• 6 مئی, 2024

ہماری مساجد دعوت الیٰ اللہ کا ایک ذریعہ

ہماری مساجد دعوت الیٰ اللہ کا ایک ذریعہ
جرمنی سے جماعت Wittlich کی ایک مساعی

اللہ تعالیٰ نے مساجد کو اللہ تعالیٰ کا نام بلند کرنےکے لیے بنانےکی تاکید کی ہے۔اور اسی نیت سےہم مساجد کو بناتے اور سنوارتے ہیں۔ دوسرے مذاہب کے لوگ اپنی عبادت خانوں کے نام مسجدتونہیں رکھتےلیکن ان میں اکثر کی یہ خواہش ضرور ہوتی ہے کہ انہیں علم ہو کہ مساجد کیسی ہوتی ہیں ؟مسلمان مساجد میں کس طرح عبادات بجا لاتے ہیں؟ان کی اذان کیسے ہوتی ہے؟ مساجد کا کیا مقام و مرتبہ ہے؟ اس خواہش کی تکمیل کے لیےیہ مساجد کا وزٹ کرتے اور اپنےسکولوں کے بچوں کو مساجد کا وزٹ کرواتے ہیں۔ اسی طرح کی ایک فرمائش ایک سکول کے ایک ٹیچر کی مورخہ14 جون کو بذریعہ whatsappخاکسارکوموصول ہوئی۔جس میں اس نےاس بات کا ذکر کیاکہ وہ 34 سکول کے بچوں اور تین اساتذہ کے ساتھ ہماری مسجد کا وزٹ 24 جون کوکرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ خاکسارنے فوراً اس پیغام کوصدر صاحب جماعت کو بجھوادیا، تاکہ مشاورت کر کےجواب دیا جا سکے۔اتفاق رائے سے خاکسار نے ہاں میں جواب بجھوا دیا اور پروگرام کی کامیابی کے لیےدعا بھی کی۔ مورخہ 23 جون کی شام کومسجدکو وقارعمل کر کے صاف ستھرا کیا گیا۔اور اسی تاریخ کو ریفریشمنٹ کا سامان بھی خرید لیا گیا۔رات کو اُسی محترم ٹیچر کی طرف سے ایک پیغام یوں ملا ‘‘افسوس ہے !کہ شاید ہم کل آپ کی مسجدکا وزٹ نہ کر سکیں کیونکہ شدید بارش اور طوفان کی پیشنگوئی کی گئی ہےاور ہم نے پیدل چل کر آنا ہے‘‘ یہ خبرو پیغام چونکہ رات کو سونےسے قبل نظر سے گزرا، اور تھا بھی جرمن زبان میں۔دو تین بار پڑھا تاکہ غلطی کا امکان نہ رہے۔ درست دیکھا تھا پہلی نظر نے اور ٹھیک ہی پڑھا تھا پہلی بار! ساری رات بے چینی اوردعاؤں میں گزرگئی۔ اللہ تعالیٰ سے ان ا لفاظ میں صدا وفریاد کرتا رہا۔ اے پیارے خدا ایک بہت اچھا موقع ملنا تھا تیرا پیغام پہنچانے کا لیکن موسم نے وہ خراب کردیا!صبح نماز فجر کی ادائیگی کے بعد وہ پیغام مکرم صدر صاحب جماعت کو Forward کیا گیا تاکہ ان کو اطلاع کے ساتھ دعا میں بھی شامل کیا جا سکے۔ موصوف کی طرف سے جواب ملا ‘‘ہم نے حضرت مسیح موعود کا پیغام ان تک پہنچانا ہےبارش ان شاء اللہ رک جائے گی’’ بےقراری میں خاکسار کا ہاتھ متواتر موبائل کی طرف بھی جاتا رہا تا کہ موسم کا اُتار چڑھاؤ دیکھوں! میں نے جب بغور موسم کا مشاہدہ کیا تو بہتری نظر آئی۔صبح کی بجائے شام کوموسم کی خرابی کی نوید تھی۔ بے ساختہ الحمدللّٰہ نکلا زبان سے۔
اگلےدن وقت مقررہ پر 34 طالب علم اور 3 اساتذہ کا ایک ہجوم گروہ کی صورت میں مسجد کے بڑے گیٹ سے گزارتا ہواصحن میں نمودار ہوا۔ ان کا پر جوش استقبال کیا گیا۔ تعارف ہوا اور مسجد میں داخل ہونے کے لیے کہا گیا۔لجنہ اماء اللہ کا ہال چونکہ پہلی منزل پر ہے اس لیے پہلے اس طرف مہمانوں کو آنے کی دعوت دی گئی۔پھر دوسرے ہال میں لے جایا گیا اور یہ وہ ہال ہے جس میں مردحضرات اللہ تعالیٰ کی عبادت بجا لاتے ہیں۔جوتیاں اُتار کر طالب علم اور ان کے اساتذہ داخل ہوتے ہی بڑے احترام و سکون سے قالین پر بیٹھ گئے۔ ہم بھی ان کے آمنے سامنے بیٹھ کر مخاطب ہوئے ان الفاظ میں:’’ دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید‘‘ مد مقابل سے بھی اسی طرح کا اظہار ہوا۔ میری قطار میں میرے ساتھ مکرم صدر صاحب جماعت طاہر احمد ظفر، عزیزم محمد شاہد بٹ سیکریڑی صاحب تربیت اورقائد صاحب خدام الاحمدیہ عزیزم اُسامہ قمر موجود تھے۔ ہم نے اُن کی فرمائش و تمنا پر نماز پڑھنے کا طریق، اذان کی صدا بلند کرنے کا طور و طریقہ بتایا۔ اس کے بعد سب سے نچلے والے ہال میں جانے کی گزارش کی گئی۔جہاں پر گرم وخوشبودار کافی اپنے مہمانوں کے انتظار میں بے تاب تھی۔ کیک و چاکلیٹ بھی پلیٹ میں موجود تھے۔ پانی اور ٹھنڈا کوکا کولا مسرور اور تازہ دم ہونے کے لیے میز پر سجا دیا گیا تھا۔ مہمانوں کوپینے اور کھانے والی اشیاء کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دعوت دی گئی۔ سب نے اپنے اپنے من وتمنا کے مطابق اپنی اپنی پلیٹ میں لیا اور بیٹھ گئے۔ ہم نے جماعت جرمنی کے تعارف اور کارکردگی کی ایک جھک وڈیو پروجیکٹ کی مدد سے دیکھائی۔بہت سے سوالات مہمانوں کی طرف سے آئے اور ہم نے جوابات دیئے۔ اس طرح اڑھائی گھنٹے گزر گے اور اجازت لی مہمانوں نے مہمان داروں سے۔ دوبارہ آنے کی دعوت دیتے ہوئے خوش وخرم موڈ میں مہمان نوازوں نے ان کو ودع کیا۔ رخصت ہوتے وقت مسجد کے چوکھٹ پر گروپ فوٹو ہوا۔ الحمدللہ اس طرح یہ محفل اپنے اختتام کو پہنچی۔ اللہ تعالیٰ ان کے مال و نفوس میں برکت نازل فرمائےجنہوں نے اس پروگرام کو کامیاب کرنے میں مدد فرام کی۔ آمین

(رپورٹ:جاوید اقبال ناصر – مربی سلسلہ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 اگست 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ