• 5 مئی, 2024

احکام خداوندی (قسط نمبر 25)

احکام خداوندی
قسط نمبر 25

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہےوہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

اخلاقیات
(دسواں اور آخری حصہ)

کسی پر اللہ کا فضل دیکھ کے حسد کی ممانعت

  • اَمۡ یَحۡسُدُوۡنَ النَّاسَ عَلٰی مَاۤ اٰتٰہُمُ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ ۚ فَقَدۡ اٰتَیۡنَاۤ اٰلَ اِبۡرٰہِیۡمَ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ اٰتَیۡنٰہُمۡ مُّلۡکًا عَظِیۡمًا

(النساء: 55)

کیاوہ اس پر لوگوں سے حسد کرتے ہیں جو اللہ نے ان کو اپنے فضل سے عطا کیا ہے۔ تو یقیناً آلِ ابراہیم کو بھی ہم کتاب اور حکمت عطا کرچکے ہیں اور ہم نے انہیں ایک بڑی سلطنت عطا کی تھی۔

  • وَدَّ کَثِیۡرٌ مِّنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ لَوۡ یَرُدُّوۡنَکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ اِیۡمَانِکُمۡ کُفَّارًا ۚۖ حَسَدًا مِّنۡ عِنۡدِ اَنۡفُسِہِمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمُ الۡحَقُّ فَاعۡفُوۡا وَ اصۡفَحُوۡا حَتّٰی یَاۡتِیَ اللّٰہُ بِاَمۡرِہٖ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ

(البقرہ: 110)

اہل کتاب میں سے بہت سے ایسے ہیں جو چاہتے ہیں کہ کاش تمہیں تمہارے ایمان لانے کے بعد (ایک دفعہ پھر) کفار بنا دیں، بوجہ اس حسد کے جو اُن کے اپنے دلوں سے پیدا ہوتا ہے (وہ ایسا کرتے ہیں) بعد اس کے کہ حق ان پر روشن ہو چکا ہے۔ پس (اُن سے) عفو سے کام لو اور درگزر کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ ظاہر کردے۔ یقیناً اللہ ہر چیز پر جسے وہ چاہے دائمی قدرت رکھتا ہے۔

  • وَ مِنۡ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ

(الفلق: 6)

اور حاسد کے شر سے جب وہ حسد کرے۔

معاملات میں مشورہ کرنے کی تلقین

  • فَبِمَا رَحۡمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ لِنۡتَ لَہُمۡ ۚ وَ لَوۡ کُنۡتَ فَظًّا غَلِیۡظَ الۡقَلۡبِ لَانۡفَضُّوۡا مِنۡ حَوۡلِکَ ۪ فَاعۡفُ عَنۡہُمۡ وَ اسۡتَغۡفِرۡ لَہُمۡ وَ شَاوِرۡہُمۡ فِی الۡاَمۡرِ ۚ فَاِذَا عَزَمۡتَ فَتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَوَکِّلِیۡنَ

(آل عمران: 160)

پس اللہ کی خاص رحمت کی وجہ سے تُو ان کے لئے نرم ہو گیا۔ اور اگر تُو تندخو (اور) سخت دل ہوتا تو وہ ضرور تیرے گِرد سے دُور بھاگ جاتے۔ پس ان سے دَرگزر کر اور ان کے لئے بخشش کی دعا کر اور (ہر) اہم معاملہ میں ان سے مشورہ کر۔ پس جب تُو (کوئی) فیصلہ کر لے تو پھر اللہ ہی پر توکل کر۔ یقیناً اللہ توکل کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے۔

مومنوں کو خفیہ مشورے کی ممانعت لیکن نیکی کے مشورے کی اجازت

  • یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا تَنَاجَیۡتُمۡ فَلَا تَتَنَاجَوۡا بِالۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ وَ مَعۡصِیَتِ الرَّسُوۡلِ وَ تَنَاجَوۡا بِالۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیۡۤ اِلَیۡہِ تُحۡشَرُوۡنَ

(المجادلہ: 10)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم باہم خفیہ مشورے کرو تو گناہ، سرکشی اور رسول کی نافرمانی پر مبنی مشورے نہ کیا کرو۔ ہاں نیکی اور تقویٰ کے بارہ میں مشورے کیا کرو اور اللہ سے ڈرو جس کے حضور تم اکٹھے کئے جاؤ گے۔

  • لَا خَیۡرَ فِیۡ کَثِیۡرٍ مِّنۡ نَّجۡوٰٮہُمۡ اِلَّا مَنۡ اَمَرَ بِصَدَقَۃٍ اَوۡ مَعۡرُوۡفٍ اَوۡ اِصۡلَاحٍۭ بَیۡنَ النَّاسِ ؕ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡ ذٰلِکَ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللّٰہِ فَسَوۡفَ نُؤۡتِیۡـہِ اَجۡرًا عَظِیۡمًا

(النساء: 115)

ان کے اکثر خفیہ مشوروں میں کوئی بھلائی کی بات نہیں۔ سوائے اس کے کہ کوئی صدقہ یا معروف کی یا لوگوں کے درمیان اصلاح کی تلقین کرے۔ اور جو بھی اللہ کی رضا حاصل کرنے کی خواہش میں ایسا کرتا ہے تو ضرور ہم اسے ایک بڑا اَجر عطا کریں گے۔

رسول سے مشورہ کرنے سے قبل صدقہ دینا

  • یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نَاجَیۡتُمُ الرَّسُوۡلَ فَقَدِّمُوۡا بَیۡنَ یَدَیۡ نَجۡوٰٮکُمۡ صَدَقَۃً ؕ ذٰلِکَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ وَ اَطۡہَرُ ؕ فَاِنۡ لَّمۡ تَجِدُوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ

(المجادلہ: 13)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم رسول سے (کوئی ذاتی) مشورہ کرنا چاہو تو اپنے مشورہ سے پہلے صدقہ دیا کرو۔ یہ بات تمہارے لئے بہتر اور زیادہ پاکیزہ ہے۔ پس اگر تم (اپنے پاس) کچھ نہ پاؤ تو یقیناً اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

صدقہ نہ دینے کی صورت میں اللہ کی اطاعت اور عبادت کا حکم

  • ءَاَشۡفَقۡتُمۡ اَنۡ تُقَدِّمُوۡا بَیۡنَ یَدَیۡ نَجۡوٰٮکُمۡ صَدَقٰتٍ ؕ فَاِذۡ لَمۡ تَفۡعَلُوۡا وَ تَابَ اللّٰہُ عَلَیۡکُمۡ فَاَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ ؕ وَ اللّٰہُ خَبِیۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ

(المجادلہ: 14)

کیا تم (اس بات سے) ڈر گئے ہو کہ اپنے (ذاتی) مشوروں سے پہلے صدقات دیا کرو۔ پس جب تم ایسا نہ کرسکو جبکہ اللہ نے تمہاری توبہ قبول کرلی ہے تو نماز کو قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اوراللہ اُس سے ہمیشہ باخبر رہتا ہے جو تم کرتے ہو۔

تقویٰ اختیار کرنے کا حکم

  • یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوۡا رَبَّکُمُ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ مِّنۡ نَّفۡسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّ خَلَقَ مِنۡہَا زَوۡجَہَا وَ بَثَّ مِنۡہُمَا رِجَالًا کَثِیۡرًا وَّ نِسَآءً ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیۡ تَسَآءَلُوۡنَ بِہٖ وَ الۡاَرۡحَامَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیۡکُمۡ رَقِیۡبًا

(النساء: 2)

اے لوگو! اپنے ربّ کا تقویٰ اختیار کرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا بنایا اور پھر ان دونوں میں سے مَردوں اور عورتوں کو بکثرت پھیلا دیا۔ اور اللہ سے ڈرو جس کے نام کے واسطے دے کر تم ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رِحموں (کے تقاضوں) کا بھی خیال رکھو۔ یقیناً اللہ تم پر نگران ہے

  • قُلۡ یٰعِبَادِ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ لِلَّذِیۡنَ اَحۡسَنُوۡا فِیۡ ہٰذِہِ الدُّنۡیَا حَسَنَۃٌ ؕ وَ اَرۡضُ اللّٰہِ وَاسِعَۃٌ ؕ اِنَّمَا یُوَفَّی الصّٰبِرُوۡنَ اَجۡرَہُمۡ بِغَیۡرِ حِسَابٍ

(الزمر: 11)

تُو کہہ دے کہ اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو! اپنے ربّ کا تقویٰ اختیار کرو۔ اُن لوگوں کے لئے جو احسان سے کام لیتے ہیں اس دنیا میں بھی بھلائی ہوگی اور اللہ کی زمین وسیع ہے۔ یقیناً صبر کرنے والوں ہی کو بغیر حساب کے ان کا بھرپور اجر دیا جائے گا۔

  • وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمُ اتَّقُوۡا مَا بَیۡنَ اَیۡدِیۡکُمۡ وَ مَا خَلۡفَکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ

(یٰسٓ: 46)

اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ تقویٰ اختیار کرو اُن امور میں جو تمہارے سامنے ہیں اور ان میں بھی جو تمہارے پسِ پشت ہیں تاکہ تم رحم کئے جاؤ (تو وہ توجہ نہیں دیتے)۔

دس حصوں پر مبنی انسانی اخلاقیات پر قرآنی احکام کا موضوع آج ختم ہوتا ہے۔ خدا ہمیں بار بار اسے پڑھنے، یاد رکھنے اور اس پر عمل کرنے اور پھیلانے کی توفیق دے آمین اَللّٰھُمَّ آمین۔

(700 احکام خداوندی از حنیف محمود)

(قدسیہ نور والا۔ ناروے)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 جنوری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ