• 29 اپریل, 2024

خداتعالیٰ تو کئی گنا بڑھا کر واپس لوٹاتا ہے

دنیاوی قرضہ حسنہ لینے والا تو اتنا ہی لوٹاتا ہے جتنا کہ قرض لیا گیا ہو اور ا س میں بڑی ٹال مٹول سے کام لیتا ہے۔ لیکن خداتعالیٰ تو کئی گنا بڑھا کر واپس لوٹاتا ہے۔ پس جب مال اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہے تو یہ سوچ کر دینا چاہئے کہ مَیں ایک ایسی ہستی کے نام پر دے رہا ہوں جو زمین و آسمان کا خالق و مالک ہے۔ اگر وہ مانگ رہا ہے تو اپنے لئے نہیں مانگ رہا بلکہ میرے فائدے کے لئے مانگ رہا ہے، دینے والے کے فائدے کے لئے مانگ رہا ہے۔ اور جب اس کے نام پر اس کی جماعت کی ترقی کے لئے دینا ہے تو بغیر کسی تردّد کے دوں اور بہترین دوں۔ اس میں کسی بھی قسم کی خیانت نہ ہو۔ بدعہدی نہ ہو۔ جو میرے پہ فرض ہے جو مَیں نے وعدہ کیا ہے اس کو ادا کرنے میں اپنی ذاتی ضرورتوں کو ترجیح نہ دوں۔ اور پھر جیسا کہ اس کے معنی میں ہم نے دیکھا ہے اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ کون ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکام کی اطاعت کرے اور پھر اللہ تعالیٰ سے جزا کی امید رکھے ۔مالی قربانی کرکے ایک مومن فارغ نہیں ہو جاتا بلکہ اُن شرائط کے ساتھ مالی قربانی کرکے جن کا مَیں نے ذکر کیا ہے پھر اپنے اعمال پر بھی نظر رکھنا ضروری ہے اور اس سوچ کے ساتھ رکھے کہ اللہ تعالیٰ کی خاطر خداتعالیٰ کے احکامات کی پابندی کرنی ہے۔ نظام جماعت سے مضبوط تعلق بھی میرے فائدہ کے لئے ہے۔ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندہ سے کس قدر پیار کا سلوک ہے کہ بندے کو اپنی بھلائی کے لئے اس کی نیکیوں میں اضافے کے لئے احکام دیتا ہے اور پھر جب بندہ ان احکامات کی بجا آوری کرتا ہے تو فرماتا ہے کہ تُو نے یہ نیک کام میری خاطر کئے ہیں گویا کہ مجھے قرضہ حسنہ دیا ہے۔ اب اس قرضے کومَیں تجھے کئی گنا واپس کرکے لوٹاتا ہوں۔ یعنی ہر عمل جو انسان کرتا ہے ہر نیکی جو انسان کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس کو بھی قرضہ حسنہ کہا ہے اور اس لحاظ سے بندہ کو لوٹاتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے۔ ہمارے خدا کی یہ کیا شان ہے کہ اس قدر اپنے بندوں پرمہربانی کرتاہے۔

(خطبہ جمعہ 8؍جنوری 2010ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ