احکام خداوندی
قسط 3
حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ سے ویسٹ بینک جماعت کے احباب و خواتین کی جو آن لائن ملاقات ہوئی وہ مورخہ 18جون 2021ء کو ایم ٹی اے پر نشر ہوئی۔ جس میں ایک خاتون نے سوال کیا:
انسان کو کیسے علم ہو کہ اُس نے ایک روحانی درجے سے اگلےدرجےتک ترقی کر لی ہے؟
حضور انور نے جواب میں فرمایا:
’’انسان کو ہمیشہ یہ کوشش کرنی چاہیے کہ میرا مقصد اور میرا کام صرف یہ ہےکہ میں نے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے اُس کے احکامات پر عمل کرنا ہے اور اس کے بے شمار احکامات ہیں۔ایک درجے کا آپ کو کس طرح پتہ چل سکتا ہے ؟ پہلے قرآن کریم سے تلاش کریں۔ قرآن کریم کے700 احکام ہیں یا بعض جگہ پر 1200 بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے۔ تو کیا ان 700 یا 1200 حکموں پر عمل کرلیا ہے؟ کیا ان کی تلاش کر لی ہے؟ جب ان حکموں کی تلاش کر لی ہے اور ان پر عمل کر لیا ہےتو پھر اگلی بات آ پ کریں کہ کیا اب میں کوئی اور درجہ دیکھوں تو پھر خدا تعالیٰ خود وہ درجہ عطا فرماتا ہے۔ انسان کی کوششوں سے عطا نہیں ہوتا ہے۔ اس لئے ایک مومن کا کام یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔ اس کے حکموں پر عمل کرنے کی کوشش کرے۔‘‘
حضور انور کے اس اہم ارشاد کے پیش نظر قارئین الفضل کے لئے احکامِ قرآن کے سلسلہ کا آغاز بغرض یاد دہانی کیا جارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سلسلے کو خیرو برکت کا موجب بنائے۔
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘
(کشتی نوح)
قرآن کریم
’’قرآن جواہرات کی تھیلی ہے اور لوگ اس سے بے خبر ہیں۔‘‘
(حضرت مسیح موعود ؑ)
صبح کے وقت قرآن کریم پڑھنا
• وَ قُرۡاٰنَ الۡفَجۡرِ ؕ اِنَّ قُرۡاٰنَ الۡفَجۡرِ کَانَ مَشۡہُوۡدًا۔
(بنی اسرائیل :79)
اور فجر کی تلاوت کو اہمیت دے ۔ یقیناً فجر کو قرآن پڑھنا ایسا ہے کہ اس کی گواہی دی جاتی ہے۔
قرآن ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے کا حکم
• وَ لَا تَعۡجَلۡ بِالۡقُرۡاٰنِ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ یُّقۡضٰۤی اِلَیۡکَ وَحۡیُہٗ۔
(طٰہٰ:115)
پس قرآن کے پڑھنے میں جلدی نہ کیا کر پیشتر اس کے کہ اس کی وحی تجھ پر مکمل کر دی جائے۔
نعماء الہی اور احکام الہی کو یاد رکھنا اور انکا تذکرہ کرنا
• وَ اذۡکُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ مَاۤ اَنۡزَلَ عَلَیۡکُمۡ مِّنَ الۡکِتٰبِ وَ الۡحِکۡمَۃِ یَعِظُکُمۡ بِہٖ ۔
(البقرہ: 232)
اور تم پر جو اللہ کا انعام (ہؤا) ہے (اس کو) یاد رکھو اور (اُسے بھی یاد رکھو) جو اُس نے تم پر اتارا ہے یعنی کتاب اور حکمت (کو) کہ وہ اس کے ذریعہ سے تمہیں نصیحت کرتا ہے۔
• وَ اذۡکُرُوۡا مَا فِیۡہِ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ۔
(البقرہ:64)
اور اسے یاد رکھو جو اس میں ہے تاکہ تم متقی بن جاؤ۔
قرآن کریم پر تدبر کرنا
• اَفَلَا یَتَدَبَّرُوۡنَ الۡقُرۡاٰنَ اَمۡ عَلٰی قُلُوۡبٍ اَقۡفَالُہَا۔
(محمد:25)
پس کیا وہ قرآن پر تدبر نہیں کرتے یا دلوں پر اُن کے تالے پڑے ہوئے ہیں۔
• کِتٰبٌ اَنۡزَلۡنٰہُ اِلَیۡکَ مُبٰرَکٌ لِّیَدَّبَّرُوۡۤا اٰیٰتِہٖ وَ لِیَتَذَکَّرَ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ۔
(صٓ:30)
عظیم کتاب جسے ہم نے تیری طرف نازل کیا ہے،برکت دی گئی ہے تاکہ یہ (لوگ) اس کی آیات پر تدبر کریں اور تاکہ عقل والے نصیحت پکڑیں۔
ہر معاملے میں رہنمائی کی خاطر قرآن کی طرف رجوع کرنا
• مَا فَرَّطۡنَا فِی الۡکِتٰبِ مِنۡ شَیۡءٍ ثُمَّ اِلٰی رَبِّہِمۡ یُحۡشَرُوۡنَ۔
(الانعام:39)
ہم نے کتاب میں کوئی چیز بھی نظر انداز نہیں کی۔ آخر وہ اپنے رب کی طرف اکٹھے کئے جائیں گے۔
قرآن کا فصیح و بلیغ ہونا تاکہ تم عقل سے کام لو
• اِنَّا جَعَلۡنٰہُ قُرۡءٰنًا عَرَبِیًّا لَّعَلَّکُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ۔
(الزخرف:4)
یقیناً ہم نے اسے فصیح و بلیغ قرآن بنایا تا کہ تم عقل کرو۔
سجدۂ تلاوت کا حکم
• اِذَا تُتۡلٰی عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتُ الرَّحۡمٰنِ خَرُّوۡا سُجَّدًا وَّ بُکِیًّا۔
(مریم:59)
جب ان پر رحمان کی آیات تلاوت کی جاتی تھیں وہ سجدہ کرتے ہوئے اور روتے ہوئے گر جاتے تھے۔
• وَ اِذَا قُرِئَ عَلَیۡہِمُ الۡقُرۡاٰنُ لَا یَسۡجُدُوۡنَ۔
(الانشقاق:22)
اور جب ان پر قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے۔
کتاب اللہ کو مضبوطی سے پکڑنا
• خُذُوۡا مَاۤ اٰتَیۡنٰکُمۡ بِقُوَّۃٍ۔
(البقرہ:64)
اسے مضبوطی سے پکڑو۔ جو ہم نے تمہیں دیا ہے۔
کتاب الٰہی کی پیروی کرنا
• وَ ہٰذَا کِتٰبٌ اَنۡزَلۡنٰہُ مُبٰرَکٌ فَاتَّبِعُوۡہُ وَ اتَّقُوۡا لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ۔
(الانعام:156)
اور یہ بہت مبارک کتاب ہے۔ جسے ہم نے اتارا ہے۔ پس اسکی پیروی کرو۔
آباء اجداد کے برعکس قرآن برحق کی اتباع کرو
• وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمُ اتَّبِعُوۡا مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ قَالُوۡا بَلۡ نَتَّبِعُ مَاۤ اَلۡفَیۡنَا عَلَیۡہِ اٰبَآءَنَا ؕ اَوَ لَوۡ کَانَ اٰبَآؤُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ شَیۡئًا وَّ لَا یَہۡتَدُوۡنَ۔
(البقرہ:171)
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کرو جو اللہ نے اتارا ہے تو وہ کہتے ہیں بلکہ ہم تو اس کی پیروی کرتے ہیں جس پر ہم نے اپنے آباءواجداد کو پایا۔ کیا ایسی صورت میں بھی وہ ان کی پیروی کریں گے جبکہ اُنکے باپ دادا کوئی عقل نہیں رکھتے تھے اور ہدایت یافتہ نہیں تھے۔
اہل انجیل، الٰہی کتاب کے مطابق فیصلہ کریں
• وَ لۡیَحۡکُمۡ اَہۡلُ الۡاِنۡجِیۡلِ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ فِیۡہِ ؕ وَ مَنۡ لَّمۡ یَحۡکُمۡ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ۔
(المائدہ:48)
پس اہل انجیل اس کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے اس میں اتارا ہے۔ اور جو اسکے مطابق فیصلہ نہ کرے جو اللہ نے اتارا ہے تو یہی لوگ ہیں جو فاسق ہیں۔
(700 احکام خداوندی ازحنیف محمود)
(قدسیہ نوروالا۔ناروے)