اِک فولادی عزم دل میں بولتا اَنصار کا
کوہساروں سے ہے اُونچا حوصلہ اَنصار کا
عشق و ہمت اور قُربانی کی مٹی سے جُڑا
سلسلہ یثرب کا ہے اَنصار سے اَنصار کا
نہ ہی ڈر نمرود سے اور نہ کسی فرعون سے
ساتھ جو ہے آسمانی بادشاہ اَنصار کا
سب جہاں میں پھیلتے جاتے ہیں یہ شجرِ گلاب
دستِ خوشبو کام کرتا جا رہا اَنصار کا
ہو رہا روشن اندھیرا دینِ حق کے نُور سے
اُونچا چڑھتا جا رہا خورشید و ماہ اَنصار کا
تَن بدن رہتا ترو تازہ خدا کے کام سے
دین ہی بس دین ہے پانی ہوا اَنصار کا
گھومتا رہتا خِلافت اور خُدا کے اِرد گِرد
ایک دریائے محبت باخُدا اَنصار کا
مرتے دَم تک عہد اپنے ہم نِبھائیں گے سبھی
وعدہ ہے تیری محبت سے خُدا اَنصار کا
(عبدالجلیل عبادؔ ۔ جرمنی)