گلشن میں نئے پھول کِھلے ہیں جو سنبھالو
غنچے ہیں، انہیں تیز ہواؤں سے بچا لو
پھینکا ہے جنہیں بادِ مخالف نے زمیں پر
تم اپنا بنا لو انہیں مٹی سے اٹھا لو
چہرے سے غبار ان کے ذرا پونچھ کے دیکھو
مٹی میں چھپے پھول ہیں سینے سے لگا لو
جو زرد ہوئے شاخِ شجر تھام رہے ہیں
دو رنگِ بہاراں انہیں رنگین بنا لو
ہر پھول امانت ہے جو گلشن میں کِھلا ہے
ہر پھول سے تم دامنِ گلزار سجال
(ضیاء اللہ مبشر)