• 3 جولائی, 2025

عہدیداروں کو ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہئے

عہدیداروں کو ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ جماعت کا کوئی عہدہ بھی کسی قسم کی بڑائی پیدا کرنے کے لئے نہیں ہے بلکہ عاجزی میں بڑھانے کے لئے ہے۔ اس لئے ہر فیصلہ اور ہر کام اللہ تعالیٰ کا خوف دل میں رکھتے ہوئے اور انتہائی عاجزی سے انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب اختیار اور حاکموں کو جو تنبیہ فرمائی ہے اگر ہر عہدیدار اسے سامنے رکھے تو یقیناً اپنے کام کے معیار اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔ ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں کا نگران اور ذمہ دار بنایا ہے وہ اگر لوگوں کی نگرانی اور اپنے فرائض کی ادائیگی اور ان کی خیر خواہی میں کوتاہی کرتا ہے تو اس کے مرنے پر اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت حرام کر دے گا۔

(صحیح البخاری،کتاب الاحکام باب من استرعی رعیۃ فلم ینصح حدیث 7151)

یہ دیکھیں کتنا سخت انذار ہے اور انسان کو ہلا دینے والا ہے۔

اگر خدا تعالیٰ اور آخرت پر یقین ہو تو ہر عہدیدار اپنا ہر کام انتہائی خوف کی حالت میں کرے۔

ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کو لوگوں میں سے زیادہ محبوب اور اس کے زیادہ قریب انصاف پسند حاکم ہو گا اور سخت ناپسندیدہ اور سب سے زیادہ دور ظالم حاکم ہو گا۔

(سنن الترمذی ابواب الاحکام باب ما جاء فی الامام العادل حدیث 1329)

پس اپنی ذمہ داریوں کو انتہائی باریکی سے ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے تبھی انصاف کے تقاضے بھی پورے ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ جو حاجتمندوں، ناداروں، غریبوں کے لئے اپنا دروازہ بند رکھتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس کی ضروریات کے لئے آسمان کا دروازہ بند کر دیتا ہے۔

(سنن الترمذی ابواب الاحکام باب ما جاء فی امام الرعیۃ حدیث 1332)

پس امیر سے لے کر ایک چھوٹے سے حلقے کے عہدیدار تک ہر ایک عہدیدار کا کام ہے کہ نظام جماعت جو خلیفۂ وقت کے گرد گھومتا ہے اور عہدیدار اس کی نمائندگی میں ہر جگہ مقرر کئے گئے ہیں اپنے فرائض پورے کریں۔ خدا تعالیٰ سے ہمیشہ اس کا فضل مانگتے رہیں۔ اسی طرح ذیلی تنظیموں کے عہدیدار بھی اپنی ذمہ داریاں سمجھیں۔ ذیلی تنظیمیں بھی، انصار بھی، لجنہ بھی، خدام بھی، ہر سطح پر فعّال ہوں۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقصد تنظیموں کے قیام کا یہ تھا کہ جماعت کا ہر طبقہ فعّال ہو جائے اور مختلف ذرائع سے جماعت کی ترقی کی کوشش ہوتی رہے اور افراد جماعت کے ہر طبقہ تک پہنچا جا سکے۔ عورتوں تک بھی، بچوں تک بھی، نوجوانوں تک بھی، بوڑھوں تک بھی تا کہ خلیفۂ وقت کو ہر ذریعہ سے خبر بھی پہنچتی رہے۔ اس بارے میں بھی اس کو علم ہوتا رہے کہ جماعت کی کیا حالت ہے۔ پس ہر عہدیدار جو ہے، وہ خدمت دین کو اللہ تعالیٰ کا احسان سمجھتے ہوئے کرے اور ایک دوسرے سے تعاون بھی کریں۔ نظام جماعت صدران، امراء اور ذیلی تنظیموں کا بھی ایک دوسرے سے باہمی تعاون ہونا چاہئے۔ اگر یہ باہمی تعاون ہو اور تمام ذیلی تنظیمیں اور جماعتی نظام بھی فعال ہو تو جماعت کی ترقی کی رفتار کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔ پس اس بات کو ہمیشہ سامنے رکھنا چاہئے۔

ایک بات یہ بھی ہر عہدیدار یاد رکھے کہ اگر کسی کے اپنے خلاف بھی شکایت ہو، کسی عہدیدار کے خلاف اس کو یا اس کے خلاف اس کو شکایت پہنچے یا اس کے خلاف کوئی اس کے سامنے بات کرے تو اس کو سننے کا حوصلہ ہونا چاہئے۔ عہدیداروں میں سب سے زیادہ برداشت ہونی چاہئے اور بات کرنے والے سے بدلہ لینے کی بجائے سب سے پہلے اپنی اصلاح کی کوشش کرنی چاہئے، اپنا جائزہ لینا چاہئے کہ کہیں میرے میں یہ برائی ہے تو نہیں۔ یہ ٹھیک کہہ رہا ہے یا صحیح کہہ رہا ہے۔ یہ بات بھی انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے ضروری ہے۔

(خطبہ جمعہ 10 مارچ 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 ستمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ