• 20 اپریل, 2024

مسحور کردیا مجھے دیوانہ کر دیا

مسحور کر دیا مجھے دیوانہ کر دیا
تیری نگاہِ لطف نے کیا کیا نہ کر دیا

جادو بھرا ہوا ہے وہ آنکھوں میں آپ کی
اچھے بھلے کو دیکھ کے دیوانہ کر دیا

سوزِ دروں نے جوش جو مارا تو دیکھنا
خود شمع بن گئے مجھے پروانہ کر دیا

آنکھوں میں گھس کے وہ مرے دل میں سماگئے
مسجد کو اک نگاہ میں بت خانہ کر دیا

خم کی طرف نگاہ کی ساقی نے جب کبھی
میں نے بھی اس کے سامنے پیمانہ کر دیا

ہیں ناخدائے قوم بنے صاحبانِ عقل
ہے اس خیال نے مجھے دیوانہ کر دیا

ہر جلوۂ جدید نے تختہ الٹ دیا
خود مجھ کو اپنے آپ سے بیگانہ کر دیا

میری شکایتوں کو ہنسی میں اڑا دیا
لایا تھا جو میں سنگ اسے دانہ کر دیا

کہتے ہیں میرے ساتھ رقیبوں کو بھی تو چاہ
لو اور مجھ غریب پہ جرمانہ کر دیا

ناصح وہ اعتراض ترے کیا ہوئے بتا
یکتا کے پیار نے مجھے یکتا نہ کر دیا؟

(کلام محمود صفحہ198)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 جنوری 2021