• 28 اپریل, 2024

حیاتِ نورالدینؓ (قسط 8)

حیاتِ نورالدینؓ
قرآن سے بے مثال محبت اور بعض زریں نصائح
قسط 8

چہ خوش بودے اگر ہر یک زِامت نورِدیں بودے
ہمیں بودے اگر ہر دل پُر از نور یقین بودے

حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب خلیفۃ المسیح الاولؓ وہ مبارک وجود تھے جنہوں نے حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ کو سب سے پہلے قبول فرمایا اور پھر جانثاری کاوہ نمونہ دکھلایا جوکہ آئندہ آنے والوں کے لئےقیامت تک کے لئے قابلِ عمل نمونہ ہے۔آپؓ نے حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ کی کامل اتباع کی اور اللہ نے اس کے انعام کی صورت میں آپؓ کو پہلے خلیفۃ المسیح ہونے کا شرف عطا فرمایا۔ آپؓ کی ساری زندگی نیکی اور تقویٰ کا نمونہ ہے اور آپ کی مبارک نصائح ہم سب کے لئے مشعلِ راہ ہیں۔ ان نصائح پر عمل پیرا ہوکر ہم اپنی زندگیاں سنوار سکتے ہیں۔ ذیل میں آپؓ کی نصائح میں سے چند درج کرتی ہوں۔

شرک سے مجتنب رہنے کی نصیحت

یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں۔ کوئی تمہارا کارساز نہیں۔ میں علم غیب نہیں جانتا۔ نہ میں فرشتہ ہوں اور نہ میرے اندر فرشتہ بولتا ہے۔ اللہ ہی تمہارا معبود ہے۔ اسی کے تم ہم سب محتاج ہیں کیا مخفی اور کیا ظاہر رنگ میں۔ ا س کی طاقت بہت وسیع ہے اور اس کا تصرف بہت بڑا ہے۔۔۔ سو تم شرک کوچھوڑ دو اور چوری نہ کرو۔

(خطبات نور صفحہ488)

میں تمہیں معاہدہ پر قائم رہنے کی سخت تاکید کرتا ہوں۔ موت کے وقت یہ اولاد۔ یہ دوست۔ یہ جتھے کبھی کام نہیں آتے۔ پس خدا سے اپنا معاملہ صاف رکھو۔

(حقائق الفرقان جلد2 صفحہ277)

تقویٰ پر چلنے کی نصیحت

میرے دوستو! سب کو تقویٰ اختیار کرنا چاہئے۔ رزق کے لئے تنگی سے نجات کے لئے تقویٰ کرو۔ سکھ کی ضرورت ہے تقویٰ کرو۔ محبت چاہتے ہو تقویٰ کرو۔ سچا علم چاہتے ہو تقویٰ کرو۔ میں پھر کہتا ہوں تقویٰ کرو۔ تقویٰ سے خدا کی محبت ملتی ہے۔ وہ اللہ کا محبوب بنا دیتا ہے۔ دکھو ں سے نکال کر سکھوں کا وارث بنا دیتا ہے۔ علوم صحیحہ اسی کے ذریعہ ملتے ہیں۔

(خطبات نور صفحہ491)

قرآن سے آپؓ کی محبت
اور احباب جماعت کو نصائح

آپؓ اپنے آقا سیدنا حضرت اقدس مسیحِ موعودؑ کی طرح عاشقِ قرآن تھے۔ آپ کے بیان فرمودہ حقائق الفرقان اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ذیل میں آپ کی چند نصائح قرآن کریم کے حوالہ سے درج کرتی ہوں۔

آپؓ فرماتے ہیں۔
یاد رکھو کہ ہماری اور ہمارے امام کی کامیابی ایک تبدیلی چاہتی ہے کہ قرآن شریف کو اپنا دستور العمل بناؤ۔ نِرے دعوے سے کچھ نہیں ہو سکتا۔ اس دعوے کا امتحان ضروری ہے۔

(الحکم 10 مارچ 1904ء صفحہ4)

قرآن کی کامل اتباع کی ضرورت

یاد رکھو آرام کی زندگی کے لئے یہ چالاکیاں یہ سازو سامان کی حرص مفید نہیں بلکہ قرآن مجید کی سچی فرمانبرداری کرو۔ میرا تو اعتقاد ہے کہ اس کتاب کا ایک رکوع انسان کو بادشاہ سے بڑھ کر خوش قسمت بنا دیتا ہے۔ جس باغ میں میں رہتا ہوں اگر لوگوں کو خبر ہوجاوے تو مجھے بعض دفعہ خیال گزرتا ہے کہ میرے گھر سے قرآن نکال کر لے جاویں۔ مسلمانوں کے پاس ایسی مقدس کتا ب ہو اور پھر وہ تکالیف میں اور مشکلات میں پھنسے ہوں۔

(خطبات نور صفحہ476)

قرآن بے مثال کتاب

میرے دوستو! قرآن مجید جیسی کوئی کتاب نہیں بلکہ اور کوئی کتاب ہی نہیں۔ اس کی اتباع کرو۔ خدا تعالیٰ تمہیں اپنی محبت بخشے نیکیوں کی توفیق دے۔

(خطبات نور صفحہ599)

خدا سے مدد طلب کرو

خدا تعالیٰ بڑا بادشاہ ہے وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے یہ میری نصیحت یاد رکھو۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھو۔ اللہ تعالیٰ سے بڑی بڑی امیدیں رکھو۔ یہ جو مشکلات آتے ہیں درجہ بلند کرنے کے لئے آتے ہیں۔ ان مشکلات سے ہرگز مت گھبراؤ۔ اور خدا تعالیٰ سے مدد طلب کرو۔ یہ مختصر نصیحت ہے مگر ضروری ہے اور یاد رکھنے والی ہے معمولی نہ سمجھو۔ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ ہو اور تمہارا حافظ و ناصر ہو۔ آمین

(بدر 16؍فروری 1911ء)

امام وقت سے وابستگی واطاعت کی ضرورت

دیکھو دو کو ایک کرنا سخت سےسخت مشکل کا م ہے تو پھر ہزاروں کا ایک راہ پر جمع کرنا ان میں وحدت اور الفت کا پیدا کر دینا خدا کے فضل کے سواکہاں ممکن ہے۔ دیکھو تم خدا کے فضل سے بھائی بھائی ہوگئے ہو اس نعمت کی قدر کرو اور اس کی حقیقت کو پہچانوں اور اخلاص اور ثبات کو اپنا شیوہ بناؤ۔

(الحکم 14جون 1908ء صفحہ8 کالم3)

میں چاہتا ہوں کہ تم اللہ تعالیٰ سے محبت کرو۔اس کے ملائکہ سے نبیوں اور رسولوں سے محبت کرو اور کسی کی بے ادبی نہ کرو۔ تم کو اللہ تعالیٰ نے بڑی نعمت عطا کی ہے۔ حضرت صاحب کا دنیا میں آنا معمولی بات نہیں۔ تم اس طرح یہاں بیٹھے ہو۔ یہ انہیں کی دعاؤں کا نتیجہ ہے۔ دعائیں بہت کرو۔ اللہ تعالیٰ تم کو دوسروں تک حق پہنچانے کے لئے توفیق دے۔

(بدر 27فروری 1913 صفحہ4 کالم3)

عہدِ بیعت کو پیش نظر رکھو

اپنے اس عظیم الشان معاہدہ کو اپنے پیش نظر رکھو۔ یہ معاہدہ تم نے معمولی انسان کے ہاتھ پر نہیں کیا خدا تعالیٰ کے مرسل مسیح ومہدی کے ہاتھ پر کیا ہے۔ اور میں یقین سے کہتا ہوں کہ خدا کے مرسل ہی نہیں خدا کے ہاتھ پر کیا ہے۔ کیونکہ یَدُ اللّٰہِ فَوۡقَ اَیۡدِیۡہِمۡ آیا ہے۔

(حقائق الفرقان جلد3 صفحہ589)

خلافت کی قدر کرنے
اور اس سے وابستگی کے حوالہ سے نصائح

امام وقت کی اطاعت کی احباب جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
آخر میں ایک بات اور کہنا چاہتا ہوں اور یہ وصیت کرتا ہوں کہ تمہارا اعتصام حبلُ اللہ کے ساتھ ہو۔ قرآن تمہارا دستور العمل ہو۔ باہم کوئی تنازع نہ ہو کیونکہ تنازع فیضان الٰہی کو روکتا ہے۔ موسیٰ علیہ السلام کی قوم جنگل میں اسی نقص کی وجہ سے ہلاک ہوئی۔ رسول اللہﷺ کی قوم نے احتیاط کی اور وہ کامیاب ہوگئے۔ اب تیسری مرتبہ تمہاری باری آئی ہے۔ اس لیے چاہیے کہ تمہاری حالت اپنے امام کے ہاتھ میں ایسی ہو جیسے میت غسّال کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ تمہارے ارادے اور خواہشیں مردہ ہوں اور تم اپنے آپ کو امام کے ساتھ ایسا وابستہ کرو جیسے گاڑیاں انجن کے ساتھ۔ اور پھر ہر روز دیکھو کہ ظلمت سے نکلتے ہو یا نہیں۔ استغفار کثرت سے کرو اور دعاؤں میں لگے رہو۔ وحدت کو ہاتھ سے نہ دو۔ دوسرے کے ساتھ نیکی خوش معاملگی میں کوتاہی نہ کرو۔ تیرہ سو برس بعد یہ زمانہ ملا ہے اور آئندہ یہ زمانہ قیامت تک نہیں آسکتا۔ پس اس نعمت کا شکر کرو۔ کیونکہ شکر کرنے پر ازدیادِ نعمت ہوتا ہے۔

لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَأَزِیۡدَنَّکُمۡ

(ابراہیم: 8)

لیکن جو شکر نہیں کرتا وہ یاد رکھے

اِنَّ عَذَابِیۡ لَشَدِیۡدٌ

(ابراہیم: 8)

(خطبہ عید الفطر جنوری 1903ء خطباتِ نور صفحہ131)

بد ظنی سے اجتناب کی تلقین

میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ ایک دوسرے پر ٹھٹھا نہ کرو۔ بدظنی سے کام نہ لو۔۔۔ واعظ بھی وعظ کرتا ہے تو کہتے ہیں باتیں بنا رہا ہے۔ ایسے لوگوں میں سے نہ بنو۔ یہ لوگ خطرناک راہ پر چل رہے ہیں۔ بہرے ہیں کان رکھتے نہیں کہ کسی رہنما کی آواز سنیں۔ اندھے ہیں آنکھیں رکھتے نہیں کہ خود نشیب وفراز دیکھ لیں۔ گونگے ہیں زبان رکھتے نہیں کہ کسی سے رستی پوچھ لیں۔ پس وہ کسی موذی چیز سے کیونکر بچ سکتے ہیں۔

(خطبات نور صفحہ595)

تفرقہ چھوڑ دو

میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ تفرقہ ڈالنے اور تفرقہ بڑھانے والی باتیں چھوڑ دیں۔ ایسی لغو بحثوں سے جن سے نہ دین کا فائدہ نہ دنیا کا منہ موڑ لو اور سب سے مل کر وَاعۡتَصِمُوۡا بِحَبۡلِ اللّٰہِ جَمِیۡعًا (آل عمران 104) حبل اللہ قرآن مجید کو محکم پکڑو۔ دیکھو !لڑکوں میں ایک رسے کا کھیل ہے۔ اگر ایک طرف کے لوگ اور باتوں میں لگ جاویں تو وہ رسے میں کس طرح جیت سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر تم اور بحثوں میں لگ جاؤ گے تو قرآن مجید تمہارے ہاتھوں سے جاتا رہے گا۔

(خطبات نور صفحہ501)

عورتوں کے حقوق ادا کرنا

میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ عورتوں کے حقوق کی خصوصیت سے نگہداشت کرو اور ان پر رحم کرو۔ ان کے قصوروں سےدرگزر کرو کہ جس قدر گرم وسرد زمانہ تم نے دیکھا ہے انہوں نے کب دیکھا۔

(خطبات نور صفحہ468)

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ عورتیں تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو۔ جیسا کہ لباس میں سکون آرام گرمی سردی سے بچاؤ زینت قسما قسم کے دکھ سے بچاؤ ہے ایسا ہی اس جوڑے میں ہے۔ جیسا کہ لباس میں پردہ پوشی ایسا ہی مردوں اور عورتوں کو چاہئے کہ اپنے جوڑے کی پردہ پوشی کیا کریں۔ اس کے حالات کو دوسروں پر ظاہر نہ کریں۔ اس کا نتیجہ رضائے الٰہی اور نیک اولاد ہے۔ عورتوں کے ساتھ حسن ِ سلوک چاہئے اور ان کے حقوق کو ادا کرنا چاہئے۔

(خطبات نور صفحہ400)

دین کو دنیا پر مقدم رکھیں گے

پس خدا تعالیٰ کے فضل کو یاد کرکے محبت الٰہی کو زیادہ کرو اور غفلتوں اورکمزوریوں کو چھوڑ دو اور اپنے وعدوں کا لحاظ کرو کہ دین کو دنیا پر مقدم رکھیں گے۔ رنج وراحت عسرویسر میں قدم آگے بڑھائیں گے۔ اللہ تعالیٰ کی مخلوق اور بھائیوں سے محبت کریں گے۔ پھر کہتا ہوں کہ یہ بڑی خطرناک بات ہے کہ جو وعدوں کے خلاف کرتا ہے وہ منافق ہوتا ہے۔ جھوٹ اور وعدوں کی خلاف ورزی کرتے کرتے انسان کا انجام نفاق سے مبدل ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مجھ کو اور آپ کو اس سے بچائے اور صدق اور اخلاص اور اعمالِ حسنہ کی توفیق دے۔ آمین

(حقائق الفرقان جلد1 صفحہ152)

طلباء کو نصائح

طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ نے فرمایا
تمہیں چاہئے کہ نیک نمونہ دکھائیں اور مخالفوں کے اعتراضوں کا بڑی جوانمردی سے تحمل اور حوصلہ کے ساتھ جواب دیں اور دعا استغفار اور لاحول کے ہتھیاروں سے کام لیں۔

(بدر 18؍جون 1908ء)

قرض سے بچنے کی دعا

ایک شخص نے عرض کی کہ میں مبلغ پچیس ہزار روپے کا مقروض ہوں۔ فرمایا۔
اس کے تین علاج ہیں (1) استغفار (2) فضول خرچی چھوڑ دو (3) ایک پیسہ بھی ملے تو قرض خواہ کو دے دو۔

ستاری سے فائدہ اٹھاؤ

انسان بدی اور بدکاری کرتا ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ اس پر ستاری کرتا ہے۔ پردہ پوشی کرتا ہے۔ رحم کرتا ہے۔ انسان رات کو بدی کرتا ہے۔ صبح اس کے ماتھے پر لکھی ہوئی نہیں ہوتی۔

کیوں! اس واسطے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے رحم سے فائدہ اٹھائے اور توبہ کرے اور آئندہ بدی سے پرہیز رکھے۔

بدی سے بچنے کا نسخہ

بدی سے بچنے کا یہ گر ہے کہ انسان علم الٰہی کا مراقبہ کرے سوچے اور فکر کرے۔ اور بار بار اس بات کو دل میں لائے۔ اور اس پر اپنا یقین جمائے کہ خدا علیم ہے خبیر ہے وہ مجھ کو دیکھ رہا ہے۔ میرے ہر فعل کی اس کو خبر ہے۔ اس طرح ریاضت کرنے سے انسا ن بدی سے بچ جاتا ہے۔

بخل دور کرنے کا علاج

بخل دور کرنے کا علاج یہ ہے کہ جب ایک پیسے کا بخل ہو تو دو پیسے دے دینے چاہئیں اور دو پیسے کا بخل ہو تو چار دے دینے چاہئیں۔ اس کا میں نے جوانی میں خوبی تجربہ کیا ہے اور بہت فائدہ اٹھایا ہے۔

(بدر 9؍اپریل 1911ء)

ہدایت کی اتباع کرو

آدم نے اپنے رب سے کچھ کلمات سیکھے اور اس پر فضل ہوا۔ اور اللہ نے حکم دیا کہ اب جب کبھی بھی ہماری ہدایت پہنچے جو اس کے تابع ہوگا اس پر کسی قسم کا خوف وحزن طاری نہ ہوگا اور جو حکم کی خلاف ورزی کرے گا اسے نقصان پہنچے گا۔ تم سب دل میں سوچو۔ کیا تمہارا جی چاہتا ہے کہ تمہیں غم ہو خوف ہو۔ غموں سے خوفوں سے بچنے کا ایک ہی علاج ہے وہ یہ کہ ہدایت کی اتباع کرواگر نہیں کرو گے تو دکھ اٹھاؤ گے۔

(خطبات نور صفحہ609۔610)

آپ کی آخری وصیت

میرا جانشین متقی ہو۔ ہر دلعزیز عالم باعمل حضرت صاحب کے پرانے اور نئے احباب سے سلوک چشم پوشی درگزر کو کام میں لاوے۔

میں سب کا خیر خواہ تھا وہ بھی خیر خواہ رہے۔ قرآن وحدیث کا درس جاری رہے۔والسلام۔نورالدین 4مارچ 1914۔

(حیات نور صفحہ702۔703)

اللہ ہمیں ان تما م مبارک نصائح پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگیاں نیکی کی راہوں پر چلانے کی توفیق دے۔ آمین

(مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

درخواست دعا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 جولائی 2022