• 16 اپریل, 2024

مکرم منیر احمد فرخ صاحب

یاد رفتگان
مکرم منیر احمد فرخ صاحب سابق امیر جماعت احمدیہ اسلام آبا دکی یاد میں

خاکسار کو سیکرٹری مجلس عاملہ کے طور پر ان کے ساتھ کافی عرصہ کام کرنے کا موقع ملا اور میں ذاتی طور پر اس بات کا شاہد ہوں کہ آپ نے ہمیشہ دین کو دنیا پر مقدم رکھا جب بھی مرکز نےبلایا فوراً لبیک کہہ کر حاضر ہو گئے خلافت ثالثہ میں جب جلسہ سالانہ میں ترجمانی کا کام شروع ہو اتو اس کمیٹی کے آپ ہی قائد تھے اور جب خلافت رابعہ میں 1984 کے بعد لندن میں جلسے ہونے شروع ہوئے تو لگاتار 25 سال تک اسلام آباد سے لندن جاتے رہے ۔ چونکہ سرکاری ملازم تھے خاص طور پر اپنی چھٹیاں اس کام کے لئے وقف رکھیں۔ چونکہ آپ کا تعلق ٹیلی فون اور ٹیلی گراف آفس سے تھا ۔ مرکز میں 1980کی دہائی میں ٹیلی فون ایکسچینج کی سہولت فراہم کی ۔ آپ وقت کے پابند تھے مجلس عاملہ کی میٹنگ وقت پر شروع کراتے اور وقت پرختم کراتے ۔ اگر کوئی ایجنڈا کاائٹم رہ جاتا تو اگلی میٹنگ تک مؤخر کر دیا جاتا تھا سالہاسال تک مجلس مشاورت کے ممبر رہے اور مرکز میں فنانس کمیٹی اور فضل عمر فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں ۔

1997 میں آپ سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہوئے تو آپ نے اپنی زندگی جماعت کے لئے وقف کر دی۔ چونکہ آپ بنیادی طور پر انجنیئیر تھے بیت الذکر کی تعمیر آپ کے دور میں چھ فیزز میں مکمل ہوئی جس میں لائبریری ، مربی ہاؤس ، گیسٹ ہاؤس ، لجنہ ہالز، اسٹاف کواٹرز شامل تھے ۔آپ اپنے ماتحتوں سے کام لینا خوب جانتے تھے ایک مرتبہ مجلس عاملہ کی میٹنگ میں اس خواہش کا اظہار کیا کہ میری زندگی میں اسلام آباد شہر کا بجٹ ایک کروڑ سے زائد ہو جائے ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی خواہش ان کی امارت میں پوری کر دی جب آپ اسلام آباد سے تشریف لے گئے تو ضلع اسلام آباد کی لازمی چندہ جات کی وصولی5کروڑ سے زائد ہو چکی تھی۔ محصلین کو یہ گرُ بتاتے تھے کہ جب کسی کے گھر چندہ لینے جاؤ تو سب سے پہلے صدقہ کی رسید کاٹو۔ چاہے وہ 50 روپے کی ہی کیوں نہ ہو ۔ اللہ تعالیٰ برکت دے گا اور واقعی اللہ تعالیٰ نے ان کے دور میں بہت برکت دی اس وقت اسلام آباد کابجٹ 10کروڑ سے زائد ہے اور per capita میں پاکستان کی تمام جماعتوں میں اول نمبر پر ہے ۔

آپ ذیلی تنظیموں کے کاموں کی حوصلہ افزائی فرماتے ۔ انصاراللہ کی تنظیم جو مکرم عبدالواحد ورک صاحب کی زیر نگرانی کافی عرصہ تک پورے پاکستان میں انکے دور میں اول ، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرتی رہی ہے۔ جب مرکزی امتحانات ہر سہ ماہی کے بعد شروع ہوئے تو 90 سے زائد نمبر لینے والے احباب جس میں مستوار ت بھی شامل تھیں انکو تقاریب میں انعام دینے کا سلسلہ آپ ہی نے شروع کرایا۔ جس میں شامل ہونے والوں کی بڑی حوصلہ افزائی ہوتی۔

ہمارے دفتر کے اوقات صبح 9 تا ایک بجے تک ہیں ہفتہ وار چھٹی منگل کو ہوتی ہے تمام شعبہ جات کے ڈیسک بنائے گئے ہیں تا کہ سیکرٹریان کے کام میں آسانی ہو ۔ مالی نظام 2003 میں کیمپوٹرائزڈ ہو اجس کا سہرا آپ کے سر جاتا ہے۔ آپ حلقہ جات کے دورے کرتے جس سے حلقوں میں بیدار ی پیدا ہوتی۔

رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں آپ بڑ ی باقاعدگی سے اعتکاف بیٹھتے ۔2006 میں خاکسار کو بھی اعتکاف بیٹھنے کی توفیق ملی تو مجھے انکی ہمسائیگی کا شرف حاصل ہو ا ۔ اس دوران انہوں نے مجھے بتایا کہ 70 کی دہائی میں بھٹو صاحب جرمنی کے دورہ پر آئے تو وہاں کی گورنمنٹ نے جماعت احمدیہ کے مظالم کی داستان بتائی تو بھٹو صاحب کو جب اس بات کا علم ہو اکہ منیر احمد فرخ صاحب کی سر کر دگی میں یہ کام ہو اہے تو انہوں نے واپس آ کر حکم دیا کہ ان کی ٹرانسفر اسلام آباد سےباہر کر دی جائے چنانچہ ان کی ٹرانسفر ڈی آئی خان کر دی گئی وہاں مولوی فضل الرحمٰن صاحب نےبہت شور مچایا کہ ایک قادیانی یہاں آگیا ہے اور آپ کی مخالفت شروع کر دی گئی ۔ چنانچہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒکو ساری صورت حال بتائی گئی۔ اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا اور آپ کو حیدر آباد سندھ بھجوایا گیا۔

آپ 1937 میں لائل پور (موجودہ فیصل آباد) میں پیدا ہوئے 1953 میں میٹرک ٹی آئی ہائی سکول چنیوٹ سے پاس کیا اور لاہور سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ نجی کمپنیوں اور آرمی میں ملازمت کے بعد 1966 میں پی ٹی سی ایل میں باقاعدہ سروس کا آغاز کیا اور 1997، میں ڈائریکٹر جنرل کے اعلیٰ عہدہ سے ریٹائرڈ ہوئے اور اسلام آباد میں مستقل رہائش اختیار کر لی ۔1974 کے پر آشوب دور میں آپ راولپنڈی کے قائد مجلس رہے۔ اس کے علاوہ صدر حلقہ، سیکرٹری نصرت جہاں سکیم، سیکرٹری جائیداد، سیکرٹری سمعی و بصری قائد ضلع اسلام آباد ااور نائب امیر کی حیثیت سے سلسلہ کی خدمت کی توفیق ملی اور 13 اپریل 1999 کو آپ نے بطور امیر ضلع و شہر اسلام آبا دکی باقاعدہ ذمہ داری سنبھالی اور تقریباً 14 سال یہ خدمت انجام دی ۔ ان کے دور امارت میں اسلام آباد کی جماعت نے جو ترقی کی وہ قابل رشک ہے اور ہمیشہ یاد رکھی جائے گی ۔آپ بیماری کے سلسلہ میں خلیفہ وقت کی اجازت سے 2013 میں کینیڈا تشریف لے گئے جہاں تا دم وفات رہے۔ آپ کی وفات مؤرخہ 9 مارچ 2021 کو ہوئی اور مقامی قبرستان میں تدفین ہوئی۔

جب جلسہ سالانہ قادیان کا کام مرکزی طور پر اسلام آباد میں شروع ہو اتو NOC کے لئے وزارت داخلہ کی منظوری ضروری ہوتی تھی۔ جس کے لئے آپ نے خاکسار کی ڈیوٹی لگائی کہ وزارت داخلہ کے تمام امور نمٹاؤں اس کے لئے آپ نے باقاعدہ طور پر بیت الذکر میں دفتر بنانے کی اجازت دی اور بعد میں یہ دفتر مستقل طور پر بیت القیام میں منتقل ہو گیا۔

آپ کے پسماندگان میں اہلیہ مکرمہ امتہ السبوح صاحبہ کے علاوہ 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں سب سے چھوٹا بیٹا عزیزم مبشر احمد فرخ بطور قائد ضلع اسلام آباد خدمت سر انجام دے رہا ہے ۔ باقی سب بچگان کینیڈا میں مقیم ہیں ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ا نکی مغفرت کرے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا کرے اور پسماندگان کا حافظ و ناصر ہو ۔

(محمد یوسف بقا پوری)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 جون 2021