• 28 اپریل, 2024

وبائی امراض اور آفات سماوی

وبائی امراض اور آفات سماوی کے موقع پر ہمدردی کی تعلیم، حفاظتی تدابیر، استغفار اور دعاؤں کی نصیحت

آخری زمانے سے متعلق ایک طرف تو قرآن کریم اور احادیث آسمانی تغیرات اور قدرتی آفات کی خبر دیتے ہیں تو دوسری طرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنی آمد ثانی کے وقت کی علامات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جب دنیا میں بھونچال آئیں گے ،مری پڑے گی، قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی گی

(بحوالہ متی باب24)

تو یہ دور آپ کی آمد ثانی کا دور ہوگا۔ گویا آفات سماوی کا نزول اور وبائی امراض کا پھوٹ پڑنا اس بات کی علامت ہوگا انسان زمانے کے مسیحا اور نجات دہندہ کو تلاش کریں۔

19ویں صدی عیسوی میں جہاں اللہ تعالیٰ نے زمانے کی رُشد و ہدایت اور انسانیت کی مسیحائی کے سامان فرمائے اور حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کو مبعوث فرمادیا وہیں سابقہ نوشتوں اور ہزاروں سال پرانی پیش خبریوں کے مطابق دُمدار ستارے کےظہور اوررمضان کے مہینہ میں سورج اور چاند کوگرہن لگنے سے آسمانی تغیرات کا ظہور ہوا تو وہیں زلازل، قحط اور وبائی امراض بھی زور سے حملہ آور ہوئیں تا وہ سعید اور بے قرار روحیں زمانے کے امام کو تلاش کر لیں جو دہائیوں سے آپ کی منتظر تھیں۔

گو یہ آفات سماوی، وبائی امراض اور بلائیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کا ایک نشان تھیں مگر اللہ تعالیٰ کے مامورین اور مرسلین کے اوصاف کے عین مطابق جب آپ نے ان بلاؤں اور آفات کو انسانوں کی طرف بڑھتے ہوئے محسوس فرمایا تو جذبہ ترحم اور کمال ہمدردی سے خدا تعالیٰ کے حضور دعاؤں اور التجاؤں کے ساتھ انسانیت کی فلاح و بہبود میں مشغول ہوگئے اور ایسی بیش قیمت نصائح فرمائیں جو ہر زمانہ اور ہر قوم کے لئے راہ عمل ہیں ۔آپ فرماتے ہیں:۔

’’ہر ایک کو چاہئے کہ اس وقت اپنی اپنی سمجھ اور بصیرت کے موافق نوع انسان کی ہمدردی میں مشغول ہو کیونکہ وہ شخص انسان نہیں جس میں ہمدردی کا مادہ نہ ہو اور یہ امر بھی نہایت ضروری ہے کہ گورنمنٹ کی تدبیروں اور ہدایتوں کو بد گمانی کی نظر سے نہ دیکھا جائے‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ390 ۔ اشتہار نمبر188)

گورنمنٹ کی ہدایتوں پر دل و جان سے عمل کریں

طاعون کی وباء کے ایام میں سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک اشتہار شائع فرمایا کہ آپ یہ چاہتے ہیں کہ قادیان میں طاعون کے بارہ میں آگاہی سے متعلق ایک جلسہ منعقد کیا جائے جس میں حکومتِ وقت کی طرف سے ملنے والی ہدایات کو طبی اور شرعی فوائد کے ساتھ بیان کیا جائے ۔ اس اشتہار میں آپ اپنی جماعت کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں :۔

’’یہ وقت ٹھیک وہ وقت ہے کہ ہماری جماعت بنی نوع کی سچی ہمدردی اور گورنمنٹ عالیہ انگریزی کی ہدایتوں کو دل وجان سے پیروی کرکےاپنی نیک ذاتی اور نیک عملی اور خیر اندیشی کا نمونہ دکھاوے ۔ اور نہ صرف یہ کہ خود ہدایات گورنمنٹ کے پابند ہوں بلکہ کوشش کریں کہ دوسرے بھی ان ہدایتوں کی پیروی کریں۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ425 ۔ا شتہار191)

گورنمنٹ کی مدد کریں اور اس کے شکر گزار ہوں

’’یہ بھی مناسب ہے کہ جو کچھ اس بارہ میں گورنمنٹ کی طرف سے ہدایتیں شائع ہوئی ہیں ،خوانخواہ ان کو بد ظنی سے نہ دیکھیں بلکہ گورنمنٹ کو اس کاروبار میں مدد دیں اور اس کے شکر گزار ہوں کیونکہ یہی سچ ہے کہ یہ تمام ہدایتیں محض رعایا کے فائدہ کے لئے تجویز ہوئی ہیں ۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ 394۔ اشتہار نمبر188)

وبائی امراض کے وقت ڈاکٹروں اور نرسوں کے لئے ہدایات

’’ایسے وقت میں ڈاکٹروں اور دوسرے افسروں کو جو ان خدمات پر مقرر ہوں نہایت درجہ کے اخلاق سے کام لینا چاہئے اور ایسی حکمت عملی ہو کہ پردہ داری وغیرہ امور کے بارہ میں کوئی شکایت بھی نہ ہو اور ہدایتوں پر عمل بھی ہوجائے ۔ اور مناسب ہوگا کہ بجائے اس کے کہ حکومت اور رعب سے کام لیا جائے ہدایتوں کے فوائد دلوں میں جمائے جائیں تا بد گمانیاں پیدا نہ ہوں ۔اور مناسب ہے کہ خوش اخلاق ڈاکٹروں اور واعظوں کی طرح مرض پھیلنے سے پہلے دیہات اور شہروں کا دورہ کرکے گورنمنٹ کے مشفقانہ منشاء کو دلوں میں جما دیں تااس نازک امر میں کوئی فتنہ پیدا نہ ہو۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ391 ۔ اشتہار نمبر188)

وبائی مریضوں کو قرنطینہ میں رکھنے پر اعتراض نہ کریں

آجکل کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو قرنطینہ میں رکھنے اور پورے کے پورے شہروں کو قرنطینہ کردینے کے بارہ میں حکومتوں کے فیصلوں پر بسا اوقات انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور عوام کی طرف سے احتجاج سامنے آتا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام ایسی صورتحال پیش آنے کے بارہ میں نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :۔

’’بے شک اس ملک کے شرفاء اور پردہ داروں پر یہ امر بہت کچھ گراں ہوگا کہ جس گھر میں بلاء طاعون نازل ہو تو گو ایسا مریض کوئی پردہ دار جوان عورت ہی ہو تب بھی فی الفور وہ گھر والوں سے الگ کرکے ایک علیحدہ ہوا دار مکان میں رکھا جائے جو اس شہر یا گاؤں کے بیماروں کے لئے گورنمنٹ کی طرف سے مقرر ہو ۔اور اگر کوئی بچہ بھی تو اس سے بھی یہی معاملہ کیا جائے اور باقی گھر والے بھی کسی ہوادار میدان میں چھپروں میں رکھے جائیں ۔۔۔۔پس نہایت افسوس ہے کہ نیکی کے عوض بدی کی جاتی ہے اور نا حق گورنمنٹ کی ہدایتوں کو بد گمانی سے دیکھا جاتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد دوم صفحہ 392-391۔ اشتہار188)

ڈاکٹروں کے لئے Safety First کا اصول

’’طبیب اور ڈاکٹر کو چاہئے کہ وہ علاج معالجہ کرے اور ہمدردی دکھائے لیکن اپنا بچاؤ رکھے۔ بیمار کے بہت قریب جانا اور مکان کے اندر جانا اس کے واسطے ضروری نہیں۔ وہ حال معلوم کرکے مشورہ دے۔ ایسا ہی خدمت کرنے والوں کے واسطے بھی ضروری ہے کہ اپنا بچاؤ بھی رکھیں اور بیمار کی ہمدردی بھی کریں۔‘‘

(ملفوظات جلد پنجم صفحہ192۔ جدید ایڈیشن)

وباؤں سے حفاظت کے لئے گھروں کو پاک وصاف رکھیں

’’تجربہ کی رُو سے یہ مشاہدہ بھی ہوتا ہے کہ جو لوگ اپنے گھروں کو خوب صاف رکھتے ہیں اور اپنی بد روؤں کو گندہ نہیں ہونے دیتے۔ اور کپڑوں کو دھوتے رہتے ہیں اور خلال کرتے اور مسواک کرتے اور بدن سے بدن پاک رکھتے ہیں اور بدبو اور عفونت سے پرہیز کرتے ہیں وہ اکثر خطرناک وبائی بیماریوں سے بچے رہتے ہیں۔ پس گویا وہ اس طرح پر یُحب المتطھرین کے وعدہ سے فائدہ اُٹھا لیتے ہیں۔ لیکن جولوگ طہارت ظاہری کی پروا نہیں رکھتے۔ آخر کبھی نہ کبھی وہ پیچ میں پھنس جاتے ہیں اور خطرناک بیماریاں اُن کو آپکڑتی ہیں۔‘‘

(ایام الصلح، روحانی خزائن جلد 14 صفحہ332-331)

گلی کوچوں، کپڑوں اور بستروں کو پاک رکھا جائے

’’طاعون کی اصل جڑ بھی پلیدی ہے۔ اس لئے برعایت اسباب ظاہر ضرور ہے اور وہ اس طرح پر کہ طاعون کے دنوں میں مکانوں اور کوچوں اور بد روؤں اور کپڑوں اور بستروں اور بدنوں کو ہر ایک پلیدی سے محفوظ رکھا جائے اور ان تمام چیزیوں کو عفونت سے بچایا جائے۔‘‘

(ایام الصلح،روحانی خزائن جلد 14صفحہ332-331)

صفائی کے ساتھ دعا اور استغفار کی تعلیم

طاعون کی وباء کے ایام میں سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ:۔
’’ہر ایک پلیدی سے پرہیز رکھنا چاہئے۔ کپڑے صاف ہوں۔ جگہ ستھری ہو۔ بدن پاک رکھا جائے۔ یہ ضروری باتیں ہیں اور دعا اور استغفار میں مصروف رہنا چاہیے۔‘‘

(ملفوظات جلد پنجم صفحہ192)

توبہ اور صدقہ وخیرات سے وباء ٹل سکتی ہے

’’معلوم ہوتا ہے کہ یہ تقدیر معلق ہے اور توبہ واستغفار اور نیک عملوں اور ترک معصیت اور صدقات اور خیرات اور پاک تبدیلی سے دور ہوسکتی ہے۔ لہٰذا تمام بندگانِ خدا کو اطلاع دی جاتی ہے کہ سچے دل سے نیک چلنی اختیار کریں اور بھلائی میں مشغول ہوں اور ظلم اور بدکاری کے تمام طریقوں کو چھوڑ دیں۔

مسلمانوں کو چاہئے کہ سچے دل سے خدا کے احکام بجا لاویں۔ نماز کے پابند ہوں۔ ہرایک فسق وفجور سے پرہیز کریں۔ توبہ کریں اور نیکبختی اور خدا ترسی اور اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول ہوں۔ غریبوں اور ہمسائیوں اور یتیموں اور بیواؤں اور مسافروں اور درماندوں کے ساتھ نیک سلوک کریں اور صدقہ وخیرات دیں اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھیں اور نماز میں اس بلا سے محفوظ رہنے کے لئے رو رو کر دُعا کریں۔ پچھلی رات اٹھیں اور نماز میں دعائیں کریں ۔ غرض ہر قسم کے نیک کام بجا لائیں اور ہر قسم کے ظلم سے بچیں اور اُس خدا سے ڈریں جو اپنے غضب سے ایک ہی دم میں دُنیا کو ہلاک کر سکتا ہے۔

میں ابھی لکھ چکا ہوں کہ یہ تقدیر ایسی ہے کہ جو دعا اور صدقات اور خیرات اور اعمال صالحہ اور توبۃ النصوح سے ٹل سکتی ہے۔ اس لئے میری ہمدردی نے تقاضا کیا کہ میں عام لوگوں کو اس سے اطلاع دوں۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ 394۔ اشتہار نمبر 188)

دعائیں کریں تا یہ بلا رُک جائے

’’نیک چلنی اور نیک بختی اختیار کرکے اس بلا کے دُور کرنے کے لئے خدا تعالیٰ سے دعا ئیں کریں تا یہ بلا رُک جائے یا اس حد نہ پہنچے کہ اس ملک کو فنا کر دیوے۔ یاد رکھو کہ سخت خطرے کے دن ہیں اور بلا دروازے پر ہے ۔ نیکی اختیار کرو اور نیک کام بجا لاؤ۔ خدا تعالیٰ بہت حلیم ہے۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد دوم صفحہ 394۔ اشتہار نمبر 188)

راستباز کی دعا سے وباء دُور ہوسکتی ہے

’’بالخصوص میں اپنی جماعت کو نصیحتاً کہتا ہوں کہ یہی وقت توبہ استغفار کا ہے۔ جب بلا نازل ہوگئی تو پھر توبہ سے بھی فائدہ کم پہنچتا ہے۔ اب اس سخت سیلاب پر سچی توبہ سے بند لگاؤ۔ باہمی ہمدردی اختیار کرو۔ ایک دوسرے کو تکبر اور کینہ سے نہ دیکھو۔ خدا کے حقوق ادا کرو اور مخلوق کے بھی تا تم دوسرو ں کے بھی شفیع ہوجاؤ۔

میں سچ مچ کہتا ہوں کہ اگر ایک شہر میں جس میں مثلاً دسلاکھ کی آبادی ہو ایک بھی کامل راستباز ہوگا تب بھی یہ بلا اس شہر سے دفع کی جائے گی۔ پس اگر تم دیکھو کہ یہ بلا اس شہر کو کھا جاتی ہے تو یقیناً سمجھو کہ اس شہر میں ایک بھی کامل راستباز نہیں۔ معمولی درجہ کی طاعون یا کسی اور وباء کا آنا ایک معمولی بات ہے لیکن جب یہ بلا کھاجانے والی آگ کی طرح کسی شہر میں اپنا منہ کھولے تو یقین کرو کہ وہ شہر کامل راستبازوں کے وجود سے خالی ہے ۔ تب اس شہر سے جلد نکلو یا کامل توبہ اختیار کرو ۔ ایسے شہر سے نکلنا طبی قواعد کے رو سے مفید ہے ۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد سوم صفحہ182۔ اشتہار نمبر243)

چاہئے کہ تمہارے گھر خدا کی یاد سے بھر جائیں

’’اے غافلو! یہ ہنسی اور ٹھٹھے کا وقت نہیں ہے یہ وہ بلا ہے جو آسمان سے آتی ہے اور صرف آسمان کے خدا کے حکم سے دُور ہوتی ہے۔ اگرچہ ہماری گورنمنٹ عالیہ بہت کوشش کر رہی ہے اور مناسب تدبیروں سے یہ کوشش ہے۔ مگر صرف زمینی کوششیں کافی نہیں۔ ایک پاک ہستی موجود ہے جس کا نام خدا ہے۔ یہ بلا اسی کے ارادے سے ملک میں پھیلی ہے۔ کوئی نہیں بیان کر سکتا کہ یہ کب تک رہے گی اور اپنے رخصت کے دنوں تک کیا کچھ انقلاب پیدا کرے گی اور کوئی کسی کی زندگی کا ذمہ دار نہیں۔ سو اپنے نفسوں اور اپنے بچوں اور اپنی بیویوں پر رحم کرو۔ چاہئے کہ تمہارے گھر خدا کی یاد اور توبہ اور استغفار سے بھر جائیں اور تمہارے دل نرم ہوجائیں۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد سوم صفحہ182۔ اشتہار نمبر243)

(انیس احمد ندیم۔جاپان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 مارچ 2020