• 14 جولائی, 2025

سانحہ سیالکوٹ اور حضرت مسیح موعودؑ

کچھ عرصہ پہلے روزنامہ ایکسپریس (لاہور )میں 4 دسمبر 2021 کو شہ سرخی لگی۔

سیالکوٹ :غیرملکی فیکٹری منیجرکی ہجوم کے ہاتھوں ہلاکت، قوم سوگوار۔سری لنکن شہری پریانتھاکمار کو مذہبی پوسٹر پھاڑنے کا الزام لگا کر مشتعل ہجوم نے تشدد کرکے پھر لاش کو جلادیا۔ مرکزی ملزم سمیت 100 گرفتار، مقدمہ درج۔ سری لنکن کو زندہ جلانا پاکستان کیلئے شرمناک دن۔ معاملے کی نگرانی کر رہا ہوں۔وزیراعظم۔ملزمان کو کڑی سزا دینگے۔ عمران۔شرمناک واقعہ۔صدر علوی۔اسلام کو بدنام کیا گیا۔انتہائی دکھ ہوا۔بزدار

اس خبر کی تفصیل اختصار کے ساتھ یہ ہے۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ اس طرح کے حملے کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔صدر ڈاکڑ عارف علوی نے یہ بھی کہا کہ سیالکوٹ واقعہ یقینی طور پر انتہائی افسوناک اور شرمناک تھا اور کسی بھی طرح سے مذہبی نہیں۔ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو انصاف پر قائم ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ فیکٹری پر خوفناک حملہ اور سری لنکن شخص کو زندہ جلانا پاکستان کے لئے شرم کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کی نگرانی میں خود کررہاہوں تاکہ کوئی اور غلطی نہ ہو۔ تمام ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹویٹ کیا کہ سیالکوٹ ہولناک واقعے پر انتہائی صدمہ پہنچا۔اس غیرانسانی فعل میں ملوث افراد کو بخشانہیں جائے گا۔وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی اموراور بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہر محمود اشرفی نے تمام علمائے کرام کی جانب سے قتل کی مذمت کی اور کہا کہ اس نے اسلام کو بد نام کیا۔وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے ٹوئٹ میں واقعے کو المناک اور قابل مذمت قرار دے دیا۔اس خبر میں مزید لکھا ہے کہ پولیس نے ہجوم کو لاش کو آگ لگانے سے روکنے کی کوشش کی۔ لیکن فسادیوں کی طاقت بہت زیادہ تھی۔اس خبر میں لکھا ہے کہ ہجوم میں شامل بہت سے لوگوں نے اپنی شناخت چھپانے کی کوئی کوشش نہیں کی اور کچھ نے جلتی ہوئی لاش کے سامنے سیلفیاں لیں۔

(روزنامہ ایکسپریس (لاہور) 4 دسمبر 2021)

ایسے دلخراش واقعات پر ہمارے پیار ے حضرت مسیح موعود ؑ کی کیا تعلیمات ہیں دیکھتے ہیں۔

حضرت مسیح موعودؑ کو خبر ملی کہ کسی سفاک نے دو بے گناہ انگریزوں کو قتل کردیا۔ اس پر آپ ؑ نے ایک مجمع میں فرمایا: یہ جو دو انگریزوں کو ماردیا ہے۔ یہ کیا جہاد ہے؟ ایسی نابکار لوگوں نے اسلام کو بدنام کر رکھا ہے۔ چاہیے تو یہ تھاکہ ان لوگوں کی ایسی خدمت کرتا اور ایسی عمدہ طور پر ان سے برتاؤ کرتا کہ وہ اس کیااخلاق اور حسن سلوک کو دیکھ کر مسلمان ہوجاتے۔مومن کا کام تو یہ ہے کہ اپنی نفسانیت کو کچل ڈالے۔ آپؑ فرماتے ہیں کہ میں جب کبھی ان لوگوں کی بابت ایسی خبریں سنتا ہوں تومجھے سخت رنج ہوتا ہے کہ یہ لوگ قرآن کریم سے بہت دور جاپڑے ہیں اور بے گناہ لوگوں کا قتل ثواب کا موجب سمجھتے ہیں۔ پھر آپؑ فرماتے ہیں کہ میں تو صاف طور پر کہتا ہوں کہ وہ لوگ جو خون ناحق سے نہیں ڈرتے اور محسن کے حقوق ادا نہیں کرتے۔ وہ خداتعالیٰ کے حضور سخت جوابدہ ہیں۔

(ملفوظات جلد اول ایڈیشن 2016 صفحہ459۔460)

ایک اور حوالہ پیش خدمت ہے۔

اب بھی ہم دیکھتے ہیں کہ اکثر سرحدی نادان مسلمان بے گناہ انگریزوں کو قتل کرنے میں ثواب سمجھتے ہیں۔ چنانچہ آئے دن ایسی وارداتیں سننے میں آتی ہیں۔ پچھلے دنوں کسی سرحدی نے لاہور میں ایک میم کو قتل کردیا تھا۔ ان احمقوں کا اتنا معلوم نہیں کہ یہ شہادت نہیں بلکہ بے گنا ہ قتل ہے۔ اسلام کا یہ منشاء نہیں ہے کہ وہ فتنہ و فساد برپا کرے بلکہ اسلام کا مفہوم ہی صلح اور آشتی چاہتا ہے۔ پھر فرماتے ہیں کہ ہمارے نزدیک جو جاہل پٹھان اس طرح بے گناہ انگریزوں پر پڑتے ہیں اور ان کو قتل کرتے ہیں وہ ہرگز شہادت کا درجہ حاصل نہیں کرتے بلکہ وہ قاتل ہیں اور ان کے ساتھ قاتلوں کا سا سلوک ہونا چاہئے

(ملفوظات جلد دوم ایڈیشن 2016 صفحہ181)

اکثر وبیشتر جب کبھی کوئی سانحہ ہوتا ہے تو صرف مذمت کے بیانات سامنے آتے ہیں۔ لیکن کوئی جامع حل سامنے نہیں آتا کہ آئندہ ایسے واقعات کو کیسے روکا جاسکتا ہے۔ اب دیکھیے کہ ہمارے پیارے حضرت مسیح موعود ؑنے نہ صرف مذمت کی ہے بلکہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں اس کا حل بھی پیش کردیا ہیں۔ آپؑ فرماتے ہیں کہ
ان مولویوں کا فرض ہوناچاہیے کہ وہ اپنے جمہوری اتفاق سے اس مسئلہ کو اچھی طرح شائع کریں۔ آخر میں آپؑ فرماتے ہیں کہ وہ اپنے قلم اور زبان سے جاہلوں کو سمجھائیں۔

(ملفوظات جلد اول ایڈیشن 2016 صفحہ نمبر 459۔460)

کیا حکم فرمایا کہ مضامین بھی لکھے جائیں اور تقاریر کے ذریعے بھی عوام الناس کو ان مسائل سے آگا ہ کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

آخر میں حضرت مسیح موعودؑ کے انتہائی مختصر مگر انتہائی معنی خیز جملہ پر اس مضمون کو ختم کرتا ہوں۔ آپؑ فرماتے ہیں کہ فساد نہ کرو۔

(مجموعہ اشتہارات جلد سوم صفحہ 234 ایڈیشن 2019)

(منصور احمد خاں۔ کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 مارچ 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ