• 2 مئی, 2025

حصارِ عا فیت، دارالسکینہ یہ خلافت ہے

مصائب کے سمندر میں سفینہ یہ خلافت ہے
ہےمنزل آسماں بے شک، پہ زینہ یہ خلافت ہے

سجاتےہیں دکانوں پر سبھی خود ساختہ گوہر
نظامِ آسمانی کا نگینہ یہ خلافت ہے

نہیں ہے زندگی اس میں جسے مذہب وہ کہتے ہیں
دھڑکتا دل ہوا جس کا وہ سینہ یہ خلافت ہے

اترتا آسماں سے ہےضمانت زندگی کی ہے
مصفّی آب ہے اور آبگینہ یہ خلافت ہے

وسیلے اور بھی ہوتے رہے ہر دور میں پہلے
خدا کی بندگی کا اب قرینہ یہ خلافت ہے

سکینت ڈھونڈنے والو! ادھر آؤ، ادھر دیکھو
حصارِعافیت، دارالسکینہ یہ خلافت ہے

دکھوں دردوں کے دریا جس سمندر میں گریں آکر
جہاں بھر کے غموں کا وہ دفینہ یہ خلافت ہے

منور رحمتوں سے برکتوں سے آستانہ اک
دعاؤں سے بھرا ہے جو خزینہ یہ خلافت ہے

(ابن الواحد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ