بعض لوگ خاندانوں اور ذاتوں اور شکلوں وغیرہ کے مسئلے میں الجھ جاتے ہیں اور پھر انکار کر دیتے ہیں۔ پھر ان مسئلوں میں اس طرح الجھتے ہیں تو پھر لڑکیوں کے رشتے طے کرنے میں دقت پیش آتی ہے۔ تو یہ ذاتیں وغیرہ بھی اب چھوڑنی چاہییں۔ اس بارے میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ
’’یہ جو مختلف ذاتیں ہیں یہ کوئی وجہ شرافت نہیں۔ خدا تعالی نے محض عرف کے لئے ذاتیں بنائی ہیں اورآج کل تو صرف بعد چار پشتوں کے حقیقی پتہ لگانا ہی مشکل ہے۔ متقی کی شان نہیں کہ ذاتوں کے جھگڑے میں پڑے۔ جب اللہ تعالی نے فیصلہ کر دیا کہ میرے نزدیک ذات کی کوئی سند نہیں۔ حقیقی مکرمت اور عظمت کا باعث فقط تقوی ہے‘‘ تو پھر ان چیزوں کے چکر میں نہیں پڑنا چاہیے۔
(خطبات مسرور جلد دوم۔ خطبہ جمعہ فرمودہ 24دسمبر 2004ء)