• 9 مئی, 2025

رسول اللہﷺ کی زیادہ شادیاں کرنے کی حکمت

اگر ہمارے سیّد و مولیٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیویاں نہ کرتے تو ہمیں کیونکر سمجھ آسکتا کہ خدا کی راہ میں جاں فشانی کے موقع پر آپ ایسے بے تعلق تھے کہ گویا آپ کی کوئی بھی بیوی نہیں تھی مگر آپ نے بہت سی بیویاں اپنے نکاح میں لاکر صدہا امتحانوں کے موقعہ پر یہ ثابت کر دیا کہ آپ کو جسمانی لذات سے کچھ بھی غرض نہیں اور آپ کی ایسی مجردانہ زندگی ہے کہ کوئی چیز آپ کو خدا سے روک نہیں سکتی۔ تاریخ دان لوگ جانتے ہیں کہ آپ کے گھر میں گیارہ 11لڑکے پیدا ہوئے تھے اور سب کے سب فوت ہوگئے تھے اور آپ نے ہر ایک لڑکے کی وفات کے وقت یہی کہا کہ مجھے اس سے کچھ تعلق نہیں میں خدا کا ہوں اور خدا کی طرف جائوں گا۔ ہر ایک دفعہ اولاد کے مرنے میں جو لخت جگر ہوتے ہیں یہی منہ سے نکلتا تھا کہ اے خدا ہر ایک چیز پر میں تجھے مقدّم رکھتا ہوں مجھے اس اولاد سے کچھ تعلق نہیں کیا اس سے ثابت نہیں ہوتا کہ آپ بالکل دُنیا کی خواہشوں اور شہوات سے بے تعلق تھے اور خدا کی راہ میں ہر ایک وقت اپنی جان ہتھیلی پر رکھتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک جنگ کے موقعہ پر آپ کی اُنگلی پر تلوار لگی اورخون جاری ہوگیا۔ تب آپ نے اپنی انگلی کو مخاطب کرکے کہا کہ اے انگلی تو کیاچیزہے صرف ایک انگلی ہے جو خدا کی راہ میں زخمی ہوگئی۔

ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ آپ کے گھر میں گئے اور دیکھا کہ گھر میں کچھ اسباب نہیں اور آپ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے ہیں اور چٹائی کے نشان پیٹھ پر لگے ہیں تب عمرؓ کو یہ حال دیکھ کر رونا آیا۔ آپ نے فرمایا کہ اے عمر تو کیوں روتا ہے۔ حضرت عمر نے عرض کی کہ آپ کی تکالیف کو دیکھ کر مجھے رونا آگیا۔ قیصر اور کسریٰ جو کافر ہیں آرام کی زندگی بسر کر رہے اور آپ ان تکالیف میں بسر کرتے ہیں۔ تب آنجناب نے فرمایا کہ مجھے اِس دُنیا سے کیاکام! میری مثال اُس سوار کی ہے کہ جو شدّت گرمی کے وقت ایک اونٹنی پر جارہا ہے اور جب دوپہر کی شدت نے اُس کو سخت تکلیف دی تووہ اسی سواری کی حالت میں دم لینے کے لئے ایک درخت کے سایہ کے نیچے ٹھہر گیا اور پھر چند منٹ کے بعد اُسی گرمی میں اپنی راہ لی۔ اور آپ کی بیویاں بھی بجز حضرت عائشہ کے سب سن رسیدہ تھیں بعض کی عمر ساٹھ60 برس تک پہنچ چکی تھی۔ اس سے معلوم ہوتاہے کہ آپ کا تعدّد ازواج سے یہی اہم اور مقدم مقصود تھا کہ عورتوں میں مقاصد دین شائع کئے جائیں اور اپنی صحبت میں رکھ کر علم دین اُن کو سکھایا جائے تا وہ دوسری عورتوں کو اپنے نمونہ اور تعلیم سے ہدایت دے سکیں۔

(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد23، صفحہ 299، 300)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 اگست 2021