• 7 مئی, 2024

روحانی خوبصورتی اور روحانی زینت تقویٰ سے ہی پیدا ہوتی ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اس معیار کے متعلق، جو ایک مومن کا ہونا چاہئے فرماتے ہیں کہ: ’’وہ مومن جو… اپنے معاملات میں خواہ خدا کے ساتھ ہیں، خواہ مخلوق کے ساتھ، بے قید اور خلیع الرسن نہیں ہوتے بلکہ اس خوف سے کہ خدا تعالیٰ کے نزدیک کسی اعتراض کے نیچے نہ آ جاویں اپنی اَمانتوں اور عہدوں میں دُور دُور کا خیال رکھ لیتے ہیں اور ہمیشہ اپنی امانتوں اور عہدوں کی پڑتال کرتے رہتے ہیں اور تقوی کی دُوربین سے اس کی اندرونی کیفیت کو دیکھتے رہتے ہیں تا ایسا نہ ہو کہ درپردہ ان کی امانتوں اور عہدوں میں کچھ فتور ہو۔ اور جو امانتیں خدا تعالیٰ کی ان کے پاس ہیں جیسے تمام قویٰ اور تمام اعضاء اور جان اور مال اور عزت وغیرہ، ان کو حتی الوسع اپنی بپابندی تقویٰ بہت احتیاط سے اپنے اپنے محل پر استعمال کرتے رہتے ہیں۔ اور جو عہد ایمان لانے کے وقت خدا تعالیٰ سے کیا ہے کمال صدق سے حتی المقدور اس کے پورا کرنے کے لئے کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ ایسا ہی جو امانتیں مخلوق کی ان کے پاس ہوں یا ایسی چیزیں جو امانتوں کے حکم میں ہوں ان سب میں تابمقدور تقویٰ کی پابندی سے کاربند ہوتے ہیں۔ اگر کوئی تنازع واقع ہو تو تقویٰ کو مدنظر رکھ کر اس کا فیصلہ کرتے ہیں گو اس فیصلہ میں نقصان اٹھالیں … ‘‘

(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد21 صفحہ208-210)

فرمایا: ’’انسان کی تمام روحانی خوبصورتی تقویٰ کی تمام باریک راہوں پر قدم مارنا ہے۔ تقویٰ کی باریک راہیں روحانی خوبصو رتی کے لطیف نقوش اور خوشنما خط و خال ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ خدا تعالیٰ کی امانتوں اور ایمانی عَہدوں کی حتی الوسع رعایت کرنا اور سر سے پیر تک جتنے قویٰ اور اعضاء ہیں جن میں ظاہری طور پر آنکھیں اور کان اور ہاتھ اور پیر اور دوسرے اعضاء ہیں اور باطنی طور پر دل اور دوسری قوتیں اور اخلاق ہیں، ان کو جہاں تک طاقت ہو، ٹھیک ٹھیک محلِ ضرورت پر استعمال کرنا اور ناجائز مواضع سے روکنا اور اُن کے پوشیدہ حملوں سے متنبہ رہنا اور اسی کے مقابل پر حقوقِ عباد کا بھی لحاظ رکھنا، یہ وہ طریق ہے کہ انسان کی تمام روحانی خوبصورتی اس سے وابستہ ہے۔ اور خدا تعالیٰ نے قرآنِ شریف میں تقویٰ کو لباس کے نام سے موسوم کیا ہے۔ چنانچہ لِبَاسُ التَّقْویٰ قرآنِ شریف کا لفظ ہے۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ روحانی خوبصورتی اور روحانی زینت تقویٰ سے ہی پیدا ہوتی ہے اور تقویٰ یہ ہے کہ انسان خدا کی تمام امانتوں اور ایمانی عہد اور ایسا ہی مخلوق کی تمام امانتوں اور عہد کی حتی الوسع رعایت رکھے، یعنی اُن کے دقیق در دقیق پہلوؤں پر تا بمقدور کاربند ہو جائے‘‘

(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد21 صفحہ208-210)

خدا کرے کہ تقویٰ پر چلتے ہوئے ہم خدا تعالیٰ کے احکامات پر بھی عمل کرنے والے ہوں اور اپنے تمام عَہدوں کو بھی نبھانے والے ہوں۔ اور اس رمضان میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے جو ہم نے کوششیں کی ہیں، اُن پر مستقل مزاجی سے قائم رہنے والے ہوں۔

(خطبہ جمعہ 9؍اگست 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

درخواست دعا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 جولائی 2022