• 7 مئی, 2024

خلافت خامسہ میں جماعتی ترقیات

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پھر الٰہی تقدیر کے مطابق اپریل 2003ء میں خلیفۃ المسیح الرابعؒ کا وصال ہوا تو پھر جماعت کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا تھا اور دشمن کے خیال میں ان کے لیے احمدیت کو ختم کرنے کا ایک بہت بہترین موقع تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے وعدہ فرمایا ہے اس نے ایک دفعہ پھر جماعت کو سنبھالا اور ایسا سنبھالا کہ مخالف مولوی بھی کہنے لگے کہ باوجود اس کے کہ ہم تمہیں سچا نہیں سمجھتے لیکن ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ خدا تعالیٰ کی فعلی شہادت تمہارے ساتھ ہے۔ لیکن یہ ماننے کے باوجود کہ خدا تعالیٰ کی فعلی شہادت ہمارے ساتھ ہے پھر بھی ماننے کو تیار نہیں۔ مومنین کی دعاؤں کو اللہ تعالیٰ نے سنا اور خوف کی حالت کو امن میں بدل دیا اور اسلام کی تاریخ میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ذریعہ خلافتِ خامسہ کا دور شروع ہوا۔

اسلام کے ابتدائی دور میں اگر خلافتِ راشدہ چار خلافتوں تک محدود تھی تو وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق تھی اور اب جو خلافتِ خامسہ کا دور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ذریعے سے شروع ہوا تو یہ بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کے بعد جس طرح اسلام کی تاریخ میں بہت سے نئے باب کھلے ہیں خلافت خامسہ بھی انہی کا ایک حصہ ہے۔ دشمن سمجھتا تھا کہ اب تو جماعت کی قیادت اتنے مضبوط ہاتھوں میں نہیں ہے لیکن ان کو کیا پتہ کہ اصل ہاتھ تو خداتعالیٰ کا ہاتھ ہے جو جس کی تائید میں اور جس کے ساتھ ہو اسے مضبوط کر دیتا ہے۔ آج دشمن کی حسد کی آنکھ پہلے سے بڑھ کر جماعت کی ترقیات کو دیکھ رہی ہے۔ جماعت کا جو تعارف اور دنیا میں اس کا غیر معمولی طور پر اظہار اس دور میں، ہر طبقے میں اور ہر سطح پر ہوا ہے یہ غیر معمولی ہے۔ مَیں تو ایک بہت کمزور انسان ہوں میری کسی خوبی کی وجہ سے یہ ترقی نہیں ہو رہی۔ دنیا کی حکومتوں کے سرکردہ لوگوں اور ایوانوں میں جماعتِ احمدیہ کا تعارف ہو رہا ہے تو یہ صرف اور صرف خدا تعالیٰ کے فضلوں اور اس کے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کیے گئے وعدوں کی وجہ سے ہو رہا ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق ہو رہا ہے۔ ہر روز اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے نظارے ہم دیکھ رہے ہیں۔ اشاعتِ قرآن اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا کام مختلف زبانوں میں بہت بڑھ چکا ہے۔ ایم ٹی اے کے ذریعہ سے دنیا کے تمام ممالک میں اسلام کا حقیقی پیغام پہنچ رہا ہے۔ پہلے ایک زبان میں تھا اور ایک چینل تھا۔ اس وقت دنیا میں ایم ٹی اے کے آٹھ مختلف چینل کام کر رہے ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک میں ایم ٹی اے سٹوڈیوز بن گئے ہیں جہاں سے ایم ٹی اے کے پروگرام جاری رہتے ہیں۔ اب ایک جگہ سٹوڈیو نہیں ہر جگہ بن چکے ہیں، ہر جگہ تو نہیں لیکن کئی جگہ افریقہ میں بھی اور نارتھ امریکہ میں بھی اور یورپ میں بھی بن چکے ہیں۔ اگر ہم اپنے وسائل کو دیکھیں تو یہ ممکن ہی نہیں ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ بھی اسلام کا حقیقی پیغام پہنچ رہا ہے۔ پاکستان کی حکومت نے اس پر مختلف طریقوں سے پابندی لگائی ہے تو دنیا کے دوسرے ممالک میں پہلے سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ نے راستے کھول دیے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے خلافت سے تعلق قائم کرنے کے لیے ایک نیا رستہ بھی سمجھا دیا ہے جو آن لائن (online) ملاقات یا ورچوئل (virtual) ملاقات کے ذریعہ سے اس کووِڈ کی بیماری کی وجہ سے سامنے آیا۔ اس ذریعہ سے میٹنگیں بھی ہو رہی ہیں۔ ملاقاتیں بھی ہو رہی ہیں جس سے براہِ راست جماعتوں سے رابطہ ہو رہا ہے۔ لوگ خلیفۂ وقت سے براہ راست راہنمائی لے رہے ہیں۔ میں یہاں لندن سے کبھی افریقہ کے کسی ملک سے، کبھی انڈونیشیا سے، کبھی آسٹریلیا سے، کبھی امریکہ سے ملاقات کر لیتا ہوں تو یہ سب خدا تعالیٰ کی تائیدات کے نظارے ہیں۔ پس ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ جو اپنے فضلوں کے نظارے دکھا رہا ہےاور خلافت کے انعام سے جو ہمیں نوازا ہوا ہے اس کا ہم نے ہمیشہ حق ادا کرنے والا بننا ہے تا کہ قیامت تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق ہم اس نعمت سے فائدہ اٹھاتے رہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے تو اللہ تعالیٰ نے ترقیات کا وعدہ فرمایا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا لیکن ہمیں اس سے فیض پانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کا شکرگزار بندہ بنتے ہوئے اُس کے آگے جھکنا ہو گا۔ خلافت کی نعمت کا اظہار ہمارے ہر قول اور فعل سے ہونے کی ضرورت ہے۔ خلافت سے کامل اطاعت کا عہد آخری سانس تک نبھانے کے لیے ہمیں ہر قربانی کے لیے تیار رہنا چاہیے تبھی ہم قیامت تک اپنی نسلوں کو خلافت کا مطیع بنانے کا حق ادا کر سکتے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہم میں سے انہیں اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا وارث بننے کی یقین دہانی کروائی ہے جو ایمان پرقائم رہتے ہوئے ہر قربانی کے لیے تیار رہیں گے۔ چنانچہ آپؑ فرماتے ہیں ’’یہ مت خیال کرو کہ خدا تمہیں ضائع کر دے گا۔ تم خدا کے ہاتھ کا ایک بیج ہو جو زمین میں بویا گیا۔ خدا فرماتا ہے کہ یہ بیج بڑھے گا اور پھولے گا اور ہر ایک طرف سے اس کی شاخیں نکلیں گی اور ایک بڑا درخت ہو جائے گا۔ پس مبارک وہ جو خدا کی بات پر ایمان رکھے اور درمیان میں آنے والے ابتلاؤں سے نہ ڈرے کیونکہ ابتلاؤں کا آنا بھی ضروری ہے تا خدا تمہاری آزمائش کرے کہ کون اپنے دعویٔ بیعت میں صادق اور کون کاذب ہے۔ وہ جو کسی ابتلا سے لغزش کھائے گا وہ کچھ بھی خدا کا نقصان نہیں کرے گا اور بدبختی اس کو جہنم تک پہنچائے گی اگر وہ پیدا نہ ہوتا تو اس کے لئے اچھا تھا۔ مگر وہ سب لوگ جو اخیر تک صبر کریں گے اور ان پر مصائب کے زلزلے آئیں گے اور حوادث کی آندھیاں چلیں گی اور قومیں ہنسی اور ٹھٹھا کریں گی اور دنیا ان سے سخت کراہت کے ساتھ پیش آئے گی وہ آخر فتح یاب ہوں گے اور برکتوں کے دروازے ان پر کھولے جائیں گے۔ خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ میں اپنی جماعت کو اطلاع دوں کہ جو لوگ ایمان لائے ایسا ایمان جو اس کے ساتھ دنیا کی ملونی نہیں اور وہ ایمان نفاق یا بزدلی سے آلودہ نہیں اور وہ ایمان اطاعت کے کسی درجہ سے محروم نہیں ایسے لوگ خدا کے پسندیدہ لوگ ہیں اور خدا فرماتا ہے کہ وہی ہیں جن کا قدم صدق کا قدم ہے۔‘‘

(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 309)

پھر آپؑ فرماتے ہیں کہ ’’خدا کا کلام مجھے فرماتا ہے کہ کئی حوادث ظاہر ہوں گے اور کئی آفتیں زمین پر اتریں گی۔ کچھ تو ان میں سے میری زندگی میں ظہور میں آ جائیں گی اور کچھ میرے بعد ظہور میں آئیں گی اور وہ اس سلسلہ کو پوری ترقی دے گا کچھ میرے ہاتھ سے اور کچھ میرے بعد۔‘‘

(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 303-304)

پس ان شاء اللہ تعالیٰ یہ ترقیات تو ہونی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہمیشہ ثابت قدم رکھے۔ اللہ تعالیٰ کرے کہ سلسلہ کی پوری ترقی کے نظارے ہم اپنی آنکھوں سے دیکھنے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے عہدوں کو پورا کرنے والا بنائے تاکہ اللہ تعالیٰ کے وعدہ کے پورا ہونے کا نظارہ ہم اپنی زندگیوں میں دیکھ سکیں۔ ہماری عبادتیں، ہماری نمازیں، ہمارے عمل اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے ہوں۔ ہم خلافت کا صحیح ادراک حاصل کرنے والے ہوں اور اس بارے میں اپنی نسلوں کو بتانے والے ہوں تاکہ قیامت تک ہماری نسلیں اس نعمت سے فیضیاب ہوتی چلی جائیں۔ آج پھر مَیں دعاؤں کا کہنا چاہتا ہوں۔ پاکستان کے احمدیوں کو بھی دعاؤں میں یاد رکھیں۔ مظلوم احمدیوں کو جہاں کہیں بھی ہیں دعاؤں میں یاد رکھیں۔ مظلوم مسلمانوں کو جہاں بھی ہیں، فلسطین کے یا کہیں بھی ان کو دعاؤں میں یاد رکھیں۔ اللہ تعالیٰ سب کی مشکلات کو دور فرمائے اور آسانیاں پیدا فرمائے۔ اور جو احمدی ہیں ان سب کو توفیق دے کہ وہ حقیقی رنگ میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیم پر عمل کرنے والے ہوں اور حقیقی احمدی بنیں اور وہ مسلمان جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ابھی تک پہچان نہیں رہے اللہ تعالیٰ انہیں پہچاننے اور بیعت میں آنے کی توفیق عطا فرمائے اور تمام دنیا میں ہم جلد از جلد اسلام کا جھنڈا اور حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا لہراتے ہوئے دیکھیں اور تمام دنیا میں ہم توحید کو قائم ہوتا ہوا دیکھیں۔

(الفضل انٹرنیشنل 18؍جون 2021ء صفحہ 5تا9)۔ (خطبہ جمعہ 28؍ مئی 2021ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 جولائی 2021