• 20 اپریل, 2024

صبح مسرّت

آج ہر ذرہ سرِ طور نظر آتا ہے
جس طرف دیکھو وہی نور نظر آتا ہے
ہم نے ہر فضل کے پردے میں اسی کو پایا
وہی جلوہ ہمیں مستور نظر آتا ہے
کس کے محبوب کی آمد ہے کہ ہر خورد و کلاں
نشۂ عشق میں مخمور نظر آتا ہے
شکر کرنے کی بھی طاقت نہیں پاتا جس دم
کیا ہی نادم دلِ مجبور نظر آتا ہے
للہ الحمد شنیدیم کہ آں می آید
سوئے گلشن چہ عجب سروِ رواں می آید
آج ہر ایک ہے مشتاقِ لقائے شہِ دیں
گھر میں بیٹھا کوئی رہ جائے یہ ممکن ہی نہیں
ایک پر ایک گرا پڑتا ہے اللہ رے شوق
خوف ہے اوروں سے پیچھے نہ میں رہ جاؤں کہیں
سر اٹھانے کی نہ بستر سے جو ہمت پائے
کیا کرے آہ! وہ مجبور وہ زار و غمگیں
رکھ تسلی دلِ بیمار! ابھی آتے ہیں
دردِ مزمن کی دوا باعث روح و تسکیں
مرہمِ زخمِ دلِ ما درِ مہجور و حزیں
زینتِ پہلوئے ما جانِ جہاں می آید
گلشنِ حضرت احمد میں چلی باد بہار
ابر رحمت سے برسنے لگے پیہم انوار
بچے ہنستے ہیں خوشی سے تو بڑے ہیں دلشاد
جذبۂ شوق کے ظاہر ہیں جبیں پر آثار
تازگی آگئی چہروں پہ کھلے جاتے ہیں
دل کی حالت کا زباں کر نہیں سکتی اظہار
مژدۂ وصل لئے صبحِ مسرت آئی
فضلِ مولا سے ہوئی دور اداسی یک بار
نور می بارد و شاداں در و سقف و دیوار
اے خوشا وقت! مکیں سوئے مکاں می آید

(الفضل ’’25نومبر 1924ء درعدن ایڈیشن 2008 صفحہ5۔6)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 نومبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 نومبر 2020