• 2 مئی, 2024

میں دین کو دنیا پر مقدم رکھوں گا (جماعتی میٹنگز و اجلاسات میں شمولیت کی اہمیت و برکات) (قسط 2)

میں دین کو دنیا پر مقدم رکھوں گا
جماعتی میٹنگز و اجلاسات میں شمولیت کی اہمیت و برکات
قسط 2

اراکین کومیٹنگز میں شامل ہونے کی ضروری تاکید

ہمارے موجودہ امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے مؤرخہ 13؍دسمبر2009ء کوبیلجیم کی نیشنل مجلس عاملہ کے اجلاس میں فرمایا۔

’’ہرمہینہ عاملہ کی میٹنگ ہونی چاہئے عاملہ کے جوسیکرٹریان باوجود یاددہانیوں کے اجلاس میں شامل نہیں ہوتے ان کے نام مرکز کوبھجوائیں تاکہ ان کوہٹایاجائے۔‘‘

پھر فرمایا:’’میٹنگ ضرور ہونی چاہئے اورپھر جوغیرحاضرہوں ان کی رپورٹ ضرور آنی چاہئے۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل لندن 8تا14؍ جنوری 2010ء صفحہ8)

اسی دورہ کے دوران لجنہ اماء اللہ جرمنی کی مجلس عاملہ کے اجلاس منعقدہ 18؍ دسمبر2009ء میں حضورانورکی خدمت میں یہ رپورٹ پیش کی گئی کہ بعض ایسی ہیں جوپندرہ سال سے اوپرہیں لیکن وہ میٹنگز،اجلاسات میں نہیں آتیں اورمرکز سے ان کارابطہ بھی نہیں ہے۔اس پر حضورنے فرمایا:
’’ان کے نام مجھے لکھ کربھیجیں تاکہ ان کو وقف نوسے فارغ کیاجاسکے۔‘‘

(الفضل انٹر نیشنل لندن 29؍ جنوری 2010ء صفحہ10)

میٹنگز میں جائزہ لیں

اس حوالے سے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’آمدن،نشستن،برخواستن یعنی آئے،میٹنگ میں بیٹھے،بڑی بڑی اسکیمیں بنائیں اوراُٹھ کر چلے گئے،کے رجحان کوختم کریں۔ اپنے کاموں کی اورمیٹنگز میں طے پانے والے امورکی تعمیل کاباقاعدہ جائزہ لیتے رہناچاہئے۔‘‘

(سبیل الرشاد جلد4)

بلکہ ایک خطبہ جمعہ میں فرمایا’’آپ علیہ السلام ہم سے بیعت لینے کےبعد ہمارا ایک معیاردیکھناچاہتے ہیں جلسوں کا مقصد بھی یہی معیارحاصل کرنے کی کوشش کرناہے۔پس اس بات کو ہراحمدی کوسامنے رکھناچاہئے۔‘‘

(خطبہ جمعہ7؍ اکتوبر2016ء)

اجلاسات،اجتماعات ومیٹنگز کے دیگر فوائد

صحبت صالحین کا اوپر ذکر ہوچکاہے ان کے صدق واستقلال کو دیکھ کر اپنی کمزوریوں کودور کرنے کاموقع ملتاہے۔نمازوں کی ادائیگی باجماعت ہوجاتی ہے۔صف بندی،وقت کی پابندی،امیروغریب کی تفریق،نظم وضبط،علم سیکھنے اوربڑھانے کےذریعہ کے علاوہ یہ محافل پاک تبدیلیوں کاموجب بنتی ہیں۔ خلاصۃً یہ کہ یہ اجلاسات روحانی اورجسمانی بیماریوں کاعلاج ہیں، دین ودنیاسنورجاتی ہے۔ایک موقع پر ہمارے امام ہمام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے بچوں کی ماؤں کومخاطب ہوکرفرمایاکہ اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کے بچے اچھے نمبروں میں پاس ہوں تو انہیں خدمت دین کرنے اوراجلاسات میں بھجوایاکریں۔‘‘

روحانی تجارت،روحانی ہجرت

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں روحانی تجارت اور روحانی ہجرت کا ذکر فرمایا ہے۔ اگر اس مضمون پر غور کریں تو یہ ہمیں جماعتی کاموں اور جماعتی میٹنگز میں شمولیت کی طرف دعوت دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو صحت دی، صلاحیتیں بخشیں، استعدادیں عطا کیں، وقت دیا اور سوچ کے لئے عقل عنایت کی اور انسان کو اشرف المخلوقات بنایا، دوسرے جانوروں اور چرند پرندسے ممتاز کیا۔بولنے کی قوت اورصلاحیت عطاکی ان تمام خدادادقوتوں اورصلاحیتوں،سوچوں کادرست اورصحیح استعمال اللہ کے دین کی خدمت ہی ہے۔اس خدائے واحد ویگانہ کی عبادت میں شامل ہے۔

جس وقت خلیفۃ المسیح یاان کے کسی نمائندہ کی طرف سے خدمت دین کے لئے بلایاجائے۔کسی میٹنگ میں شمولیت کے لئے کہاجائےتوسَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا کہتےہوئے بھاگتے ہوئے اس میں شامل ہوں۔یہی وہ روحانی تجارت ہے۔جوانسان اپنے مالک حقیقی اوررب سے کرتاہےاوراس کےمنافع سے نہ صرف خودمستفیض ہوتاہے بلکہ اس کی وفات کے بعد اس کی نسلیں بھی اس کے منافع سے حصہ لیتی رہتی ہیں اوریہی وہ روحانی ہجرت ہے۔جواپنے مقام سے اس میٹنگ کے مقام تک اللہ کی خاطر کی جاتی ہے۔جس کے قدم قدم پراللہ تعالیٰ کی برکتیں،فضل اورانعامات کی بارش ہوتی ہے۔

یہی وہ لطیف مضمون ہے جس کوحضرت مسیح موعودؑ نے ان الفاظ میں بیان فرمایاہے۔

؏ سب کچھ تیری عطا ہے گھر سے توکچھ نہ لائے

ایک اورموقع پر فرماتے ہیں:
’’عزیزو!یہ دین کے لئے اوردین کی اغراض کے لئے خدمت کا وقت ہے۔اس وقت کوغنیمت سمجھوکہ پھر کبھی ہاتھ نہیں آئے گا۔‘‘

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ نے اس مضمون کویوں بیان فرمایاہے:
’’ اپنے مقصد پیدائش کو سمجھنے اور ایک خدا کے آگے جھکنے اور اس کی عبادت کرنے کی تعلیم اللہ تعالیٰ نے اس لئے بھی انسان کو دی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ا نسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔اس کے جسمانی اعضاء اور طاقتیں بھی اور اس کی ذہنی صلاحیتیں بھی ایسی رکھی ہیں جو اسے دوسری مخلوق سے ممتاز کرتی ہیں۔پس یہ انسان کی حالت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ جب وہ اپنی صلاحیتوں، اپنی ذہنی اور جسمانی طاقتوں کو دیکھے اور ان ایجادات اور سہولیات کی طرف دیکھے جوان صلاحیتوں کی وجہ سے اسے ملیں تو بجائے خدا سے دور لے جانے کے اسے خدا کے قریب کرنے والی بنیں اور وہ اپنے مقصد پیدائش کو پہچاننے کے قابل ہو سکے۔‘‘

(خطبات مسرور جلد4صفحہ 178-179)

زندگی،عمر اور رزق بڑھانے کا ذریعہ

خدمت دین سے انسان کی جہاں زندگی اورعمر میں برکت پڑتی ہے۔وہاں اموال بھی بڑھتے ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کومخاطب ہوکر فرمایا۔تمہیں کیاعلم کہ اس(بیٹے)کی خدمت دین کی وجہ سے تمہیں رزق مل رہاہے۔

جوشخص نفع رساں وجود ہوتا ہے۔انسانیت کے لئے کام کرتا ہے اوردین کی خدمت میں لگارہتاہےوہ یَمْکُثُ فِی الْاَرْضِ یعنی اس کا نام رہتی دنیا تک یاد گار رہتا۔

دین کی خاطر وقت دینے والوں کے حق میں
حضرت مسیح موعودؑ کی دُعا
اور یہی وہ خدمت دین کرنے والے انصارہیں۔جن کے لئے دعاکابے پناہ جوش حضرت مسیح موعودؑ کے دل میں تھا۔آپؑ فرماتے ہیں:
‘‘جو حالت میری توجہ کوجذب کرتی ہے اورجسے دیکھ کرمیں دعاکےلئے اپنے اندر تحریک پاتاہوں وہ ایک ہی بات ہے کہ میں کسی شخص کومعلوم کرلوں کہ یہ خدمت دین کے سزاوار ہے اور اس کاوجود خداکے لئے،خدا کے رسولؐ کے لئے،خداکی کتاب کے لئے اورخداکے بندوں کے لئے نافع ہے۔ایسے شخص کوجودردوالم پہنچے وہ درحقیقت مجھے پہنچتاہے۔’’
پھرفرمایا:
‘‘ہمارے دوستوں کوچاہئے کہ اپنے اپنے دلوں میں خدمت دین کی نیت باندھ لیں۔جس رنگ اورطرز کی خدمت جس سے بن پڑے کرے۔’’

پھر فرمایا:
‘‘میں سچ سچ کہتاہوں کہ خداتعالیٰ کے نزدیک قدرومنزلت اسی شخص کی ہے جودین کاخادم اورنافع الناس ہو۔ورنہ وہ کچھ پرواہ نہیں کرتاکہ لوگ کتوں اوربھیڑوں کی موت مرجاویں۔’’

اس کے بعدحضرت مولانا عبدالکریم صاحب لکھتے ہیں:
’’مجھے اس پر کسی حاشیہ اورتفسیر کی ضرورت نہیں۔حضرت کوجو چیز سب سے زیادہ محبوب تھی اورجوروح آپ اپنی جماعت میں پیداکرناچاہتے تھےوہ خدمت دین کاجوش تھا۔ ‘‘

میٹنگز اوراجلاسات میں شمولیت کی ایک برکت طاقت وقوت اوراتحاد کابھی مظاہرہ ہوتاہے۔ جماعت کے کاموں کی خاطر خدام کو خدمت دین میں منہمک دیکھ کر دشمن پر ایک رعب اوردبدبہ طاری رہتاہےبلکہ جماعت پر حملہ کرنے سے قبل 100 بار سوچتا ہے۔

انصاراللہ کے دستوراساسی کے مطابق ’’ہر مجلس کم از کم ماہانہ اجلاس منعقدکرنے کی پابندہے۔‘‘

حضرت مصلح موعودؓ نے جب ذیلی تنظیمیں بنائی تھیں۔اس وقت خدمت کے لئے کم از کم آدھ گھنٹہ روزانہ کامطالبہ کیاتھا اورہماری انصاراللہ کی شوریٰ میں بھی کئی بار یہ سفارش بنی کہ ہر ناصرکم از کم آدھ گھنٹہ ضرور خدمت دین کے لئےروزانہ صرف کرے۔

حضر ت مصلح موعودؓ نے اپنے ایک معرکہ آراء خطاب کے آخر پراحباب جماعت کوان الفاظ میں بُلایا ہے۔

’’ اَب خداکی نوبت جوش میں آئی ہے اور تم کو !ہاں تم کو!ہاں تم کو! خداتعالیٰ نے پھر اِس نوبت خانہ کی ضرب سپرد کی ہے۔ اے آسمانی بادشاہت کے موسیقارو! اے آسمانی بادشاہت کے موسیقارو! اے آسمانی بادشاہت کے موسیقارو! ایک دفعہ پھر اس نوبت کو اِس زور سے بجاؤ کہ دُنیا کے کا ن پھٹ جائیں۔ ایک دفعہ پھر اپنے دل کے خون اِس قرنا میں بھر دو۔ ایک دفعہ پھر اپنے دل کے خون اِس قرنا میں بھر دو کہ عرش کے پائے بھی لَرز جائیں اور فرشتے بھی کا نپ اُٹھیں تاکہ تمہا ری دردناک آواز یں اور تمہارے نعرہائے تکبیر اور نعرہائے شہادتِ توحید کی وجہ سے خدا تعالیٰ زمین پر آجا ئے اور پھر خدا تعالیٰ کی بادشاہت اِس زمین پر قائم ہو جا ئے۔ اِسی غرض کیلئے مَیں نے تحریک جدید کو جا ری کیا ہے اور اِسی غرض کیلئے مَیں تمہیں وقف کی تعلیم دیتا ہوں۔ سیدھے آؤ اور خدا کے سپاہیوں میں داخل ہو جا ؤ۔ محمدؐ رسول اللہ کا تخت آج مسیحؑ نے چھینا ہوا ہے۔تم نے مسیحؑ سے چھین کرپھر وہ تخت محمدؐ رسول اللہ کو دینا ہے اور محمد رسو ل اللہ نے وہ تخت خدا کے آگے پیش کرنا ہے اور خدا تعالیٰ کی بادشاہت دنیا میں قائم ہو نی ہے۔ پس میری سنو اورمیری بات کے پیچھے چلو کہ مَیں جو کچھ کہہ رہا ہوں وہ خدا کہہ رہا ہے۔میری آواز نہیں ہے، مَیں خدا کی آواز تم کو پہنچا رہا ہوں۔ تم میری مانو!خدا تمہارے ساتھ ہو، خدا تمہا رے ساتھ ہو، خدا تمہا رے ساتھ ہو اور تم دُنیا میں بھی عزّت پا ؤ او ر آخرت میں بھی عزت پاؤ۔‘‘

(سیر روحانی تقریر جلسہ سالانہ 1953ء)

حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے اس مضمون کویوں بیان فرمایاہے:
’’ خوشی اور مسرت اور عزم اور یقین کے ساتھ آگے بڑھو۔تبلیغ اسلام کی جو جوت میرے مولیٰ نے میرے دل میں جگائی ہے اور آج ہزار ہا احمدی سینوں میں یہ لَو جل رہی ہے اس کو بجھنے نہیں دینا،اس کو بجھنے نہیں دینا،تمہیں خدائے واحدو یگانہ کی قسم اس کو بجھنے نہیں دینا۔اس مقدس امانت کی حفاظت کرو۔میں خدائے ذوالجلال و الاکرام کے نام کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر تم اس شمع نور کے امین بنے رہو گے تو خدا اسے کبھی بجھنے نہیں دے گا۔یہ لَو بلند تر ہو گی اور پھیلے گی اور سینہ بہ سینہ روشن ہوتی چلی جائے گی اور تمام روئے زمین کو گھیر لے گی اور تمام تاریکیوں کو اجالوں میں بدل دے گی۔‘‘

(خطبہ جمعہ12؍ اگست1983ء)

ایک دوست نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کولکھا کہ حضور!آپ پر مری جان قربان۔حضورنے جواباً تحریر فرمایا’’اگر آپ اپنے کام سے وقت نکال کرجماعت کے کام میں صرف کریں گےتوپھر جان بھی قربان سمجھی جائے گی ورنہ اگر وقت نہیں توجان کیسے۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 23؍ نومبر 1993ء)

• حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے نیشنل مجلس عاملہ انصاراللہ نیوزی لینڈ سے مخاطب ہوکرجماعتی خدمات کی یوں ترغیب دلائی:
’’ حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے فرمایاتھاکہ مجھےایسے لوگوں کی ضرورت نہیں ہےجوکام نہ کرسکیں۔تربیت نہ کرنے کی وجہ سے سستیاں پیداہوئی ہیں اوراسی وجہ سے کمیاں پیداہوئی ہیں۔ اگر تربیت کی ہوتی اورفیملیوں کوسنبھالاہوتا توفیملیاں نہ بگڑتیں۔ کوئی سُنّی سے بیاہی ہوئی ہے توکسی کارشتہ لاہوریوں میں ہوا ہے، کسی نے ہندوسے شادی کرلی ہے۔

حضورانورنے فرمایاخدانے آپ کوجونعمت دی ہےاس کو کیوں ضائع کررہے ہیں۔احمدیت توان شاءاللّٰہ پھیلے گی۔نئے آئیں گےاورمضبوط ہوجائیں گے۔آپ لوگ اپنی نسلوں کی تربیت نہ کرنے کی وجہ سے ضائع ہوجائیں گےاس لئے ہوش کریں۔اب باتیں چھوڑیں اورکام کرنے کی سکیم بنائیں اورActive ہوکرکام کریں۔فرمایاخداتعالیٰ نے ہمارے سپرد یہ کام کیاہے کہ ہم پیغام پہنچائیں۔ کوشش کرناہماراکام ہے باقی نتیجہ پیدا کرنا خداکاکام ہے۔آپ کی کوشش میں کوئی کمی نہیں ہونی چاہئے۔‘‘

(سبیل الرشاد جلد چہارم صفحہ 150-151)
( ابوسعید )

پچھلا پڑھیں

شکریہ احباب برائےقرارداد ہائے تعزیت بر شہادت شہدائے مہدی آباد برکینا فاسو

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 مارچ 2023