زیادہ پیارا نہ ہو جاؤں۔

(بخاری کتاب الایمان باب حب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم من الایمان)

تو یہ معیار بتایا ہے دنیاوی رشتوں کی مثال دے کر کہ صرف پیروی کا دعویٰ ہی نہیں کرنا بلکہ یہ جو دنیاوی رشتے ہیں، والدین اور بچے، ان سب سے زیادہ مَیں تمہارا پیارا بنوں۔ مجھے تم سب سے زیادہ پیار کرنے والے بنو۔ صحابہ نے جن میں بچے بھی تھے بوڑھے بھی تھے جو ان بھی تھے انہوں نے اسی طرح قربانیاں دی ہیں اور اسی طرح پیار کیا ہے۔ بچوں نے اپنے والدین کو چھوڑنا گوارا کر لیا مگر آپ کا در نہ چھوڑا۔ پس آج ہمیں بھی وہی مثالیں قائم کرنی ہیں، ان شاء اللہ۔ جس طرح آپؐ نے فرمایا، جو اسلام کی تعلیم ہے، اس کو مانناہے، اس پر عمل کرنا ہے اور دنیا کوئی پرواہ نہیں کرنی۔ آپؐ کے لئے جو غیرت اور محبت اور عشق ہمارے دلوں میں ہونا چاہئے اس کے مقابلے میں ہر دوسری چیز اور ہر دوسرا رشتہ اور ہر قسم کی غیرت جو بھی ہو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہونی چاہئے۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کو آنحضرتﷺ کی اتنی غیرت تھی کہ آپ معمولی سی زیادتی بھی برداشت نہیں کر سکتے تھے۔ آپ کو ایسی باتیں سن کر جس قدر غم اور تکلیف پہنچتی تھی وہ ناقابل بیان ہے۔ آپ ایسے شخص کی شکل بھی دیکھنا گوارا نہیں کرتے تھے جس نے آنحضرتﷺ کے متعلق کوئی نازیبا بات کی۔

(خطبہ جمعہ 10دسمبر 2004ء بحوالہ alislam.org)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 مارچ 2021