• 27 اپریل, 2024

روحانی اولاد

پچھلے دنوں ٹی وی پر ایک پاکستانی سیاستدان، صحافیوں سے پوچھ رہے تھے کہ کیا آپ پسند کریں گے کہ آپ کی اولاد فلاں فلاں سیاستدان (اپنے مخالف سیاستدانوں کے نام لیتے ہوئے) کی طرح ہو۔ خود ہی جواب دیتے ہیں ۔ہر گز نہیں لیکن میں اپنی اولاد کے بارے میں یہ خواہش رکھوں گا کہ وہ میرے لیڈر (اپنے لیڈر کا نام لیکر) کی طرح ہو۔

اُس کی یہ بات سُن کر بہت سے سوال میرے ذ ہن میں پیدا ہوئے۔ کہ ایک مسلمان سے اگر کوئی پوچھے تو وہ فوراً بولے گا کہ میں پسند کروں گا کہ میری اولاد آ قا ومولا حضرت محمد مصطفےٰﷺ جیسی ہو۔ آپؐ کی سیرت سے رنگین ہو۔ آپ کی خوبیوں کو اپنا حصّہ بنائے۔ صحابہؓ کی ہر آن یہی کو شش رہی اور ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں کوشاں رہتے تھے کہ کون اپنے آقا کی خوبیاں اپنا نے میں سبقت لے جائے۔ صحابہؓ کی تو یہ کیفیت تھی کہ وہ آپ کی ہر ادا کو اپنانے میں لگے رہتے۔ صحابہؓ آپس میں جب ملتے تو پوچھا کرتے کہ آنحضور ﷺ کی کوئی نئی بات؟۔ ان کے بیٹھنے کا طرز وہ ہوتاجو اُن کے آقا کا تھا، اُن کا کھڑا ہونا آ نحضور ﷺ کے کھڑے ہونے سے مماثلت رکھتا تھا۔ حضرت عمر ؓ ایک دفعہ ایک سفر کے دوران قافلہ سے الگ ہو کر ایک درخت کے نیچے اس طرح بیٹھ گئے جیسے قضائے حاجت کے لئے بیٹھا جاتا ہے حالانکہ آپ کو قضائے حاجت کی کوئی ضرورت محسوس نہ ہو رہی تھی۔ آپ نے قافلہ کو join کرتے ہوئے اہل قافلہ سے کہا کہ میرے آقا نے اس راستہ پر سفر کرتے ہوئے اس درخت کے نیچے بیٹھ کر پیشاب کیا تھا۔ میں بھی حُب رسولؐ میں اس درخت کے نیچےبیٹھا تھا۔ حا لانکہ مجھے کوئی حاجت محسوس نہ ہو رہی تھی۔

صحابہؓ پر تو یہ شعر صادق آ تا ہے۔

؎ ہر رہ کو دیکھا ہے محبت کی نظر سے
شاید وہ گزرے ہوں اس رہ گزر سے

صحابہؓ تو محبت رسول میں ایک دوسرے سے آ گے بڑھنے کے اس قدر keen تھے کہ جمعہ کے روز پہلی صف میں بیٹھنے کے ثواب کے حصول کی خاطر دوڑ لگی رہتی تھی ۔ جب آ نحضور ﷺ نے امیر صحابہؓ کی مالی قر بانیوں کے مقابل غریب صحابہ کو سبحان اللہ، الحمد للہ اور اللہ اکبر پڑھنے کی تلقین فر مائی تو امیر صحابہؓ کو اس کا علم ہونے پر انہوں نے بھی یہ تسبیحات پڑھنا شروع کر دیں۔ حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے در میان ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی دوڑ لگی رہتی۔ اور حضرت ابو بکرؓ ہمیشہ آ گے نکل جاتے تھے۔ اسی طرح ایک بار حضرت عمرؓ کی بسیار کو شش کے باوجود جب ابوبکر ؓ نیکی میں آگے نکل گئے تو حضرت عمرؓ نے ایک لمبی سانس بھرتے ہوئے فرمایا کہ یہ بڈھا آ گے نہیں بڑھنے دیتا۔

اس روحانی اولاد کی اطاعت کا یہ عالم تھا کہ ایک دفعہ آ نحضور ﷺ نے مسجد کے اندر موجود صحابہ ؓ سے فر مایا ’’بیٹھ جاؤ‘‘ ایک صحابی جو مسجد کی طرف بڑھ رہے تھے ۔ اُن کے کانوں میں اپنے آقاؐ کی آواز میں بیٹھ جاؤ کے الفاظ پڑے تو وہ فدائی اور اطاعت گزار صحابی مسجد کے باہر ہی بیٹھ گئے اور پرندے کے پھدکنے کی طرح مسجد کی طرف بڑھنے لگے۔

ایک دفعہ عید الاضحٰی پر ایک صحابی نے عید کی نماز سے قبل قربانی کر دی۔ آنحضور ﷺ کے علم میں آنے پر آپ نے فرمایا۔ وہ دوبارہ قربانی کرے نماز عید سے قبل قربانی نہیں ہوتی۔ تو اُس صحابی کو کسی تیسرے شخص کے ذریعہ جب پیغام ملا تو وہ فوراً اس پیغام کی اطاعت میں دوبارہ مینڈھا ذبح کرنے پر راضی ہو گئے۔

اس روحانی اولاد نے تو نشے کی حالت میں شراب حرام قرار دیئے جانے کا اعلان سنتے ہی شراب کے مٹکے توڑ دیئے تھے۔ یہی وہ روحانی اولاد ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورة الکوثر میں بیان فرمایا ہے۔ جب مشرکین نے آنحضور ﷺ کی نرینہ اولاد نہ ہونے کی وجہ سے ’’ابتر‘‘ ہونے کا الزام لگایا تو اللہ تعالیٰ نے اس الزام کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے تجھے الکوثر عطا کی ہے۔ حضرت مصلح موعود ؓ نے اس آیت کی تفسیر میں تحریر فرمایا ہے کہ الکوثر سے مراد روحانی اولاد ہے جو انسان کے اقبال اور عزت کو بڑھانے کا موجب ہوتی ہے۔ اب دیکھیں! اللہ تعالیٰ نے آپ کی روحانی اولاد کو دنیا بھر میں پھیلا دیا اور ہر طرف سے ہر وقت ’’اللھم صل علیٰ محمد و الِ محمد‘‘ کی صدائیں بلند ہوتے اور آپ کی سیرت و سوانح کو تقاریر اور تحریرات میں بیان کرتے دیکھا جا تا ہے۔

ان میں عالمگیر جماعت احمدیہ کے دنیا بھر میں پھیلے مُو من بدرجہ اولیٰ شامل ہیں جو صدق دل سے اپنے آقا و مولا ؐ پر نہ صرف درود پڑھتے بلکہ آپؐ کے ہر فر مان پر پورے صدق دل سے عمل کرتے ہیں اور آپؐ کی سیرت کو مختلف محفلوں میں بیان کرتے ہیں۔ اور سچے دل سے اپنے آقا سے محبت اور عقیدت کا اظہار کرتے ہیں ۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ نے ایک موقع پر آپؐ کی سیرت اور خوبیوں کا ذکر فر ماکر احباب کو اپنے جسموں میں انہیں اُتارنے کے لئے ’’چھوٹا محمد‘‘ بننے کی تلقین فرمائی تھی ۔

آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے پیارے ملک میں ہر سیاسی لیڈر، ہر مذہبی رہنما، سکالر، ہر تنظیمی امیر کو اپنے اپنے متبعین کو آ نحضور ﷺ کی سیرت کو اپنانے کی تلقین کرنی چاہیے، تا ملک کو اس میں پھیلے ہوئے جھوٹ، چوری چکاری، ڈاکہ زنی، قتل و غارت، بے جا عیوب کی تشہیر اور جھوٹے مقدموں سے نجات ملے ۔ اور جن مقا صد کے لئے یہ مملکت خداداد حاصل کی گئی تھی وہ جلد حاصل ہو اور حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کے حقیقی نام لیوا احمدی مسلمانوں کو اللہ اور اس کےرسول محمد ﷺ کا نام لینے اور اسلام کی حقیقی تعلیم کی تشہیر کی اجازت ہو ۔

اے اللہ! ہمارے پیارے امام گزشتہ چار ماہ سے پاکستان کی سلامتی کے لئے دعاؤں کی جو تحریک فر ما رہے ہیں اور خلیفۃ المسیح اور دنیا میں پھیلے احمدی احباب جو دعائیں کر رہے ہیں ان کو قبول فرما اور پاکستان میں بسنے والے احمدی احباب کی جان و اموال کی حفاظت فر ما اور کھلم کھلا اسلام کے خدا اور رسولؐ کی تعلیمات کو عام کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین ثم آمین۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 مئی 2021

اگلا پڑھیں

عید مبارک