• 20 اپریل, 2024

فرانس میں اسلام احمدیت کے پیغام کی تبلیغ

اللہ تعالیٰ اسلام احمدیت کے تعارف اور تبلیغ کیلئے مواقع عطاکرتا رہتا ہے۔ آج کی نشست میں دو پروگرامز کا ذکر مقصود ہے۔ جن کی بدولت اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے سینکڑوں لوگوں تک اسلام احمدیت کی پر امن تعلیم پہنچانے اور اسلام سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ۔

درانسی کے Shoah Memorial
کے پروگرام میں شرکت

فرانس میں مختلف شہروں اور علاقوں میں جرمن نازی کے مظالم کی یاد میں میموریلز بنائے گئے ہیں۔جن کو عبرانی لفظ ’’شوآھ‘‘ Shoah بمعنیٰ ہولوکوسٹ بیان کیا جاتا ہے۔ امسال 14 مارچ کو پیرس ریجن کے شہر درانسی Drancy کے میموریل میں ایک پروگرام منعقد ہوا۔ خاکسار کو بھی اس میں مدعو کیا گیا۔ خاکسار مکرم طلحہ رشید صاحب نیشنل سیکریٹری امور خارجیہ اور مکرم بلال ملک صاحب انچارج ایم ٹی اے فرانس کے ہمراہ اس پروگرام میں شریک ہوا۔

قارئین کی معلومات کیلئے عرض ہے کہ ایک عمارت میں مختلف تصاویر اور تحریرات کے ذریعہ سے دوسری جنگ عظیم کے دوران یہود پر ہونیوالے مظالم کی تاریخ لکھی گئی ہے۔ عمارت کے باہر ایک یادگار بنائی گئی ہے۔ ان مظالم سے متعلق اپنے جذبات کے اظہار کیلئےجہاں لوگ پھول بھی رکھتے ہیں۔ یہودی دعائیں بھی کرتے ہیں۔ آج کے زائرین میں سے اکثریت یہودیوں کی تھی۔ لیکن عیسائی اور مسلمان بھی مدعو تھے۔

اس پروگرام کے بعد درانسی کی مسجد کے امام حسن شلغومی صاحب کی طرف سے اپنی مسجد میں تمام شرکاء کو مدعو کیا۔ مسجد کے وزٹ اور تقریب کے بعدماحضر پیش کیا گیا۔

اس سارے پروگرام کے دوران خاکسار کو مختلف شخصیات سے ملنے اور جماعت احمدیہ کے تعارف پیش کرنے کا موقعہ ملا۔ بعض دیگر مردو زن کے علاوہ بطور خاص فرانس میں اسرائیل کی سفیر مادام جوئل جرمن صاحبہ، اسرائیلی سفارت خانہ میں رابطہ کی مشیر مادام دلفین گانبرگ صاحبہ، امریکی سفارت خانہ میں سیاسی امور کے سیکنڈ سیکریٹری مسٹر ڈٹ جانس ایڈورڈ، درانسی کی لیڈی میئر مادام جان کرسٹوف لاگارد صاحبہ قابل ذکر ہیں۔ ان کو احمدیت کے مختصر تعارف کے ساتھ حضورانور کی کتاب ’’عالمی بحران اور امن کی راہ‘‘ اور تیسری جنگ عظیم کے حوالہ سے تیار کردہ ایک پمفلٹ بھی پیش کرنے کا موقعہ ملا۔

پروگرام کے بعد جماعت کے تفصیلی تعارف پیش کرنے کے لئے ای میلز کے ذریعہ سے ان سے رابطہ کیا گیا۔فی الحال دو افراد کی طرف سے حوصلہ افزاء جواب ملا ہے۔ ان میں سے امریکی سفارت کار سے دوبارہ ملاقات بھی ہوئی جس میں جماعت کی تاریخ، عقائد، خلافت، انسانی خدمات سے متعلق تفصیل سے گفتگو ہوئی۔ موصوف کو حضور انور کی کتاب ’’عالمی بحران اور امن کی راہ‘‘ پیش کی۔

دو تعلیمی اداروں میں تبلیغ اسلام

بفضل اللہ تعالیٰ پیرس کے دو تعلیمی اداروں Saint Pierre Fourier Collège-Lycée میں 21 مارچ کو ایک بین المذاہبی دن منانے کا پروگرام بنایا گیا۔اس پروگرام کا موضوع ’’مذاہب کے خلاف غلط فہمیاں‘‘ تھا۔یہ پروگرام مذکورہ دونوں اداروں میں مذہبی پروگرامز کے ذمہ دار Mr. Bernard Bamogo نے منعقد کیا۔اور CIEUX نامی ایک تنظیم کے ساتھ مل کر اسے ترتیب دیا۔یہ تنظیم ہر طرح کی منافرت کے خلاف مختلف پروگرامز بناتی ہے۔ اس کے ڈائریکٹر Mr. Alexandre Vigne خاکسار کے دوست ہیں۔اور جماعت کی بین المذاہبی کانفرنس میں شرکت کرتے رہے ہیں۔ بلکہ 2019ء کے دورہ کے دوران یونیسکو میں اپنی بیوی کے ساتھ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب سننے کے بعد مل بھی چکے ہیں۔ پہلے طرح اس مرتبہ بھی اسلام کی نمائندگی کیلئے خاکسار کو مدعو کیا۔

اس پروگرام میں دہریت، بدھ مت، یہودیت، عیسائیت، بہائیت اور اسلام کے نمائندگان کومدعو کیا گیا۔ کالج کی چار کلاسز اور لیسے کی تین کلاسز اس پروگرام سے مستفید ہوئیں۔ تمام مذاہب کے نمائندگان ہر کلاس کے ساتھ گھنٹہ بھر کیلئے رہتے۔ باری باری اپنے مذہب کا تعارف پیش کرتے اور اپنے اپنے مذہب کے بارے میں غلط فہمیوں سے متعلق کچھ وضاحت کرتا۔ آخر پر طلباء کو سوالات کی اجازت ہوتی۔

چونکہ اسلام سے متعلق دنیا میں اور بالخصوص فرانس میں بہت سی غلط فہمیاں اور اعتراضات پیدا کئے جاتے ہیں۔ (جن میں سے کچھ توشدت پسند مسلمانوں کی سوچ کی وجہ سے، کچھ اسلام دشمنی کی بنا پراور کچھ سیاستدانوں اورپریس کی طرف سے پیدا کی جاتی ہیں۔) لہٰذا دہشت گردی، اسلامی جہاد، پردہ، عورت کے حقوق، مسلمانوں کی جہالت، آزادئ مذہب، توہین مذہب پر قتل جیسے کئی سولات کے جواب دینے کی توفیق ملی۔ ان موضوعات پر قرآن و سنت کی روشنی میں جواب سن کر طلباء حیران ہوتے تھے کہ اسلام سے متعلق کیا کچھ کہا جاتا ہے لیکن اصل تعلیم کچھ اور ہی ہے۔گفگتو کے دوران احمدیت کا کچھ تعارف اور پرامن جماعت کے خلاف دنیا میں شدد پسند مسلمانوں کی طرف سے مظالم کو بھی بیان کرنے کا موقعہ ملا۔

پروگرام صبح 9 بجے سے 5 بجے تک جاری رہا۔درمیان میں لنچ کا وقفہ ہوا۔ اور کالج کینٹین نے پرتکلف کھانا پیش کیا۔ اس دن بفضل اللہ تعالیٰ 180 سے زائد افراد تک اسلام احمدیت کے پیغام پہنچانے کی توفیق ملی۔اور6 مذہبی نمائندگان اور منتظمین کو حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کی کتاب ’’عالمی بحران اور امن کی راہ‘‘ بطور تحفہ پیش کی۔ تبلیغ کا شوق رکھنے والے قارئین کی خدمت ایک آپ بیتی تیر بہدف نسخہ پیش ہے کہ خاکسار جب بھی کسی پروگرام میں شامل ہوتا ہے تو اپنے بیگ میں کچھ پمفلٹس اور حضور انور کی اس کتاب کی کچھ کاپیاں ضرور رکھتا ہے۔ اور گفتگو کے ساتھ تبلیغی ترکش سے اسلامی امن و آشتی کا تیر محبت بھرے خلوص سےچلا دیا جاتا ہے۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ دنیا کواسلام کی سچائی پہچاننے کی توفیق دے۔ آمین

(رپورٹ: نصیر احمد شاہد۔ مشنری انچارج فرانس)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 مئی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ