• 10 اکتوبر, 2024

ایم ٹی اے العربیہ کے 15 سال مکمل ہونے پر حضرت امیر المؤمنین ایدہ اللہ تعالیٰ کا بصیرت افروز پیغام

بسم اللّٰه الرحمن الرحيم نحمده ونصلی علی رسوله الكریم وعلی عبده المسیح الموعود
خدا كے فضل اور رحم كے ساتھ
هو الناصر

اسلام آباد۔ برطانیہ

25؍مارچ 2022

عرب بہنو اور بھائیو

السلام علیكم ورحمة الله وبركاتہ

ایم ٹی اے العربیہ كی انتظامیہ نے مجھ سے پیغام بھجوانے كی درخواست كی ہے۔

اس موقع پر میرا پیغام یہ ہے كہ الله تعالیٰ كے فضل سے ایم ٹی اے العربیہ كو جاری ہوئے 15 سال كا عرصہ گزر گیا ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام كے ساتھ الله تعالیٰ كا جو وعده تھا كہ میں تیری تبلیغ كو زمین كے كناروں تك پہنچاؤں گا اس كو عربوں كے حوالے سے بھی ہم نے پورا ہوتے دیكھا۔ اور الله تعالیٰ نے توفیق دی كہ ایم ٹی اے العربیہ كا اجراء ہوا اور الله تعالیٰ كے فضل سے اس كے دور رس اور حوصلہ افزاء نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔

ایم ٹی اے ان اسباب کا ثمره تھا جو خدا تعالیٰ نے اس زمانے میں اسلام کے بے مثال پھیلاؤ كے لئے مقدر كئے ہوئے تھے۔ اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خود ہمیں تبلیغِ اسلام کےلئے ان جدید ذرائع کی بشارت دی تھی اور بتایا تھا کہ کس طرح ان تمام ذرائع كو آپ کے پیغام كی تبلیغ كے لئے مسخّر كر دیا گیا ہے۔ چنانچہ آپ علیہ السلام نے فرمایا:
’’جیسا کہ خدا نے بغیر توسط معمولی اسباب کے جسمانی ضرورتوں کے لئے حال کی نئی ایجادوں میں زمین کے عناصر اور زمین کی تمام چیزوں سے کام لیا ہے اور ریل گاڑیوں کو گھوڑوں سے بھی بہت زیادہ دوڑا کر دکھلایا ہے ایسا ہی اب وہ رُوحانی ضرورتوں کے لئے بغیر توسّط انسانی ہاتھوں کے آسمان کے فرشتوں سے کام لے گا۔ بڑے بڑے آسمانی نشان ظاہر ہوں گے اور بہت سی چمکیں پیدا ہوں گی جن سے بہت سی آنکھیں کھل جائیں گی۔ تب آخر میں لوگ سمجھ جائیں گے کہ جو خدا کے سوا انسانوں اور دوسری چیزوں کو خدا بنایا گیا تھا یہ سب غلطیاں تھیں۔ سو تم صبر سے دیکھتے رہو کیونکہ خدا اپنی توحید کے لئے تم سے زیادہ غیرت مند ہے اور دعا میں لگے رہو ایسا نہ ہو کہ نافرمانوں میں لکھے جاؤ۔ اے حق کے بھوکو اور پیاسو! سُن لو کہ یہ وہ دن ہیں جن کا ابتدا سے وعدہ تھا۔ خدا ان قصوں کو بہت لمبا نہیں کرے گا اور جس طرح تم دیکھتے ہو کہ جب ایک بلند مینار پر چراغ رکھا جائے تو دور دور تک اس کی روشنی پھیل جاتی ہے اور یا جب آسمان کے ایک طرف بجلی چمکتی ہے تو سب طرفیں ساتھ ہی روشن ہو جاتی ہیں۔ ایسا ہی ان دنوں میں ہوگا کیونکہ خدا نے اپنی اس پیشگوئی کے پورا کرنے کے لئے کہ مسیح کی منادی بجلی کی طرح دنیا میں پھر جائے گی یا بلند مینار کے چراغ کی طرح دنیا کے چار گوشہ میں پھیلے گی زمین پر ہر ایک سامان مہیا کر دیا ہے۔‘‘

(گورنمنٹ انگریزی اور جہاد،روحانی خزائن جلد17 صفحہ15-16)

آپ علیہ السلام نے مسیح موعود کے دمشق کے مشرق میں ایک سفید مینارے پر نزول کے باره میں الہامی اشارات پر مشتمل الفاظ میں فرمایا:
’’مسیح کے زمانہ کے لئے منارہ کے لفظ میں یہ اشارہ ہے کہ اُس کی روشنی اور آوا ز جلد تر دنیا میں پھیلے گی۔ اور یہ باتیں کسی اَور نبی کو میسّر نہیں آئیں۔ اور انجیل میں لکھا ہے کہ مسیح کا آنا ایسے زمانہ میں ہوگا جیسا کہ بجلی آسمان کے ایک کنارہ میں چمک کر تمام کناروں کو ایک دم میں روشن کر دیتی ہے یہ بھی اِسی امر کی طرف اشارہ تھا یہی وجہ ہے کہ چونکہ مسیح تمام دنیا کو روشنی پہنچانے آیا ہے اس لئے اُس کو پہلے سے یہ سب سامان دیئے گئے۔ وہ خون بہانے کے لئے نہیں بلکہ تمام دنیا کے لئے صلح کاری کا پیغام لایا ہے۔‘‘

(خطبہ الہامیہ، روحانی خزائن جلد16 صفحہ17-18)

اس میں کوئی شک نہیں کہ ايم ٹی اے انہی الفاظ کى عظیم تجلی ہے جو آپ علیہ السلام كی زبان مبارک سے نکلے تھے۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اپنی تبلیغ کو عربوں تک پہنچانے كے لئے بے چین تھے او راس كام كو اپنے اہم مقاصد میں سے سمجھتے تھے، چنانچہ آپ علیہ السلام نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:
’’اس وقت ہمارے دو بڑے ضروری کام ہیں۔ ایک یہ کہ عرب میں اشاعت ہو، دوسرے یورپ پر اتمام حجت کریں۔ عرب پر اس لئے کہ اندرونی طور پر وہ حق رکھتے ہیں۔ ایک بہت بڑا حصہ ایسا ہوگا کہ ان کومعلوم بھی نہ ہو گا کہ خدا نے کوئی سلسلہ قائم کیا ہے اور یہ ہمارا فرض ہے کہ ان کو پہنچائیں، اگر نہ پہنچائیں تو معصیت ہوگی۔ایسا ہی یورپ والے حق رکھتے ہیں کہ انکی غلطیاں ظاہر کی جاویں کہ وہ ایک بندہ کو خدا بنا کرخدا سے دور جا پڑے ہیں‘‘

(ملفوظات جلد2 صفحہ253)

آپ علیہ السلام عربوں کے بارے میں حسن ظن ركھتے تھے۔ اس لئے آپ نے ان لوگوں كو جو عربوں تك آپ كی تبلیغ پہنچنے كے باره میں مایوسی یا ان كے باره میں بدگمانی كا اظہار كرتے تھے، جواب دیتے ہوئے فرمایا:
’’اور وہ لوگ جن کا یہ گمان ہے کہ عرب کے لوگ قبول نہیں کریں گے اور نہ سنیں گے پس ہمارے پاس اس نادانی کا بجز اس کے اور کوئی جواب نہیں کہ ہم ان کے اس خیال پر لا حول پڑھیں اور ان کی سمجھ پر اِنَّا للّٰه کہیں۔ کیا نہیں جانتے کہ عرب کے لوگ حق کے قبول کرنے میں ہمیشہ اور قدیم زمانہ سے پیش دست رہے ہیں بلکہ وہ اس بات میں جڑ کی طرح ہیں اور دوسرے ان کی شاخیں ہیں۔ پھر ہم کہتے ہیں کہ یہ ہمارا کاروبار خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک رحمت ہے اور عرب کے لوگ الٰہی رحمت کے قبول کرنے کے لئے سب سے زیادہ حقدار اور قریب اور نزدیک ہیں اور مجھے خدا تعالیٰ کے فضل کی خوشبو آرہی ہے سو تم نو امیدی کی باتیں مت کرو اور ناامیدوں میں سے مت ہو جاؤ۔‘‘

(ترجمہ عربی عبارت از نور الحق، روحانی خزائن جلد8 صفحہ26)

چنانچہ عربوں كے باره میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام كا یہ حسن ظن بڑا سچا ثابت ہوا اور انہوں نے اس دعوت کو قبول کیا جو حقیقی اسلام ہے اوراسلام كی وه نشاٴةِ ثانیہ ہے جس كے باره میں اللہ تعالیٰ نے چاہا كہ وه اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مخلص خادم، امام مہدی اور مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعے ظاہر فرمائے۔ اور اس طرح خدا تعالیٰ كے حضرت مسیح موعود علیہ السلام كے ساتھ كئے جانے والے دو وعدے بھی پورے ہو گئے جو مندرجہ ذیل دو الہاموں میں مذكور ہیں: ’’يصلّون عليك صلحاءُ العرب وأبدال الشام‘‘. یعنی تجھ پر عرب كے صلحاء اور شام كے ابدال درود بھیجیں گے۔

اور ’’يَدْعون لك أبدالُ الشام وعبادُ اللّٰه من العرب.‘‘ یعنی تیرے لئے ابدل شام كے دعا كرتے ہیں اور بندے خدا كے عرب میں سے دعا كرتے ہیں۔ فالحمد للّٰه علی ذلك۔

آخر پر میں عربوں كو حضرت مسیح موعود علیہ السلام كے بعض كلمات سے مخاطب كرتے ہوئے كہتا ہوں:
اے خالص عربوں كے گروهِ اتقیاء واصفیاء! اے سرزمین نبوت كے باسیو اور عظیم المرتبت بیت الله كی ہمسائیگی كا شرف پانے والو! اے عرب كے شرفاء! اور اے عربوں كے جگر گوشو! اے اس زمین كے باسیو جس پر محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم كے قدم مبارك پڑے! اس روحانی مائده سے فائده اٹهاؤ جو ہر روز اور چوبیس گھنٹے سجا ہوا ہے اور اس روحانی شربت سے اپنی پیاس بجھاؤ جو آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم كے خادم صادق حضرت مسیح موعود علیہ السلام لے كر آئے ہیں۔ اور اسلام كو پھیلانے كےلئے اگلی صفوں میں آكھڑے ہو۔ اور جیسا كہ تم اسلام كے آغاز میں تھے اسی طرح اس وقت بھی آگے بڑھنے والوں میں سے بن جاؤ كیونكہ تم سب سے زیاده اس بات كا حق ركھتے ہو۔

ہماری دعا ہے كہ الله تعالیٰ عرب دنیا كو زمانہء حال كی اس عظیم نعمت MTA سے غیر معمولی فائده اٹهانے كی توفیق عطا فرمائے اور اس میں كام كرنے والوں كو الله تعالیٰ توفیق عطا فرمائے كہ وه حقیقی رنگ میں احمدیت اور حقیقی اسلام كا پیغام عرب دنیا كو پہنچانے والے ہوں۔ میری دعا ہے كہ الله تعالیٰ ہمارے اس چینل كو مزید كامیابیوں سے نوازے۔ آمین

والسلام
مخلص
مرزا مسرور احمد
خلیفۃ المسیح الخامس

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعۃ المبارک فرمودہ مؤرخہ 8؍اپریل 2022ء

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ