• 6 مئی, 2024

جرمنی میں اسائلم سیکرز کے لئے خوشخبری

جرمنی میں اسائلم سیکرز کے لئے خوشخبری
امیگریشن قوانین میں مثبت اصلاحات کا آغاز

پاکستانیوں سمیت دیگر اقوام سے تعلق رکھنے والے اسائلم سیکرز کی ایک بڑی تعداد سالوں سے جرمنی میں مقیم ہے۔ ان کی تعداد ہزاروں میں ہے اور سینکڑوں ایسے پاکستانی ہیں جو کئی سالوں سے جرمنی میں خوف و ہراس کے سائے میں زندگی بسر کر رہے تھے اور کسی بھی وقت ملک بدری کا خوف سائے کی طرح ان کے ساتھ رہتا تھا کیونکہ ان کوعارضی اور مختصر قیام کی دستاویزڈلڈنگ ملی ہوتی ہے۔ لیکن اب موجودہ سہ جماعتی اتحادی حکومت کی طرف سے ملکی امیگریشن قوانین میں نرمی کرنے اور نئی اصلاحات لانے کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے کا اعلان کیا گیا جس سے ڈلڈنگ ہولڈنگ تارکین وطن کو فائدہ پہنچے گا اور ان کو ملک بدری کے خوف سے نجات ملے گی۔ ان اصلاحات پر مبنی پیکج کا اعلان جرمن چانسلر اولاف شولس نے گزشتہ دنوں کیا۔ان اصلاحات کی تجویز حکمران جماعت شوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی وزیر داخلہ نینسی فیزر نے پیش کی تھی جس پر اب باقاعدہ عمل درآمد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ امیگریشن قوانین میں اصلاحات کے اس نئے پیکج میں جرمنی میں عارضی رہائش رکھنے والے ایسے تمام اسائلم سیکرز اور تارکین وطن جن کے پاس ڈلڈنگ نامی دستاویز ہیں کو اب قانونی طور پر جرمنی میں رہنے کی اجازت مل جائے گی۔یاد رہے کہ ڈلڈنگ ہولڈر تارکین وطن کو کسی بھی وقت جرمنی چھوڑنے کا حکم دیا جاسکتا ہے یا کسی بھی وقت ملک بدر کیا جاسکتا ہے۔ ڈلڈنگ کی مدت میں اضافہ بھی ہوتا رہتا ہے لیکن ملک بدری اور ڈیپورٹیشن کا خوف ہر وقت سر پر سوار رہتا ہے،اور ایسے تارکین وطن کے لئے کام کرنے کی اجازت ملنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔

امیگریشن کے اس نظام میں اس نئی تبدیلی سے ایک لاکھ تیس ہزار کے قریب تارکین وطن کو فائدہ پہنچے گا جو ڈلڈنگ کے ساتھ جرمنی میں مقیم تھے۔یاد رہے کہ ڈلڈنگ نامی دستاویز ان تارکین وطن کو دی جاتی ہے جن کی سیاسی پناہ کے کیسز کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہوں لیکن کچھ وجوہات کی بناہ پر ان کو واپس ان کے ملک نہ بھجوایا جاسکے، ان وجوہات میں گرفتاری کا خدشہ، جنگ، شدید ترین بیماری، کوئی خاتون حاملہ ہو یا کوئی یہاں زیر تعلیم ہو یا کسی ہنر کی تعلیم سیکھ رہا ہو۔ لیکن سنگین جرائم میں ملوث یا اپنی جھوٹی شناخت پیش کرنے والے اس پیکج سے محروم رہیں گے۔ جرمن کے ذرائع ابلاغ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے اپنی ایک ٹویٹ میں اس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک متنوع امیگریشن ملک ہیں اور اب ہم ایک بہتر انضمام والی ریاست بننا چاہتے ہیں۔

جرمنی کی وزیر داخلہ کی مجوزہ نئی پالیسی کے تحت جنوری 2022ء تک پانچ سال کا ڈلڈنگ سٹیٹس رکھنے والے تارکین وطن کو ایک سال کا رہائشی ویزہ جاری کیا جائے گا تاکہ وہ جرمنی میں مستقل رہنے کی شرائط کو پورا کرسکیں،ان شرائط میں جرمن زبان کا سیکھنا، اپنی ضروری قابلیت میں اضافہ کرنا، آمدنی میں اضافہ کے لئے روزگار کی تلاش کرنا وغیرہ شامل ہیں اور بعد ازاں ان کے ثبوت پیش کرنا ہونگے۔ جرمنی کی مختلف سماجی تنظیموں نے اس فیصلے کو بہت سراہا ہے اور ان اقدامات کو ناکافی قرار دیا ہے۔ان کے مطابق اس فیصلے سے ہزاروں ایسے تارکین وطن غیر یقینی صورتحال سے نکل جائیں گے جن کا انہیں سالوں سے سامنا تھا۔ جرمن حکومت اور اس کی اتحادی سیاسی جماعتوں نے اپنے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اس فیصلے سے جرمنی میں ہنر مند کارکنوں کی کمی دور ہو گی۔

(منور علی شاہد- جرمنی)

پچھلا پڑھیں

پیغام از حضور انور ایدہ اللہ تعالی برائے عالمی و وزارتی کانفرنس بعنوان ’’آزادی مذہب یا عقیدہ‘‘

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ