• 28 اپریل, 2024

کرونا وائرس اور چھینکنے کے آداب

آج کل کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے دنیا بھر کے ٹی وی اسٹیشنز اپنے سامعین کو اور اخبارات ورسائل اپنے قارئین کو مختلف تدابیر بتلا رہے ہیں۔ ان میں سے ایک تدبیریہ بتائی جارہی ہے کہ چھینک آتے وقت اپنے منہ پرہاتھ رکھیں بلکہ ٹشو رکھ کر چھینکیں اور دوم یہ کہ اپنے ہاتھوں کو باربار دھوئیں۔

یہ دونوں تدابیر صرف کروناوائرس سے بچنے کے لئے نہیں ہیں بلکہ معاشرتی آداب میں سے ہےکہ آپ چھینکتے وقت منہ پر ہاتھ رکھیں تا منہ کے جراثیم دوسروں تک منتقل نہ ہوں اور نہ ہی منہ کے لعاب کے چھینٹے دوسروں پرپڑیں۔ کیونکہ کہا جاتا ہے کہ جسم کے دیگر اعضاء میں پائےجانے والےجراثیم سےکہیں بڑھ کرمنہ کے اندر جراثیم ہوتےہیں۔

ہمارے پیارے رسول حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ نے آج سے 1400سال قبل اپنے ماننے والوں کونہ صرف اس طرف توجہ دلائی بلکہ خود اس پر عمل بھی کیا اور اپنے پاس کپڑے سے منہ کو ڈھانپا اور آج یہ ٹشو رکھنے کی تلقین کرتے ہیں۔ اسلام کی تعلیم کا مطالعہ کریں تو بہت سی چھوٹی چھوٹی باتوں کی طرف اسلام نے توجہ دلائی ہے۔

چھینک ایک بےاختیاری امر ہے جس سےہر ذی روح کو خواہ جانور، چرند پرند ہو واسطہ پڑتا ہے، ان ذی روح مخلوق میں سے انسان اشرف المخلوقات ہے جسے اسلام نے معاشرہ کے بعض آداب سکھلائے ہیں۔ چھینک آنا ہرذی روح کا خاصہ ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت ہے جسے روکنا نہیں چاہئے کیونکہ چھینک سے دماغ میں موجود غیر ضروری فاسد مواد خارج ہو جاتا ہے۔ جس سے جسم ہلکا پھلکا محسوس ہوتا ہے بلکہ بعض نے لکھا ہے کہ اس سےفہمو ادراک، سوچ اور سمجھ بوجھ کی قوت کا تزکیہ ہوتا ہے اور اضافہ کا باعث بنتی ہے۔

آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اگر کسی کوچھینک آئےتو الحَمدُلِلّٰہ کہے۔ چھینک کی آواز سننے والا چھینکنے والے کو یَرْحَمُکَ اللّٰہ کہ اللہ تم پر رحم کرے کے الفاظ میں دعا دے۔ تب پہلا شخص جس کو چھینک آئی تھی وہ جواباً کہے یَہْدِیْکُمُ اللّٰہ اور ایک روایت میں یَہْدِیْکُمُ اللّٰہُ وُیُصْلِحُ بَالَکُم کے الفاظ آتے ہیں کہ اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارےآل اولاد اور کاروبار کی درستی رکھے۔

جامع ترمذی کی ایک روایت کے مطابق آنحضرت ﷺ نے ایک مومن کو جن 7 کاموں کی طرف توجہ دلائی ہے اس میں سے ایک چھینک کا جواب دینا ہے۔

کرونا وائرس کےحوالہ سے ایک تدبیر ہاتھ کو باربار دھونے کے متعلق بیان ہو رہی ہے۔ اس حوالہ سےاسلام کی تعلیم بہت واضح ہے۔اوّل توپنجوقتہ نمازوں سےقبل وضو کرنے کا حکم ملتا ہے جس میں ہاتھ دھونےکی اورہاتھوں کی انگلیوں کے خلال کاذکربھی ہے۔ اسلام نےصفائی کا جوحکم دیااس میں ہاتھوں کی صفائی بنیادی امرہے۔ہرکھانےسےقبل ہاتھ دھونےکاحکم ہے۔ قضائےحاجت سےفارغ ہو کریاہردفعہ پیشاب کرنے کے بعد ہاتھ دھونے چاہئیں کیونکہ ہاتھوں کےجراثیم بھی کھانے کےساتھ انسانی جسم میں منتقل ہوتےہیں۔ بعض لوگوں کو دیکھاہے کہ وہ چھینک آنے پر ہاتھ تومنہ پر رکھ لیتےہیں مگر جو فاسد یا زہریلا مواد تھوک کی صورت میں ہاتھ پر لگتا ہےاسے دونوں ہاتھوں پرمل کر صاف کرلیتے ہیں جو اچھی بات نہیں۔ ایسی صورت میں ہاتھ دھونے چاہیئں۔ اسی لئے تو آنحضرت ﷺ کپڑے کا استعمال فرمایا کرتے تھے۔ انہی اصولوں کو کھانستے وقت بھی مدنظر رکھنا چاہئے۔

چھینک توایک نعمتِ خداوندی ہے جسےروکنانہیں چاہئے لیکن جمائی ایک ایسی چیزہےجوانسان کی سستی کاہلی پردلالت کرتی ہےاوربالعموم پیٹ بھرکرکھانے، طبیعت کےبوجھل ہونےاور حواس کی کدورت کی وجہ سے پیداہوتی ہےجونیندوغیرہ کاسبب بنتی ہے۔ اسے دبانے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ اس سے انسان کےچہرہ کی طبعی حالت بگڑجاتی ہےجس سےشیطان خوش ہوتا ہے۔ آنحضور ﷺ نے فرمایا کہ ’’فَاَمَّاالتَّثَاوُبُ فَاِنمَّا هُوَ مِنَ الشَّیْطَانِ فَاِذَا تَثَاوَبَ اَحَدُ کُمْ فَلْیَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ‘‘

(صحیح مسلم، باب العطاس)

جمائی شیطان کی طرف سےآتی ہے۔ لہذٰا جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو جہاں تک ہوسکے اس کو دفع کرے۔ (جبڑوں کو مضبوطی سےدبائے۔اگر بےقابو ہوجائے تو منہ پر ہاتھ رکھ لے)

حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے۔ آپؓ فرماتےہیں ’’فَاِذَاتَثَاوَبَ اَحَدُکُمْ فَلْیُمْسِکْ بِیَدِہٖ عَلٰی فَمِہٖ فَاِنَّ الشَّیْطَانَ یَدْخُلُ‘‘ جب تم میں سےکسی کو جمائی آئے تو اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لے، اس لئے کہ شیطان منہ میں داخل ہو جاتا ہے۔ (لہذٰا منہ پر ہاتھ رکھے)۔۔۔۔

بعض لوگوں نے کہا ہےکہ جمائی آئے تو لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّابِاللّٰہِ پڑھنا چاہئے۔ گو اس کی کوئی سند حدیث میں تو نہیں ملتی تاہم اس دعا کو پڑھنے میں حرج محسوس نہیں ہوتا۔

آنحضور ﷺ کےدور میں بعض محنت کش صحابہؓ اپنی چادر سے کمر اور گھٹنوں کو آپس میں کَس کر مسجد میں بیٹھ جاتے تھے۔ جس سےانسان پر سستی غالب آتی ہے اوریہ کیفیت جمائی کا بھی سبب بنتی ہے۔ آنحضورﷺنے اس سے بھی منع فرمایا ہے۔

الغرض چھینک کو روکنا نہیں چاہئےاورآنےپرشکرخداوندی بجالاتےہوئے وہ دعائیہ کلمات پڑھنےچاہئیں جواوپربیان ہوئےہیں اورجمائی سے بچنا چاہئے اوراگر آجائے تو اسےدباناچاہئے۔

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:

’’اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ العِطَاسَ وَیُکْرِہُ التَّثَاوُبَ‘‘

(صحیح بخاری)

کہ اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند فرماتا ہے۔

(فرخ شاد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 مارچ 2020