• 27 اپریل, 2024

ایڈیٹر کے نام خط

برادم ابو سعید صاحب مدیر الفضل آن لائن لندن!

السلا م علیکم رحمۃ اللہ وبرکاتہٗ

ہم آپ کے شکر گزار ہیں آپ نے ہماری طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے حضرت امیر المؤمنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں محبت اور اخلاص سے بھرا ’’السلام علیکم‘‘ پیش کیا اور ساتھ ہی حضور پُر نور کی طرف سے ’’وعلیکم السلام‘‘ کا تحفہ بھی ملا۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء۔

آپ نے اپنے اخبار میں ‘چھوٹی مگر سبق آموز بات ’میں قلم کاروں کو دعوت دی ہے۔ ماشاء اللہ بہت اچھی پیش کش ہے۔ اس سے بہت ہی فائدہ بھی ہورہا ہے لیکن دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ چھوٹی مگر سبق آموز بات بڑی اور لمبی بات میں تبدیل ہورہی ہے بلکہ مضمون کی شکل اختیار کررہی ہے جو نفس مضمون اور عنوان سے ہٹ کرہے۔

دوسری ضروری بات جو میں نے صرف آپ کے اخبار میں دیکھی وہ یہ کہ بانیٔ الفضل حضرت مصلح موعودؓ نے صحافت اور اخبار کے رہنما خطوط اور اصول مرتب کئے ہیں ماشاء اللہ آپ اس کا پورا پورا خیال رکھ رہے ہیں۔ یہ بڑی اہم بات ہے اور آپ کے اخبار کی کامیابی کی ضامن ہے۔

حضرت مصلح موعودؓ تحریر فرماتے ہیں: ’’روزانہ اخبار تبھی چل سکتے ہیں جب وہ روزانہ ضرورتوں کو مہیا کریں۔ اسی طرح مضامین کے متعلق میں نے متواتر توجہ دلائی ہے کہ ان میں تنوع ہونا چاہیئے اور سارا اخبار ہی دینی مضامین سے نہیں بھر لینا چاہیئے۔ مگر اس طرف بھی توجہ نہیں کی جاتی ہم سارا دن نمازیں نہیں پڑھتے رہتے بلکہ اور بھی بیسیوں کام کرتے ہیں۔ تو سارے اخبار میں دینی مضامین ہی اگر ہوں تو وہ کب لوگوں کے لئے دلچسپی کا موجب بن سکتے ہیں قرآن کریم کو بھی دیکھ لو اس میں صرف خدا اور اس کے رسول کا ہی ذکر نہیں بلکہ کہیں پانیوں کا ذکر ہے، کہیں بادلوں کا ذکر ہے کہیں ہوائوں کا ذکر ہے، کہیں زمین کی حرکتوں کا ذکر ہے، کہیں حیوانات کا ذکر ہے کہیں لڑائیوں کا ذکر ہے، کہیں سیاست کا ذکر ہے غرض مختلف قسم کے اذکار اس میں پائے جاتے ہیں۔

… روزانہ اخبار کا کام بہت بڑا کام ہوتا ہے اور اسے وہی شخص برداشت کر سکتا ہے جو زندگی کی تمام لذتوں کو چھوڑنے کے لئے تیار ہوجائے‘‘

(الفضل 16نومبر 1960ء)

اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کی ساری ٹیم کو حضرت مصلح موعود ؓ کے منشا کے مطابق خدمت کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

(محمد عمر تیما پوری کوآڈینیٹر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ ۔انڈیا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 ستمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ