• 20 اپریل, 2024

امورِ دنیا کی بجا آوری خدا تعالیٰ کی خاطر کرو

خدا تعالیٰ اس سے تومنع نہیں کرتا کہ انسان دنیا میں کام نہ کرے۔ مگر بات یہ ہے کہ دنیاکیلئے نہ کرے بلکہ دین کے لیے کرے تو وہ موجب برکات ہو جاتا ہے مثلاً خدا تعالیٰ خود فر ماتا ہے کہ بیو یوں سے نیک سلوک کرو۔ عَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ (النساء 20)

لیکن اگر انسان محض اپنی ذاتی اور نفسانی اغراض کی بنا پر وہ سلوک کرتا ہے تو فضول ہے اور وہی سلوک اگر اس حکمِ الہی کے واسطے ہے تومو جب برکات۔ مَیں دیکھتا ہوں کہ لوگ جوکچھ کرتے ہیں وہ محض دنیا کے لیے کرتے ہیں محبت دنیا ان سے کراتی ہے خدا کے واسطے نہیں کرتے اگراولاد کی خواہش کرے تواس نیت سے کرے۔ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا (الفرقان 75) پر نظر کر کے کرے کہ کو ئی ایسا بچہ پیدا ہو جائے جو اعلا ء کلمۃ الا سلام کا ذریعہ ہو جب ایسی پاک خواہش ہو تو اللہ تعالیٰ قادر ہے کہ زکریا کی طرح اولاد دیدے۔ مگر مَیں دیکھتا ہوں کہ لوگوں کی نظر اس سے آگے نہیں جاتی کہ ہمارا باغ ہے یااَور مِلک ہے وہ اس کا وارث ہو اور کوئی شریک اس کو نہ لے جائے۔ مگر وہ اتنا نہیں سوچتے کہ کمبخت جب تو مرگیا تو تیرے لیے دوست دشمن اپنے بیگا نے سب برابر ہیں ۔مَیں نے بہت سے لوگ ایسے دیکھے اور کہتے سنے ہیں کہ دعا کرو کہ اولاد ہو جائے جواس جائداد کی وارث ہو ایسا نہ ہو کہ مرنے کے بعد کو ئی شریک لے جاوے۔اولاد ہو جائے خواہ وہ بدمعاش ہی ہو یہ معرفت اسلام کی رہ گئی ہے۔ برخلاف اس کے مومن اگر مکان بناتا ہے تو اس میں بھی اس کی نیت دین ہی کی ہو تی ہے لباس، خوراک، اس کا پھر نا غرض ہر کام دین ہی کے واسطے ہو تا ہے وہ خوراک کھا تا ہے مگر مو ٹا ہو نے کے واسطے نہیں بلکہ اس طرح پر جیسے یکہ بان کچھ دور جا کر اپنے ٹٹو کو نہاری اور خوراک دیتے ہیں تا کہ وہ اگلی منزل چلنے کے واسطے تیار ہو جائے اور دم نہ نکل جائے مومن کی غرض بھی خوراک سے یہی ہو تی ہے کیو نکہ نفس کا بھی تو ایک حق ہوتا ہے اور اہل وعیال کا بھی اور پھر خدا تعالیٰ کا حق الگ ہے اگر نفس کے حق کی رعایت نہ ہو تو پھر وہ مَرجائے گا اور یہ جوابدہ ہے۔

پس یادر کھو کہ مومن کی غرض ہر آسائش، ہر قول وفعل، حرکت وسکون سے گو بظاہر نکتہ چینی ہی کا موقعہ ہو مگر دراصل عبادت ہوتی ہے۔ بہت سے کام ایسے ہو تے ہیں کہ جاہل اعتراض سمجھتا ہے مگر خدا کے نزدیک عبادت ہو تی ہے ۔ لیکن اگر اس میں اخلاص کی نیت نہ ہو تو نماز بھی لعنت کا طوق ہو جاتی ہے۔

مو منوں کو كُلُوا وَاشْرَبُوا (الطور 20) کا حکم دیا اور جو خدا کے لیے نماز نہیں پڑھتے ان کو فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ (الماعون 5) فر مایا۔ كُلُوا ایک امر ہے جب مومن اس کو سمجھ کر بجالاوے تو اس کا ثواب ہو گا۔ اسی طرح عَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ (النساء 20) امر کی بجا آوری سے ثواب ہو تا ہے لیکن اگر ریا کاری سے نماز بھی ادا کرے تو پھر اس کے لیے عذاب اور ویل ہے۔

(ملفوظات جلد سوم صفحہ 578، 579)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 ستمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 ستمبر 2020