غُفۡرَانَکَ رَبَّنَا وَ اِلَیۡکَ الۡمَصِیۡرُ ﴿۲۸۶﴾
(البقرہ: 286)
ترجمہ: اے ہمارے ربّ! ہم تیری بخشش کے طلبگار ہیں۔ اور تیری طرف ہی لوٹ کر جانا ہے۔
یہ قرآن مجید کی بخشش کی دعا ہے۔یہ دعا سورۃ البقرہ کی آخری آیات میں سے ہے۔
سورۃ البقرہ کی آخری آیات کی احادیث میں بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے۔ یہاں تک کہ جو بھی ان دعاؤں کے ذریعہ سے خدا سے مانگتا ہے اس کی دعا قبول کی جاتی ہے۔
چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جبرئیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک انہوں نے اوپر سے ایسی آواز سنی جیسی دروازہ کھلنے کی ہوتی ہے تو انھوں نے اپنا سر اوپر اٹھایا اور کہا: آسمان کا یہ دروازہ آج ہی کھولا گیا ہے، آج سے پہلے کبھی نہیں کھولا گیا، اس سے ایک فرشتہ اترا تو انھوں نے کہا: یہ ایک فرشتہ آسمان سے اترا ہے یہ آج سے پہلے کبھی نہیں اترا، اس فرشتے نے سلام کیا اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے) کہا: آپ کو دو نور ملنے کی خوشخبری ہو جو آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیئے گئے: (ایک) فاتحہ الکتاب (سورہ فاتحہ) اور (دوسری) سورۃالبقرہ کی آخری آیات۔آپ ان دونوں میں سے کوئی جملہ بھی نہیں پڑھیں گے مگر وہ آپ کو عطا کردیا جائے گا۔
(صحیح مسلم، کتاب فضائل القرآن وما يتعلق به بَابُ فَضْلِ الْفَاتِحَةِ وَ خَوَاتِيْمِ سُوْرَةِ الْبَقَرَةِ وَالْحَثِّ عَلىٰ قِرَآءَةِ الْاٰيَتَيْنِ مِنْ اٰخِرِ الْبَقَرَةِ حدیث: 1877)
حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’سورۃ البقرہ کی آخری دو آیتیں،جو شخص رات میں انہیں پڑھے گا وہ اس کے لئے کافی ہوں گی۔‘‘
(صحیح مسلم کتاب فضائل القرآن وما يتعلق به بَابُ فَضْلِ الْفَاتِحَةِ، وَخَوَاتِيمِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، وَالْحَثِّ عَلَى قِرَاءَةِ الْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ الْبَقَرَةِ حدیث: 1878)
(مرسلہ: مریم رحمٰن)