• 30 اپریل, 2024

منہ بولے بیٹوں کی مطلقہ بیویوں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زیدؓ کو تقوی اللہ کی نصیحت کرکے طلاق دینے سے منع فرمایا اور آپؐ کی اس نصیحت کے سامنے سرِتسلیم خم کرتے ہوئے زیدؓ خاموش ہوکر واپس آگئے مگر اکھڑی ہوئی طبیعتوں کا ملنا مشکل تھا۔ دراڑیں پیدا ہو چکی تھیں۔ اب بڑا مشکل تھا اور جو بات نہ بننی تھی نہ بنی اور کچھ عرصے کے بعد زیدؓ نے طلاق دے دی۔ جب زینبؓ کی عدت ختم ہوچکی تو ان کی شادی کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر پھر وحی نازل ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہیں خود اپنے عقد میں لے لینا چاہیے اور اس خدائی حکم میں علاوہ اس حکمت کے کہ اس سے حضرت زینبؓ کی دلداری ہوجائے گی اور مطلقہ عورت کے ساتھ شادی کرنا مسلمانوں میں عیب نہ سمجھا جائے گا۔ یہ حکمت بھی مدِّنظر تھی کہ چونکہ حضرت زیدؓ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متبنیٰ تھے اور آپؐ کے بیٹے کہلاتے تھے اس لیے جب آپؐ خوداس کی مطلقہ سے شادی فرما لیں گے تو اس بات کا مسلمانوں میں ایک عملی اثر ہوگا کہ منہ بولا بیٹا حقیقی بیٹا نہیں ہوتا اور نہ اس پر حقیقی بیٹوں والے احکام جاری ہوتے ہیں اور آئندہ کے لیے عرب کی جاہلانہ رسم مسلمانوں میں پورے طور پر مٹ جائے گی۔ چنانچہ اس بارہ میں قرآن شریف نے جو تاریخ اسلامی کا سب سے زیادہ صحیح ریکارڈ ہے یوں فرماتا ہے کہ فَلَمَّا قَضٰی زَیۡدٌ مِّنۡہَا وَطَرًا زَوَّجۡنٰکَہَا لِکَیۡ لَا یَکُوۡنَ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ حَرَجٌ فِیۡۤ اَزۡوَاجِ اَدۡعِیَآئِہِمۡ اِذَا قَضَوۡا مِنۡہُنَّ وَطَرًا ؕ وَ کَانَ اَمۡرُ اللّٰہِ مَفۡعُوۡلًا (الاحزاب: 38) یعنی جب زید نے زینب سے قطع تعلق کر لیا تو ہم نے زینب کی شادی تیرے ساتھ کردی تاکہ مومنوں کے لیے اپنے منہ بولے بیٹوں کی مطلقہ بیویوں کے ساتھ شادی کرنے میں کوئی روک نہ رہے بعد اس کے کہ وہ منہ بولے بیٹے اپنی بیویوں سے قطع تعلق کرلیں اور خدا کا یہ حکم اسی طرح پورا ہونا تھا۔

الغرض اس خدائی وحی کے نازل ہونے کے بعد جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی خواہش اور خیال کا قطعاً کوئی دخل نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینبؓ کے ساتھ شادی کا فیصلہ فرمایا اور پھر حضرت زیدؓ کے ہاتھ ہی حضرت زینبؓ کو شادی کا پیغام بھجوایا اور حضرت زینبؓ کی طرف سے رضامندی کا اظہار ہونے پر ان کے بھائی ابو احمد بن جحش نے ان کی طرف سے ولی ہوکر چار سو درہم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کا نکاح کر دیا اور اس طرح وہ قدیم رسم، جو عرب کی سرزمین میں راسخ ہوچکی تھی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی نمونے کے نتیجے میں اسلام میں جڑ سے اکھیڑ کر پھینک دی گئی۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 14 جون 2019ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 11 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 12 اگست 2021