• 15 مئی, 2024

اسلام کی امن کی تعلیم کی خوبصورتی

اس زمانے میں قرآن کریم کی حفاظت کا اللہ تعالیٰ نے آپؑ سے کام لیا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کام لیا ہے اور یہی کام ہر احمدی کا ہے کہ ہر طبقے اور ہر مزاج تک اس پیغام کو پہنچائیں اور ہر جگہ اس کام کو سرانجام دیتے ہوئے آپ علیہ السلام کی بیعت میں آنے کا حق ادا کریں۔ اس وقت مَیں بعض مثالیں پیش کرتا ہوں جو اسلام کی امن کی تعلیم کی خوبصورتی ظاہر کرتی ہیں۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ایک جگہ فرماتا ہے کہ لَاۤ اِکۡرَاہَ فِی الدِّیۡنِ (البقرہ: 257) کہ دین میں کوئی جبر نہیں۔ پھر فرمایا: وَلَوۡ شَآءَ رَبُّکَ لَاٰمَنَ مَنۡ فِی الۡاَرۡضِ کُلُّہُمۡ جَمِیۡعًا ؕ اَفَاَنۡتَ تُکۡرِہُ النَّاسَ حَتّٰی یَکُوۡنُوۡا مُؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۰۰﴾ (یونس: 100) اور اگر اللہ تعالیٰ اپنی ہی مشیئت کو نازل کرتا تو جس قدر لوگ زمین پر موجود ہیں سب کے سب ایمان لے آتے۔ پس جب خدا بھی مجبور نہیں کرتا تو کیا تُو لوگوں کو مجبور کرے گا کہ وہ ایمان لے آئیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ اسلام نے کبھی جبر کا مسئلہ نہیں سکھایا۔ اب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ لَاٰمَنَ مَنۡ فِی الۡاَرۡضِ کُلُّہُمۡ جَمِیۡعًا کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو پھر ہر ایک زمین پر جو موجود ہے وہ ایمان لے آتا لیکن اللہ تعالیٰ نے نہیں چاہا اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش کے باوجود اللہ تعالیٰ نے یہی فرمایا کہ تمہارے کہنے سے بھی یہ نہیں ہو گا۔

(خطبہ جمعہ 11 دسمبر 2015ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 اکتوبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ