• 17 جولائی, 2025

تیس جھوٹے دجّالوں والی حدیث اور علماء کی دھوکہ دہی

مخالفینِ احمدیت کی طرف سے سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دعویٰ کے رد میں ایک حدیث سے یہ استدلا ل کیا جاتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے بعد تیس جھوٹے دجال نبوت کا دعویٰ کریں گے۔ چنانچہ، اُن کے بقول، سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام بھی، نَعُوْذُبِاللّٰہِ مِنْ ذٰلِکَ، ان میں شامل ہیں۔ اس اعتراض کا کافی و شافی جواب خود سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام تحریر فرماچکے ہیں اور احمدیہ مسلم جماعت کے لٹریچر میں بھی اس کا جواب دیا جاچکا ہے۔ اس مضمون میں اس حدیث کے متعلق مخالفین علماء کا دجل و فریب بیان کیا جارہا ہے جسے وہ یوں پیش کرتے ہیں گویا اس مضمون اور الفاظ پر مشتمل یہ قطعی واحد حدیث ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ تیس دجّالوں کی آمد کی خبر پر مشتمل یہ حدیث مندرجہ ذیل کتب احادیث میں ہے۔

بخاری کتاب الفتن: اس کے راوی حضرت ابوہریرہؓ ہیں اور اس میں ’’وَ أَنَا خَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِی‘‘ کے الفاظ نہیں ہیں۔

مسلم کتاب الفتن واشراط الساعۃ: اس کے راوی حضرت ابوہریرہؓ ہیں اور اس میں ’’وَ أَنَا خَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِی‘‘ کے الفاظ نہیں ہیں۔

ابوداؤد کتاب الفتن: اس کے راوی حضرت ثوبانؓ ہیں اور اس میں ’’وَ أَنَا خَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِی‘‘ کے الفاظ موجود ہیں۔

جامع ترمذی کتاب الفتن: اس میں یہ حدیث دو مرتبہ ہے۔ ایک کے راوی حضرت ابوہریرہؓ ہیں اور اس میں ’’وَ أَنَا خَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِی‘‘ کے الفاظ نہیں ہیں۔ جبکہ دوسری حدیث کے راوی حضرت ثوبانؓ ہیں اور اس میں یہ الفاظ ہیں۔

ابن ماجہ کتاب الفتن: اس کے راوی حضرت ثوبانؓ ہیں اور اس میں ’’وَ أَنَا خَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِی‘‘ کے الفاظ نہیں ہیں۔

مجموعی طور پر یہ حدیث پانچ کتب حدیث میں چھ مرتبہ بیان ہوئی ہے جس میں تین کے راوی حضرت ابوہریرہؓ ہیں اور تین کے حضرت ثوبانؓ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت کردہ کسی بھی حدیث میں یہ الفاظ موجود نہیں ہیں جبکہ حضرت ثوبانؓ کی روایت کردہ تین احادیث میں سے دو میں یہ الفاظ موجود ہیں اور ایک میں موجود نہیں ہے۔ گویا چھ میں سے چار احادیث میں یہ الفاظ موجود نہیں ہیں۔ لیکن غیر احمدی علماء اصح الکتاب بعد کتاب اللہ یعنی بخاری اور پھر مسلم کی احادیث کو چھوڑ کر اور حضرت ابوہریرہؓ جیسے جیّد اور مستند راوی کو چھوڑ کر دوسرے درجہ کی کتب حدیث سے حضرت ثوبانؓ کی روایت کردہ حدیث کو پیش کرتے ہیں جن کی اپنی تین روایات میں سے ایک میں یہ الفاظ موجود نہیں ہیں۔ اس تحقیق کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ مخالفین علماء سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو، نعوذ باللہ، دجّال کہتے کہتے خود دجّال یعنی دھوکہ باز بن گئے ہیں۔ مزید یہ کہ مندرجہ ذیل حوالے کے مطابق 895ھ تک یہ تعداد پوری ہوچکی تھی۔

’’اس حدیث (یہاں تک کہ تیس جھوٹے دجال نہ مبعوث ہو لیں جو رسول اللہ ہونے کا دعویٰ کریں گے) کی صداقت ظاہر ہوچکی ہے کیونکہ نبی اکرم ﷺ کے زمانہ سے اب تک ان لوگوں کو اگر گنا جائے جنہوں نے جھوٹی نبوت کا دعویٰ کیا تو یہ تعداد پوری ہوچکی ہے۔‘‘

(اکمال الاکمال شرح صحیح مسلم الجزء السابع صفحہ257۔ از امام ابی عبداللہ محمد بن محمد بن یوسف السنوسی الحسینی المتوفی سنۃ 895ھ؛ المواھب اللدنیۃ بالمَنَحِ المحمدیۃ۔ تالیف العلامۃ احمد بن محمد القسطلانی المتوفی 943ھ الجزء الثالث۔ صفحہ 574)

لہٰذا یہ حدیث اپنی ذاتی حیثیت اور انفرادیت میں بھی مخالفین احمدیت کے کام نہیں آسکتی اور ان کا یہودونصاریٰ کی پیروی میں کتمانِ حق گناہِ بے لذّت کے سوا اور کچھ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ فَاعْتَبِرُوْا یَا اُولیِ الْاَبْصَارِ!

(انصر رضا۔ واقفِ زندگی، کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 جنوری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ