• 25 اپریل, 2024

اپنے روزوں کو خدا کے لئے صدق کے ساتھ پورے کرو

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:۔
اپنے روزوں کو خدا کے لئے صدق کے ساتھ پورے کرو، اور ہر ایک جو زکوٰة کے لائق ہے وہ زکوٰة دے، اور جس پر حج فرض ہوچکا ہے اور کوئی مانع نہیں وہ حج کرے۔‘‘

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ15)

سوال پیش ہوا کہ ایک پیش امام ماہِ رمضان میں مغرب کے وقت لمبی سورتیں شروع کردیتا ہے ۔ مقتدی تنگ آتے ہیں کیونکہ روزہ کھول کر کھانا کھانے کا وقت ہوتا ہے۔ دن بھر کی بھُوک سے ضعف لاحقِ حال ہوتا ہے۔ بعض ضعیف ہوتے ہیں۔ اس طرح پیش امام اور مقتدیوں میں اختلاف ہوگیا ہے۔

حضرت نے فرمایا کہ :
’’پیش امام کی اس معاملہ میں غلطی ہے۔ اس کو چاہئے کہ مقتدیوں کی حالت کا لحاظ رکھے اور نماز کو ایسی صورت میں بہت لمبا نہ کرے۔‘‘

(بدر 31/اکتوبر 1907ء صفحہ7)

ایک مخلص اور معزز خادم نے عرض کی کہ حضور میرے والد صاحب نے ایک مسجد بنائی تھی ۔وہاں جو امام ہے اس کو کچھ معاوضہ وہ دیتے تھے، اس غرض سے کہ مسجد آباد رہے۔ وہ اس سلسلہ میں داخل نہیں،میں نے اس کا معاوضہ بدستور رکھا ہے، اب کیاکیا جائے؟

حضور علیہ السلام نے فرمایا
خواہ احمدی ہو یا غیر احمدی، جو روپیہ کے لئے نماز پڑھتا ہے اس کی پرواہ نہیں کرنی چاہئے۔ نماز تو خدا کے لئے ہے۔اگر وہ چلا جائے گا تو خداتعالیٰ ایسے آدمی بھیج دے گا جو محض خدا کے لئے نماز پڑھیں اور مسجد کو آباد کریں۔ ایسا امام جو محض لالچ کی وجہ سے نماز پڑھتا ہے، میرے نزدیک خواہ وہ کوئی ہو ، احمدی ہویا غیر احمدی، اس کے پیچھے نماز نہیں ہوسکتی۔امام اتقی ہونا چاہئے۔ بعض لوگ رمضان میں ایک حافظ مقرر کر لیتے ہیں اور اس کی تنخواہ بھی ٹھہرا لیتے ہیں، یہ درست نہیں۔ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ اگر کوئی محض نیک نیتی اورخداترسی سے اس کی خدمت کر دے تو جائز ہے۔

(الحکم 10نومبر1905ء صفحہ6)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 مئی 2021

اگلا پڑھیں

عید مبارک