’’طَلْحَۃُ الفَیَّاض‘‘
غزوۂ ذی قرد کے موقعے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک چشمے پر سے ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں پوچھا تو آپؐ کو بتایا گیا کہ اس کنویں کا نام بِئْسَانْ ہے اور یہ نمکین ہے۔ آپؐ نے فرمایا نہیں اس کا نام نُعْمَان ہے اور یہ میٹھا اور پاک ہے۔ حضرت طلحہ بن عبیداللہؓ نے اس کو خریدا اور وقف کر دیا۔ اس کا پانی میٹھا ہو گیا۔ جب حضرت طلحہؓ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور یہ واقعہ بتایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرمایا طلحہ! تم تو بڑے فیاض ہو۔ پس ان کو ’طلحہ فیاض‘ کے نام سے پکارا جانے لگا۔
موسیٰ بن طلحہ اپنے والد طلحہؓ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن حضرت طلحہ کا نام طَلْحَۃُ الْخَیْر رکھا۔ غزوۂ تبوک اور غزوۂ ذی قرد کے موقعے پر طَلْحَۃُ الْفَیَّاض رکھا اور غزوۂ حنین کے روز طَلْحَۃُ الْجُود رکھا۔ اس کا مطلب بھی فیاضی ہے، سخاوت ہے۔
(السیرۃ الحلبیۃ جلد 3 صفحہ 478 باب یذکر فیہ صفتہﷺ الباطنۃ۔ ۔ ۔ دار الکتب العلمیۃ بیروت 2002ء) (اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ جزء 3 صفحہ 85 طلحہ بن عبید اللہ قریشی دار الکتب العلمیۃ بیروت۔ بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)