• 26 اپریل, 2024

گناہ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔
گناہ درحقیقت ایک ایسا ز ہر ہے. جو اس وقت پیدا ہوتا ہے کہ جب انسان خدا کی اطاعت اور خدا کی پر جوش محبت اور محبانہ یادالہی سے محروم اور بے نصیب ہو۔ اور جیسا کہ ایک درخت جب زمین سے اُکھڑ جائےاور پانی چوسنے کے قابل نہ ر ہے تو وہ دن بدن خشک ہونے لگتا ہے اور اس کی تمام سرسبزی برباد ہو جاتی ہے۔ یہی حال اس انسان کا ہوتا ہے جس کا دل خدا کی محبت سے اُکھڑا ہوا ہوتا ہے۔ پس خشکی کی طرح گناہ اس پر غلبہ کرتا ہے۔ سو اس خشکی کا علاج خدا کے قانون قدرت میں تین طورسے ہے۔ (1) ایک محبت (2) استغفار جس کے معنے ہیں دبانے اور ڈھانکنےکی خواہش۔ کیونکہ جب تک مٹی میں درخت کی جڑ جمی رہے تب تک وہ سرسبزی کا امیدوار ہوتا ہے۔ (3) تیسرا علاج توبہ ہے۔ یعنی زندگی کا پانی کھینچنے کے لئے تذلیل کے ساتھ خدا کی طرف پھرنا اور اس سے اپنے تئیں نز دیک کرنا اور معصیت کے حجاب سے اعمال صالحہ کے ساتھ اپنے میں باہر نکالنا۔ اور تو یہ صرف زبان سے نہیں ہے بلکہ توبہ کا کمال اعمال صالحہ کے ساتھ ہے۔ تمام نیکیاں تو بہ کی تکمیل کے لئے ہیں۔

(سراج الدین عیسائی کے چار سوالوں کا جواب، روحانی خزائن جلد12 صفحہ328-329)

(مرسلہ: ڈاکٹر نجمُ السحر صدیقی جرمنی)

پچھلا پڑھیں

اسلامی اصطلاحات کا بر محل استعمال (کتاب)

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ